غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 8

Published On August 24, 2025
غامدی صاحب کا الہ اور قرآن

غامدی صاحب کا الہ اور قرآن

ڈاکٹر زاہد مغل محترم غامدی صاحب اہل تصوف کی فکر کو خارج از اسلام دکھانے کے لئے یہ تاثر قائم کرواتے ہیں کہ توحید سے متعلق ان کے افکار قرآن میں مذکور نہیں۔ اپنے مضمون "اسلام اور تصوف" میں آپ الہ کا یہ مطلب لکھتے ہیں: " ’الٰہ‘ کا لفظ عربی زبان میں اُس ہستی کے لیے بولا...

غلامی : پہلے، اب اور آئندہ

غلامی : پہلے، اب اور آئندہ

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد رمضان کے مہینے میں سوشل میڈیا پر عموماًً مذہبی مسائل پر بحث چلتی ہے۔ بعض لوگ ایسے موقع کو مذہب پر اعتراض کےلیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کا ایک مرغوب موضوع غلامی ہے اور یہ عموماً مسلمانوں کو ملزم کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کےلیے یا تو ماضی کی...

قرآن کی تعلیم: فقہی روایت اور مکتب فراہی ( ایک مکالمہ)

قرآن کی تعلیم: فقہی روایت اور مکتب فراہی ( ایک مکالمہ)

ڈاکٹر زاہد مغل یہ مکالمہ چند امور کو واضح کرنے کے لئے تحریر کیا گیا ہے۔ "م ف" سے مراد مکتب فراہی کے منتسب ہیں اور "ف ر" سے مراد فقہی روایت کے منتسب۔ م ف: مدارس میں براہ راست قرآن مجید کی تعلیم تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ وہاں کلام، اصول فقہ، فقہ، حدیث، لغات وغیرہ...

غامدی صاحب اور سائنس

غامدی صاحب اور سائنس

محمد حسنین اشرف "حقائق کی وضاحت حقیقت نہیں ہوتی" یہ بات نہایت اہم ہے کہ آپ کسی علم کے بارے میں عمومی رائے کیا قائم کرتے ہیں۔ کیونکہ یہی عمومی رائے آپ کو پھر اس کی تھیوریز وغیرہ سے متعلق رائے قائم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس لیے سائنس پر میٹا لیول گفتگو کو پہلے کرنا...

علمِ کلام کی ضرورت و معنویت اور جاوید احمد غامدی صاحب کی رائے پر تبصرہ

علمِ کلام کی ضرورت و معنویت اور جاوید احمد غامدی صاحب کی رائے پر تبصرہ

مشرف بیگ اشرف جس طرح مسلمانوں کی تاریخ میں، قانون کے لیے فقہ، اور قانون کي نظری بنیادوں اور مسلمانوں کے ہاں رائج لسانی نظریات کے لیے اصول فقہ میدان رہا ہے، اسی طرح علمیات، وجودیات، الہیات، قضیہ عقل ونقل اور نظریہ اخلاق کی بحث کے لیے علم کلام میدان رہا ہے۔ یہی وجہ ہے...

نظریہ ارتقا اور غامدی صاحب

نظریہ ارتقا اور غامدی صاحب

محمد حسنین اشرف حالیہ ویڈیو میں غامدی صاحب نے نظریہ ارتقا پر بات کرتے ہوئے ایک بہت ہی صائب بات فرمائی کہ نظریہ ارتقا سائنس کا موضوع ہے اور اسے سائنس کا موضوع ہی رہنا چاہیے۔ دوسری بات انہوں نے یہ فرمائی کہ اپنے بچوں کو سائنس کی تحلیل سکھانی چاہیے۔ یہ بات بھی صائب ہے...

مولانا عبد الحق بشیر

 معصوم اور محفوظ کا فرق:۔

میں دو لفظوں میں فرق سمجھا دوں۔ (جہاں تک انجام کی بات ہے تو عصمت اور عدالت دونوں کا انجام مغفرت ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ معصوم وہ ہے جس سے گناہ ہوتا ہی نہیں، ہو ہی نہیں سکتا۔ اور گناہ نہ ہو سکنے کی بنا پہ وہ بخشا ہوا ہے، مغفرت ہے۔ اور عدالت، محفوظ ہوتا۔ محفوظ وہ ہے جس سے گناہ ہونے کا امکان ہے، بلکہ بعض صحابہ سے ہوا بھی جیسے: ماعز اسلمی غامد یہ عورت، چور کا ہاتھ بھی کاٹا گیا۔ یہ سزائیں حضور ﷺ کے دور میں دی گئیں۔ صحابی سے گناہ ہو سکتا ہے۔ لیکن ہمارا ایمان ہے کہ اللہ رب العزت اس کے مرنے سے پہلے اس کو ایسی توبہ نصیب کر دیتے ہیں کہ وہ ہر عذاب سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ تو معصوم کون ہے؟ جو گناہ سے معصوم ہوا اور محفوظ کون ہے؟ جو ہر عذاب سے پاک ہو۔ کسی صحابی کے لیے قبر کا کوئی عذاب نہیں۔ کسی صحابی کے لیے حشر کا کوئی عذاب نہیں ۔ کسی صحابی کے لیے جہنم کا کوئی عذاب نہیں۔

