غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 8

Published On August 24, 2025
اسلام اور ریاست

اسلام اور ریاست

مفتی تقی عثمانی صاحب   بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم الحمد للّٰہ رب العالمین والصلٰوۃ والسلام علی نبیہ الکریم وعلی آلہٖ وأصحابہٖ أجمعین وعلٰی کل من تبعہم بإحسان إلٰی یوم الدین أمابعد غیر منقسم ہندوستان میں قائد اعظم کی قیادت میں قیام پاکستان کی جو تحریک چلی، اس کی...

ڈاڑھی : غامدی موقف پر نقد

ڈاڑھی : غامدی موقف پر نقد

ناقد :شیخ عثمان ابن فاروق تلخیص : زید حسن ​   غامدی صاحب کا دعوی ہے کہ وہ منکرِ حدیث نہیں ہیں ۔ ان سے ڈاڑھی کی بابت سوال کیا گیا تو فرمایا: یہ ایک اچھی  چیز ہے اور نبی علیہ السلام نے ڈاڑھی رکھی ہے لیکن اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس امر کو نبی ﷺ نے امت میں بحیثیت...

مورگیج پر گھر لینا : غامدی موقف پر نقد

مورگیج پر گھر لینا : غامدی موقف پر نقد

ناقد :شیخ عثمان صفدر تلخیص : زید حسن    مورگیج ایک صورت ہے جس میں  گھر کو خریدا جاتا ہے اور اسکی بابت علماء کا موقف یہی ہے کہ یہ حرام ہے لیکن جاوید غامدی صاحب نے اسکی بابت موقف اختیار کیا ہے کہ  نہ صرف یہ کہ یہ سود نہیں بلکہ یہ احسان ہے ۔ انکا موقف ہے کہ "جب پیسہ...

بہتر حوریں : انکارِ حدیث سے انکارِ قرآن تک

بہتر حوریں : انکارِ حدیث سے انکارِ قرآن تک

ناقد :شیخ توصیف الرحمن تلخیص : زید حسن    غامدی صاحب سے کسی نے سوال کیا کہ جنت میں حوریں ہوں گی ؟ جواب میں فرمایا : کہ یہ دنیا ہی کی عورتیں ہوں گی ۔ سائل نے پوچھا کہ انکی تو آنکھیں بڑی ہوں گی ؟ تو فرمایا اللہ آپکی بیویوں ہی کی آنکھیں بڑی کر دے گا ۔ اصل میں جاوید...

نزولِ مسیح کی بابت غامدی اور قادیانیوں کے نظریات

نزولِ مسیح کی بابت غامدی اور قادیانیوں کے نظریات

ناقد :مفتی عامر سجاد صاحب تلخیص : وقار احمد جاوید احمد غامدی ماڈرن لوگوں کے پسندیدہ اسکالر ہیں اور بہت ساری چیزوں کا انکار کرنے والے ہیں ۔ مثلاً معجزات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ، ظہور امام مہدی اور نزول عیسی علیہ السلام ۔ حالانکہ 1400 سال سے امت کا متفقہ عقیدہ ہے کہ...

تہذیب و عمرانیات اور غامدی صاحب کی فکر

تہذیب و عمرانیات اور غامدی صاحب کی فکر

زبیر حفیظ غامدی صاحب کو پڑھتے ہوئے یا سنتے ہوئے احساس ہوتا ہے کہ ہم چودہ سو سال قبل کے حجاز کے ریگستانوں میں رہنے والے مسلمان ہیں، جنہوں نے نہ تو فتحِ ایران دیکھی ہے، نہ اموی دور کے اسلام پر اثرات سے واقف ہیں، نہ تو عباسیوں کا عجمیت زدہ اسلام ہمارے مشاہدے میں آیا ہے،...

مولانا عبد الحق بشیر

 معصوم اور محفوظ کا فرق:۔

میں دو لفظوں میں فرق سمجھا دوں۔ (جہاں تک انجام کی بات ہے تو عصمت اور عدالت دونوں کا انجام مغفرت ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ معصوم وہ ہے جس سے گناہ ہوتا ہی نہیں، ہو ہی نہیں سکتا۔ اور گناہ نہ ہو سکنے کی بنا پہ وہ بخشا ہوا ہے، مغفرت ہے۔ اور عدالت، محفوظ ہوتا۔ محفوظ وہ ہے جس سے گناہ ہونے کا امکان ہے، بلکہ بعض صحابہ سے ہوا بھی جیسے: ماعز اسلمی غامد یہ عورت، چور کا ہاتھ بھی کاٹا گیا۔ یہ سزائیں حضور ﷺ کے دور میں دی گئیں۔ صحابی سے گناہ ہو سکتا ہے۔ لیکن ہمارا ایمان ہے کہ اللہ رب العزت اس کے مرنے سے پہلے اس کو ایسی توبہ نصیب کر دیتے ہیں کہ وہ ہر عذاب سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ تو معصوم کون ہے؟ جو گناہ سے معصوم ہوا اور محفوظ کون ہے؟ جو ہر عذاب سے پاک ہو۔ کسی صحابی کے لیے قبر کا کوئی عذاب نہیں۔ کسی صحابی کے لیے حشر کا کوئی عذاب نہیں ۔ کسی صحابی کے لیے جہنم کا کوئی عذاب نہیں۔

