مفتی منیب الرحمن جنابِ غلام احمد پرویز علامہ اقبال کا یہ شعر نقل کرتے ہیں :۔ چوں فنا اندر رضائے حق شود بندۂ مومن قضائے حق شود یعنی جب بندہ اللہ کی رضا میں فنا ہوجاتا ہے تو وہ حق کی قضا بن جاتا ہے ‘ وہ ا لنّہایہ لابن اثیر سے حضرت عمر ِ فاروقؓ کا یہ قول نقل کرتے ہیں...
غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 8
لبرل دانشور اور فلسفہء دعا ( حصہ اول تمہید)
مفتی منیب الرحمن دعا بندے اور رب کے درمیان ایک ایسا تعلق ہے جو کسی ضابطے کا پابند نہیں ہے‘ نہ نماز کی طرح اس میں عربی زبان کا التزام ہے۔ الغرض بندے کی زبان کوئی بھی ہوحتیٰ کہ گونگا بھی ہو‘ وہ اپنے رب سے براہِ راست التجا کرسکتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں دعا کی...
تفہیمِ اسلام : دو تعبیرات اتمامِ حجت اور سنت
ناقد : کاشف علی تلخیص : زید حسن غامدی صاحب سے جزئیات پر بات نہیں ہو سکتی ۔ دین کی دو تعبیرات ہیں ۔ ایک تعبیر کے مطابق اسلام سیاسی سسٹم دیتا ہے ۔ لیکن غامدی صاحب دوسری تعبیر کے نمائندہ ہیں کہ اسلام کوئی سسٹم نہیں دیتا ۔ دونوں تعبیرات کے مطابق نیچے کی جزئیات مختلف ہو...
منبرِ جمعہ ، تصورِ جہاد : ایک نقد
ناقد : مولانا اسحق صاحب تلخیص : زید حسن اول ۔ یہ کہنا کہ جمعہ کا منبر علماء سے واپس لے لینا چائیے کیونکہ اسلامی تاریخی میں جمعہ کے منبر کا علماء کے پاس ہونا کہیں ثابت نہیں ہے ، یہ سربراہِ مملکت کا حق ہے اور علماء غداری کا ارتکاب کر رہے ہیں ۔ ان ظالموں کی منطق بالکل...
علامہ جاوید احمد غامدی کا بیانیہ : قسط دوم
مفتی منیب الرحم علامہ غامدی نے کہا: ''میں نے بارہا عرض کیا : جامع مسجد ریاست کے کنٹرول میں ہونی چاہیے ،دنیا بھر میں ریاست کے کنٹرول میں ہوتی ہے ،ملائشیا میں ریاست کے کنٹرول میں ہے ،عرب ممالک میں ریاست کے کنٹرول میں ہے ،ہمارے ملک میں نہیں ہے ، ریاست یہ اِقدام نہیں...
علامہ جاوید احمد غامدی کا بیانیہ : قسط اول
مفتی منیب الرحمن ۔13مارچ کومیں نے ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میںمختصر بات کی ،اُس کے بعد علامہ جاوید احمد غامدی کو اپنی بات تفصیل سے کہنے کا موقع دیا گیا ۔میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ بیانیہ جدید دور کی اصطلاح ہے ۔اصولی طور پر کسی ملک وقوم کا دستور ہی اُس کا اجتماعی...
مولانا عبد الحق بشیر
معصوم اور محفوظ کا فرق:۔
میں دو لفظوں میں فرق سمجھا دوں۔ (جہاں تک انجام کی بات ہے تو عصمت اور عدالت دونوں کا انجام مغفرت ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ معصوم وہ ہے جس سے گناہ ہوتا ہی نہیں، ہو ہی نہیں سکتا۔ اور گناہ نہ ہو سکنے کی بنا پہ وہ بخشا ہوا ہے، مغفرت ہے۔ اور عدالت، محفوظ ہوتا۔ محفوظ وہ ہے جس سے گناہ ہونے کا امکان ہے، بلکہ بعض صحابہ سے ہوا بھی جیسے: ماعز اسلمی غامد یہ عورت، چور کا ہاتھ بھی کاٹا گیا۔ یہ سزائیں حضور ﷺ کے دور میں دی گئیں۔ صحابی سے گناہ ہو سکتا ہے۔ لیکن ہمارا ایمان ہے کہ اللہ رب العزت اس کے مرنے سے پہلے اس کو ایسی توبہ نصیب کر دیتے ہیں کہ وہ ہر عذاب سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ تو معصوم کون ہے؟ جو گناہ سے معصوم ہوا اور محفوظ کون ہے؟ جو ہر عذاب سے پاک ہو۔ کسی صحابی کے لیے قبر کا کوئی عذاب نہیں۔ کسی صحابی کے لیے حشر کا کوئی عذاب نہیں ۔ کسی صحابی کے لیے جہنم کا کوئی عذاب نہیں۔