غامدی صاحب اور اُن کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے صرف اپنا ایک غلط عقیدہ ثابت کرنے کے لیے کہ: “رجم زنا کی سزا نہیں بلکہ عادی مجرم کی سزا ہے۔ ان تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو عادی مجرم ( اور او باش) قرار دے دیا جن کو یہ سزا ملی، جنہوں نےخود اپنے جرم کا اعتراف کیا۔

عادی مجرم وہ ہوتا ہے جس کا جرم مشہور ہو

سمجھانے کے لیے میں یہاں ایک بات عرض کردوں کہ: عادی مجرم کس کو کہتے ہیں؟ جس کا جرم معاشرے کے اندر مشہور ہو جائے۔ میں غامدی ٹولے کی پوری کی پوری جماعت کو چیلنج کرتا ہوں حضرت ماعز ابن مالک اسلمی کے بارے میں حدیث، تفسیر، تاریخ، سیرت، کسی کتاب میں سے ایک شہادت بھی پیش کر دیں کہ اس واقعہ کے علاوہ اُن کی طرف زنا کی کوئی نسبت ثابت ہو۔ جب ایک شہادت بھی موجود نہیں ہے تو آپ اُن کو عادی مجرم کیسے کہہ سکتے ہیں؟ آپ اُن پر عادی مجرم ہونے کا الزام کیسے عائد کر سکتے ہیں؟

غامدی صاحب کوڑے کھانے کے لیے تیار ہو جائیں

اور یہاں ایک بات عرض کروں! آپ علماء ہیں۔ آپ نے سورہ نور میں یہ پڑھا ہے کہ: اگر کوئی شخص کسی شریف (پاک دامن) عورت (یا مرد) پر الزام عائد کرے اور چار گواہ پیش نہ کر سکے تو اُسے کیا سزا ملتی ہے؟ اسی (۸۰) کوڑے۔ میں کہتا ہوں غامدی صاحب یا تو شرعی شہادت پیش کر دیں یا کوڑے کھانے کے لیے تیار ہو جائیں۔ وہ ایک صحابی رسول پر نہیں بلکہ کم و بیش چھ صحابہ جن پر یہ حد جاری ہوئی ہے، ان چھ صحابہ پر الزام عائد کر رہے ہیں۔ غامدیہ عورت کے بارے میں جو خود حضور ﷺ کے پاس حاضر ہوتی ہے، حضور ﷺاس کو مہلت دیتے ہیں کہ جاؤ، جاکے بچے کی ولادت کا انتظار کرو۔بچہ پیدا ہوتا ہے، وہ پھر آتی ہے، حضور ﷺ فرماتے ہیں: ابھی جاؤ! جب یہ بچہ خود کھانے پینے کے قابل ہو جائے پھر آنا۔ وہ عورت جو اتنی خلوص نیت کے ساتھ آکے حضور ﷺسے تقاضا کرتی ہے: یا رسول اللہ مجھے آخرت کے عذاب سے پاک کر دیں۔ اس کے بارے میں بھی غامدی صاحب اور ان کے استاد لکھتے ہیں کہ وہ ایک او باش اور بد قماش عورت تھی۔

صحابہ کرام کے بارے میں ایسے الفاظ کا استعمال معمولی بات نہیں:۔

اب غور کرنے کی بات یہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں یہ الفاظ استعمال کرنا  کوئی معمولی بات نہیں۔ یاد رکھیے! ایک ہے کسی پر الزام لگانا، اور ایک ہے الزام کے ساتھ ایسے شدید الفاظ استعمال کرنا۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ بد معاش” چھوٹا سا لفظ ہے؟ بد قماش معمولی سا لفظ ہے ؟ او باش“ چھوٹا سا لفظ ہے؟

اب میں اللہ کے قرآن سے جب پوچھتا ہوں تو اللہ کا قرآن تو ایک ہی بات کرتا ہے : ولكن الله حبب اليكم الايمان وزينه في قلوبكم و كره اليكم الكفر والفسوق والعصيان تم اُن کی طرف فسق کی نسبت بھی نہیں کر سکتے چہ جائے کہ اُن کو بد معاش کہو۔ تم اُن کی طرف معصیت کی نسبت بھی نہیں کر سکتے چہ جائے کہ اُن کو اوباش یا اس قسم کے غلیظ الفاظ سے یاد کرو۔

یہ چند ایک چیزیں میں نے عرض کی ہیں۔ (ورنہ غامدی صاحب سے اختلافات کی) بڑی لمبی فہرست ہے، میں نے چند ایک کا تذکرہ صرف) یہ سمجھانے کے لیے کیا ہے کہ غامدی صاحب کے ساتھ ہمارے بنیادی اختلافات کیا ہیں۔

 

جاری

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…