ڈاکٹر زاہد مغل غامدی صاحب کے ادارے "المورد" کے تحت "خانقاہ" قائم ہوئی ہے جسے لے کر ان پر نقد ہورہا ہے کہ ساری عمر جس تصوف پر نقد کرتے رہے آخر میں اسی کے ادارے کو لے لیا۔ اس بابت پہلے بھی عرض کیا تھا کہ یہ ان کا تصاد نہیں ہے، اپنے تئیں وہ ہمارے اھل حدیث حضرات، مولانا...
غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 8
تراث ، وراثت اور غامدی صاحب
حسن بن علی تقسیم میراث كى بعض صورتوں میں بالاتفاق یہ صورتحال پیش آتی ہے کہ جب ورثاء کے حصے ان کے مجموعى مفروض نصیب سے بڑھ جاتے ہیں تو ایسی صورتحال تزاحم کی صورتحال ہے يعنى ایسے میں تمام ورثاء کو اپنے مقررہ حصے دینا ممکن نہیں رہتا. جیسے ایک عورت نے اپنے پیچھے شوہر ماں...
تقابل علوم و عقائد: غامدی صاحب کے موقف کا تنقیدی جائزہ
عمران شاہد بھنڈر بظاہر تو یہ بات بہت عجیب سی لگتی ہے کہ علوم و عقائد کے درمیان کوئی تقابل کیا جائے، اور پھر اس تقابل کے دوران چند غلط نتائج نکال کر اپنے عقائد کو فاتح قرار دے دیا جائے۔ مستزاد یہ کہ اس بات پر بھی زور دیا جائے کہ مذہب کا اصل موضوع ’موت‘ اور موت کے بعد...
غامدی صاحب اور قراءاتِ متواترہ
اپنی کتاب ' میزان ' میں لکھتے ہیں کہ ''یہ بالکل قطعی ہے کہ قرآن کی ایک ہی قراء ت ہے جو ہمارے مصاحف میں ثبت ہے۔ اس کے علاوہ اس کی جو قراء تیں تفسیروں میں لکھی ہوئی ہیں یا مدرسوں میں پڑھی اور پڑھائی جاتی ہیں، یا بعض علاقوں میں لوگوں نے اختیار کر رکھی ہیں، وہ سب اسی فتنۂ...
غامدی صاحب اور مسئلہ تکفیر
غامدی صاحب لکھتے ہیں "مسلمانوں کے کسی فرد کی تکفیر کا حق قرآن و سنت کی رو سے کسی داعی کو حاصل نہیں ہے، یہ ہوسکتا ہے کہ دین سے جہالت کی بنا پر مسلمانوں میں سے کوئی شخص کفر و شرک کا مرتکب ہو، لیکن وہ اگر اس کو کفر و شرک سمجھ کر خود اس کا اقرار نہیں کرتا تو اس کفرو شرک...
غامدی صاحب اور حدیث
مقدمہ 1: غامدی صاحب اپنا ایک اصول حدیث لکھتے ہیں کہ ''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل اور تقریر و تصویب کے اخبار آحاد جنہیں بالعموم 'حدیث' کہا جاتا ہے، ان کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ ان سے دین میں کسی عقیدہ و عمل کا ہرگز کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔" (...
مولانا عبد الحق بشیر
معصوم اور محفوظ کا فرق:۔
میں دو لفظوں میں فرق سمجھا دوں۔ (جہاں تک انجام کی بات ہے تو عصمت اور عدالت دونوں کا انجام مغفرت ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ معصوم وہ ہے جس سے گناہ ہوتا ہی نہیں، ہو ہی نہیں سکتا۔ اور گناہ نہ ہو سکنے کی بنا پہ وہ بخشا ہوا ہے، مغفرت ہے۔ اور عدالت، محفوظ ہوتا۔ محفوظ وہ ہے جس سے گناہ ہونے کا امکان ہے، بلکہ بعض صحابہ سے ہوا بھی جیسے: ماعز اسلمی غامد یہ عورت، چور کا ہاتھ بھی کاٹا گیا۔ یہ سزائیں حضور ﷺ کے دور میں دی گئیں۔ صحابی سے گناہ ہو سکتا ہے۔ لیکن ہمارا ایمان ہے کہ اللہ رب العزت اس کے مرنے سے پہلے اس کو ایسی توبہ نصیب کر دیتے ہیں کہ وہ ہر عذاب سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ تو معصوم کون ہے؟ جو گناہ سے معصوم ہوا اور محفوظ کون ہے؟ جو ہر عذاب سے پاک ہو۔ کسی صحابی کے لیے قبر کا کوئی عذاب نہیں۔ کسی صحابی کے لیے حشر کا کوئی عذاب نہیں ۔ کسی صحابی کے لیے جہنم کا کوئی عذاب نہیں۔