غامدی صاحب اور اُن کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے صرف اپنا ایک غلط عقیدہ ثابت کرنے کے لیے کہ: “رجم زنا کی سزا نہیں بلکہ عادی مجرم کی سزا ہے۔ ان تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو عادی مجرم ( اور او باش) قرار دے دیا جن کو یہ سزا ملی، جنہوں نےخود اپنے جرم کا اعتراف کیا۔
عادی مجرم وہ ہوتا ہے جس کا جرم مشہور ہو:۔
سمجھانے کے لیے میں یہاں ایک بات عرض کردوں کہ: عادی مجرم کس کو کہتے ہیں؟ جس کا جرم معاشرے کے اندر مشہور ہو جائے۔ میں غامدی ٹولے کی پوری کی پوری جماعت کو چیلنج کرتا ہوں حضرت ماعز ابن مالک اسلمی کے بارے میں حدیث، تفسیر، تاریخ، سیرت، کسی کتاب میں سے ایک شہادت بھی پیش کر دیں کہ اس واقعہ کے علاوہ اُن کی طرف زنا کی کوئی نسبت ثابت ہو۔ جب ایک شہادت بھی موجود نہیں ہے تو آپ اُن کو عادی مجرم کیسے کہہ سکتے ہیں؟ آپ اُن پر عادی مجرم ہونے کا الزام کیسے عائد کر سکتے ہیں؟
غامدی صاحب کوڑے کھانے کے لیے تیار ہو جائیں!۔
اور یہاں ایک بات عرض کروں! آپ علماء ہیں۔ آپ نے سورہ نور میں یہ پڑھا ہے کہ: اگر کوئی شخص کسی شریف (پاک دامن) عورت (یا مرد) پر الزام عائد کرے اور چار گواہ پیش نہ کر سکے تو اُسے کیا سزا ملتی ہے؟ اسی (۸۰) کوڑے۔ میں کہتا ہوں غامدی صاحب یا تو شرعی شہادت پیش کر دیں یا کوڑے کھانے کے لیے تیار ہو جائیں۔ وہ ایک صحابی رسول پر نہیں بلکہ کم و بیش چھ صحابہ جن پر یہ حد جاری ہوئی ہے، ان چھ صحابہ پر الزام عائد کر رہے ہیں۔ غامدیہ عورت کے بارے میں جو خود حضور ﷺ کے پاس حاضر ہوتی ہے، حضور ﷺاس کو مہلت دیتے ہیں کہ جاؤ، جاکے بچے کی ولادت کا انتظار کرو۔بچہ پیدا ہوتا ہے، وہ پھر آتی ہے، حضور ﷺ فرماتے ہیں: ابھی جاؤ! جب یہ بچہ خود کھانے پینے کے قابل ہو جائے پھر آنا۔ وہ عورت جو اتنی خلوص نیت کے ساتھ آکے حضور ﷺسے تقاضا کرتی ہے: یا رسول اللہ مجھے آخرت کے عذاب سے پاک کر دیں۔ اس کے بارے میں بھی غامدی صاحب اور ان کے استاد لکھتے ہیں کہ وہ ایک او باش اور بد قماش عورت تھی۔
صحابہ کرام کے بارے میں ایسے الفاظ کا استعمال معمولی بات نہیں:۔
اب غور کرنے کی بات یہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں یہ الفاظ استعمال کرنا کوئی معمولی بات نہیں۔ یاد رکھیے! ایک ہے کسی پر الزام لگانا، اور ایک ہے الزام کے ساتھ ایسے شدید الفاظ استعمال کرنا۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ بد معاش” چھوٹا سا لفظ ہے؟ بد قماش معمولی سا لفظ ہے ؟ او باش“ چھوٹا سا لفظ ہے؟
اب میں اللہ کے قرآن سے جب پوچھتا ہوں تو اللہ کا قرآن تو ایک ہی بات کرتا ہے : ولكن الله حبب اليكم الايمان وزينه في قلوبكم و كره اليكم الكفر والفسوق والعصيان تم اُن کی طرف فسق کی نسبت بھی نہیں کر سکتے چہ جائے کہ اُن کو بد معاش کہو۔ تم اُن کی طرف معصیت کی نسبت بھی نہیں کر سکتے چہ جائے کہ اُن کو اوباش یا اس قسم کے غلیظ الفاظ سے یاد کرو۔
یہ چند ایک چیزیں میں نے عرض کی ہیں۔ (ورنہ غامدی صاحب سے اختلافات کی) بڑی لمبی فہرست ہے، میں نے چند ایک کا تذکرہ صرف) یہ سمجھانے کے لیے کیا ہے کہ غامدی صاحب کے ساتھ ہمارے بنیادی اختلافات کیا ہیں۔
جاری
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
قرآن مجید بطور کتابِ ہدایت
جہانگیر حنیف قرآنِ مجید کتابِ ہدایت ہے۔ قرآنِ مجید نے اپنا تعارف جن الفاظ...
قانونِ اتمامِ حجت : ناسخِ قرآن و سنت
ڈاکٹر خضر یسین قانون اتمام حجت ایک ایسا مابعد الطبیعی نظریہ ہے جو ناسخ...
عدت میں نکاح: جناب محمد حسن الیاس کی عذر خواہی پر تبصرہ : قسط اول
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد عدت میں نکاح کے متعلق جناب جاوید احمد غامدی اور...