غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 10

Published On August 24, 2025
حدیث میں بیان کردہ امور: فرائض نبوت  یا احسان نبوت؟ مولانا فراہی و اصلاحی صاحبان کی رائے

حدیث میں بیان کردہ امور: فرائض نبوت یا احسان نبوت؟ مولانا فراہی و اصلاحی صاحبان کی رائے

ڈاکٹر زاہد مغل محترم غامدی صاحب نے قرآن و حدیث کے باہمی تعلق پر گفتگو کرتے ہوئے حالیہ ویڈیوز میں فرمایا ہے کہ احادیث میں بیان شدہ قرآن کی شرح و فرع آپﷺ پر فرض نہیں تھا بلکہ یہ امور آپﷺ نے امت کے حق میں بطور رافت و وحمت اور احسان کئے (تاہم یہ سب امور امتیوں کے لئے واجب...

جاوید احمد غامدی کے منطقی مغالطے

جاوید احمد غامدی کے منطقی مغالطے

عمران شاہد بھنڈر کوئی بھی خیال جب ایک قاعدے کے تحت اصول بن جاتا ہے تو پھر صرف اس سے انکار یا اس کا استرداد اسی صورت میں ممکن ہوتا ہے کہ جن حقائق پر اس اصول کی تشکیل ہوئی ہے، انہیں باطل ثابت کر دیا جائے۔ بصورتِ دیگر منطقی اصول کی صلابت کو کچھ فرق نہیں پڑتا، البتہ معترض...

تبیین و تخصیص اور غامدی صاحب کا موقف : دلیلِ مسئلہء رجم کا جائزہ: دوسری قسط

تبیین و تخصیص اور غامدی صاحب کا موقف : دلیلِ مسئلہء رجم کا جائزہ: دوسری قسط

ڈاکٹر زاہد مغل محترم جناب غامدی صاحب “رجم  کی سزا” پر لکھے گئے اپنے  مضمون میں کہتے ہیں کہ قرآن مجید اور کلام عرب کے اِن شواہد سے صاف واضح ہوتا ہے کہ ’تبیین‘ کا لفظ کسی معاملے کی حقیقت کو کھول دینے ، کسی کلام کے مدعا کو واضح کر دینے اور کسی چیز کے خفا کو دور کر کے...

خوابِ ابراہیم ؑ اور مکتبِ فراہی کا موقف ( ایک نقد)

خوابِ ابراہیم ؑ اور مکتبِ فراہی کا موقف ( ایک نقد)

پروفیسر ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مولانا فراہی نے یہ تاویل اختیار کی ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے خواب سے اصل مقصود یہ تھا کہ وہ اپنے اکلوتے / پہلوٹھے بیٹے کو بیت اللہ کی خدمت کے لیے خاص کردیں۔ اس تاویل کے لیے ان کا بنیادی انحصار ان احکام پر ہے جوتورات میں ان لوگوں...

تبیین و تخصیص اور غامدی صاحب کا موقف : دلیلِ مسئلہء رجم کا جائزہ: دوسری قسط

تبیین و تخصیص اور غامدی صاحب کا موقف : دلیلِ مسئلہء رجم کا جائزہ: پہلی قسط

ڈاکٹر زاہد مغل محترم جناب غامدی صاحب “رجم  کی سزا” پر لکھے گئے اپنے  مضمون میں کہتے ہیں کہ قرآن مجید اور کلام عرب کے اِن شواہد سے صاف واضح ہوتا ہے کہ ’تبیین‘ کا لفظ کسی معاملے کی حقیقت کو کھول دینے ، کسی کلام کے مدعا کو واضح کر دینے اور کسی چیز کے خفا کو دور کر کے...

امریکی جہاد اور غامدی صاحب کے بدلتے بیانیے

امریکی جہاد اور غامدی صاحب کے بدلتے بیانیے

پروفیسر ڈاکٹر محمد مشتاق احمد دو ہزار ایک (2001ء) میں غامدی صاحب نے فرمایا تھا کہ افغانستان پر امریکی حملہ دہشت گردی نہیں تھا۔ ارتقا کے منازل طے کرنے کے بعد 2019ء میں غامدی صاحب نے اسے ظلم و عدوان کےخلاف جہاد کی مثال قرار دیا! مزید دو سال بعد امریکا کو بے آبرو ہو کر...