غامدی صاحب اور اُن کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے صرف اپنا ایک غلط عقیدہ ثابت کرنے کے لیے کہ: “رجم زنا کی سزا نہیں بلکہ عادی مجرم کی سزا ہے۔ ان تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو عادی مجرم ( اور او باش) قرار دے دیا جن کو یہ سزا ملی، جنہوں نےخود اپنے جرم کا اعتراف کیا۔

عادی مجرم وہ ہوتا ہے جس کا جرم مشہور ہو

سمجھانے کے لیے میں یہاں ایک بات عرض کردوں کہ: عادی مجرم کس کو کہتے ہیں؟ جس کا جرم معاشرے کے اندر مشہور ہو جائے۔ میں غامدی ٹولے کی پوری کی پوری جماعت کو چیلنج کرتا ہوں حضرت ماعز ابن مالک اسلمی کے بارے میں حدیث، تفسیر، تاریخ، سیرت، کسی کتاب میں سے ایک شہادت بھی پیش کر دیں کہ اس واقعہ کے علاوہ اُن کی طرف زنا کی کوئی نسبت ثابت ہو۔ جب ایک شہادت بھی موجود نہیں ہے تو آپ اُن کو عادی مجرم کیسے کہہ سکتے ہیں؟ آپ اُن پر عادی مجرم ہونے کا الزام کیسے عائد کر سکتے ہیں؟

غامدی صاحب کوڑے کھانے کے لیے تیار ہو جائیں

اور یہاں ایک بات عرض کروں! آپ علماء ہیں۔ آپ نے سورہ نور میں یہ پڑھا ہے کہ: اگر کوئی شخص کسی شریف (پاک دامن) عورت (یا مرد) پر الزام عائد کرے اور چار گواہ پیش نہ کر سکے تو اُسے کیا سزا ملتی ہے؟ اسی (۸۰) کوڑے۔ میں کہتا ہوں غامدی صاحب یا تو شرعی شہادت پیش کر دیں یا کوڑے کھانے کے لیے تیار ہو جائیں۔ وہ ایک صحابی رسول پر نہیں بلکہ کم و بیش چھ صحابہ جن پر یہ حد جاری ہوئی ہے، ان چھ صحابہ پر الزام عائد کر رہے ہیں۔ غامدیہ عورت کے بارے میں جو خود حضور ﷺ کے پاس حاضر ہوتی ہے، حضور ﷺاس کو مہلت دیتے ہیں کہ جاؤ، جاکے بچے کی ولادت کا انتظار کرو۔بچہ پیدا ہوتا ہے، وہ پھر آتی ہے، حضور ﷺ فرماتے ہیں: ابھی جاؤ! جب یہ بچہ خود کھانے پینے کے قابل ہو جائے پھر آنا۔ وہ عورت جو اتنی خلوص نیت کے ساتھ آکے حضور ﷺسے تقاضا کرتی ہے: یا رسول اللہ مجھے آخرت کے عذاب سے پاک کر دیں۔ اس کے بارے میں بھی غامدی صاحب اور ان کے استاد لکھتے ہیں کہ وہ ایک او باش اور بد قماش عورت تھی۔

صحابہ کرام کے بارے میں ایسے الفاظ کا استعمال معمولی بات نہیں:۔

اب غور کرنے کی بات یہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں یہ الفاظ استعمال کرنا  کوئی معمولی بات نہیں۔ یاد رکھیے! ایک ہے کسی پر الزام لگانا، اور ایک ہے الزام کے ساتھ ایسے شدید الفاظ استعمال کرنا۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ بد معاش” چھوٹا سا لفظ ہے؟ بد قماش معمولی سا لفظ ہے ؟ او باش“ چھوٹا سا لفظ ہے؟

اب میں اللہ کے قرآن سے جب پوچھتا ہوں تو اللہ کا قرآن تو ایک ہی بات کرتا ہے : ولكن الله حبب اليكم الايمان وزينه في قلوبكم و كره اليكم الكفر والفسوق والعصيان تم اُن کی طرف فسق کی نسبت بھی نہیں کر سکتے چہ جائے کہ اُن کو بد معاش کہو۔ تم اُن کی طرف معصیت کی نسبت بھی نہیں کر سکتے چہ جائے کہ اُن کو اوباش یا اس قسم کے غلیظ الفاظ سے یاد کرو۔

یہ چند ایک چیزیں میں نے عرض کی ہیں۔ (ورنہ غامدی صاحب سے اختلافات کی) بڑی لمبی فہرست ہے، میں نے چند ایک کا تذکرہ صرف) یہ سمجھانے کے لیے کیا ہے کہ غامدی صاحب کے ساتھ ہمارے بنیادی اختلافات کیا ہیں۔

 

جاری

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…