غامدی صاحب اور اُن کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے صرف اپنا ایک غلط عقیدہ ثابت کرنے کے لیے کہ: “رجم زنا کی سزا نہیں بلکہ عادی مجرم کی سزا ہے۔ ان تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو عادی مجرم ( اور او باش) قرار دے دیا جن کو یہ سزا ملی، جنہوں نےخود اپنے جرم کا اعتراف کیا۔
عادی مجرم وہ ہوتا ہے جس کا جرم مشہور ہو:۔
سمجھانے کے لیے میں یہاں ایک بات عرض کردوں کہ: عادی مجرم کس کو کہتے ہیں؟ جس کا جرم معاشرے کے اندر مشہور ہو جائے۔ میں غامدی ٹولے کی پوری کی پوری جماعت کو چیلنج کرتا ہوں حضرت ماعز ابن مالک اسلمی کے بارے میں حدیث، تفسیر، تاریخ، سیرت، کسی کتاب میں سے ایک شہادت بھی پیش کر دیں کہ اس واقعہ کے علاوہ اُن کی طرف زنا کی کوئی نسبت ثابت ہو۔ جب ایک شہادت بھی موجود نہیں ہے تو آپ اُن کو عادی مجرم کیسے کہہ سکتے ہیں؟ آپ اُن پر عادی مجرم ہونے کا الزام کیسے عائد کر سکتے ہیں؟
غامدی صاحب کوڑے کھانے کے لیے تیار ہو جائیں!۔
اور یہاں ایک بات عرض کروں! آپ علماء ہیں۔ آپ نے سورہ نور میں یہ پڑھا ہے کہ: اگر کوئی شخص کسی شریف (پاک دامن) عورت (یا مرد) پر الزام عائد کرے اور چار گواہ پیش نہ کر سکے تو اُسے کیا سزا ملتی ہے؟ اسی (۸۰) کوڑے۔ میں کہتا ہوں غامدی صاحب یا تو شرعی شہادت پیش کر دیں یا کوڑے کھانے کے لیے تیار ہو جائیں۔ وہ ایک صحابی رسول پر نہیں بلکہ کم و بیش چھ صحابہ جن پر یہ حد جاری ہوئی ہے، ان چھ صحابہ پر الزام عائد کر رہے ہیں۔ غامدیہ عورت کے بارے میں جو خود حضور ﷺ کے پاس حاضر ہوتی ہے، حضور ﷺاس کو مہلت دیتے ہیں کہ جاؤ، جاکے بچے کی ولادت کا انتظار کرو۔بچہ پیدا ہوتا ہے، وہ پھر آتی ہے، حضور ﷺ فرماتے ہیں: ابھی جاؤ! جب یہ بچہ خود کھانے پینے کے قابل ہو جائے پھر آنا۔ وہ عورت جو اتنی خلوص نیت کے ساتھ آکے حضور ﷺسے تقاضا کرتی ہے: یا رسول اللہ مجھے آخرت کے عذاب سے پاک کر دیں۔ اس کے بارے میں بھی غامدی صاحب اور ان کے استاد لکھتے ہیں کہ وہ ایک او باش اور بد قماش عورت تھی۔
صحابہ کرام کے بارے میں ایسے الفاظ کا استعمال معمولی بات نہیں:۔
اب غور کرنے کی بات یہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں یہ الفاظ استعمال کرنا کوئی معمولی بات نہیں۔ یاد رکھیے! ایک ہے کسی پر الزام لگانا، اور ایک ہے الزام کے ساتھ ایسے شدید الفاظ استعمال کرنا۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ بد معاش” چھوٹا سا لفظ ہے؟ بد قماش معمولی سا لفظ ہے ؟ او باش“ چھوٹا سا لفظ ہے؟
اب میں اللہ کے قرآن سے جب پوچھتا ہوں تو اللہ کا قرآن تو ایک ہی بات کرتا ہے : ولكن الله حبب اليكم الايمان وزينه في قلوبكم و كره اليكم الكفر والفسوق والعصيان تم اُن کی طرف فسق کی نسبت بھی نہیں کر سکتے چہ جائے کہ اُن کو بد معاش کہو۔ تم اُن کی طرف معصیت کی نسبت بھی نہیں کر سکتے چہ جائے کہ اُن کو اوباش یا اس قسم کے غلیظ الفاظ سے یاد کرو۔
یہ چند ایک چیزیں میں نے عرض کی ہیں۔ (ورنہ غامدی صاحب سے اختلافات کی) بڑی لمبی فہرست ہے، میں نے چند ایک کا تذکرہ صرف) یہ سمجھانے کے لیے کیا ہے کہ غامدی صاحب کے ساتھ ہمارے بنیادی اختلافات کیا ہیں۔
جاری
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
قبولیتِ حدیث میں تواتر کی شرط
محمد خزیمہ الظاہری منکرین حدیث جس تواتر کا چرچا کرتے ہیں یہ از خود ہمیشہ...
پردہ اور غامدی صاحب
حسان بن عل اَفَحُكْمَ الْجَاهِلِیَّةِ یَبْغُوْنَؕ-وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ...
مکتبِ غامدی ، حدیث اور فہمِ قرآن
حسان بن علی اگر حدیث قرآن کے خلاف ہو تو اسے (درایتا) غیر معتبر ٹھہرایا...