مولانا عبد الحق بشیر

 کیا مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کا حق ہے؟

عمار ناصر صاحب نے ایک اور شوشہ چھوڑا ہوا ہے۔ (کہ مسجد اقصیٰ پر یہود کا اصولی حق بر قرار ہے۔ الشریعہ اشاعت خاص: ۱۷۹] اور یہی نظریہ غامدی صاحب کا ہے۔ مقامات: ۱۹۵))

آج تک امت مسلمہ اس بات پر متفق رہی ہے کہ مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کا حق ہے۔ جو اللہ تعالی نے اُن کو دیا ہے۔ آپ نے حضرت مولانا نواز بلوچ صاحب دامت فیو ضہم سے پڑھا بھی ہوگا: “ولقد كتبنا في الزبور من بعد الذكر ان الارض يرثها من عبادى الصالحون ۔ کہ ہم اس زمین کا وارث اپنے نیک بندوں کو بتائیں گے۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ کون سی زمین ہے جس زمین کا وارث اللہ رب العزت نیک بندوں کو بنانے کا وعدہ کر رہے ہیں؟ یہاں ہمیں دو چیزوں کا تعین کرنا ہے۔ پہلی چیز یہی کہ وہ کون سی زمین ہے؟ تو اُس

زمین کے بارے میں خود غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی نے لکھا ہے کہ: اس سے مراد وہ زمین ہے جو ابراہیم علیہ السلام کے پاس تھی۔ اور فلسطین اس میں شامل ہے تو معلوم ہوا کہ جو زمین ابراہیم علیہ السلام کے پاس تھی، اللہ تعالی اس کے بارے میں وعدہ کر رہے ہیں کہ اس زمین کا وارث میں نیک بندوں کو بناؤں گا۔

دوسری بات) آب سوال پیدا ہوتا ہے کہ وراثت کس کو کہتے ہیں؟ اور نیک بندے کون سے ہیں؟ ( آپ حضرات جانتے ہیں کہ وراثت صرف وارث کی ہوتی ہے۔ کیوں مولانا! باپ میرا مرا ہے (تو کیا خیال ہے) وراثت سب کی ہوگی ؟ نہیں!) وراثت کس کی ہے؟ وارث کی۔ اور عبادی الصالحون” کی تفسیر میں آپ نے پڑھ لیا ہوگا کہ پوری اُمت کا اجماع ہے کہ اس سے مراد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور امت مسلمہ ہے۔

جب اللہ کا قرآن یہ کہتا ہے کہ: ہم نے اس زمین کا وارث امت مسلمہ کو بنایا ہے تو پھر یہ دعوی کرنا کہ اس زمین پر یہودیوں کا بھی حق ہے، اس زمین پر عیسائیوں کا بھی حق ہے۔ ( کہاں کی مسلمانی ہے؟) میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ : آج کے اس دور میں جب اس خطے کے اندر لڑائی ہو رہی ہے، وہ کہتے ہیں: مسجد اقصیٰ ہماری ہے، ہم کہتے ہیں مسجد اقصی ہماری ہے۔ لڑائی ہی اسی بنیاد ہے، (اس صورت حال میں) یہ دعوی کرنا کہ (مسجد اقصی پر) یہود کا حق ہے۔ کیا یہ مسلمانوں کے موقف کو کمزور کرنا نہیں ہے؟ کیا یہ مسلمانوں کے موقف کو کمزور کرنے کے مترادف نہیں ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ  اُن کا یہ دعوی کرنا کہ وہاں یہودیت کا بھی حق ہے، یہ یہودیوں کے موقف کو مضبوط کرتا ہے۔

جاری

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…

No Results Found

The page you requested could not be found. Try refining your search, or use the navigation above to locate the post.