مولانا صفی اللہ مظاہر العلوم ، کوہاٹ اسلام کا جنگی نظام " جہاد " عرصہ دراز سے مخالفین اسلام کے طعن و تشنیع اور اعتراضات کا ہدف رہا ہے۔ علماء امت ہر زمانے میں اس کے جوابات بھی دیتے رہے ہیں لیکن ماضی قریب میں جب سے برقی ایجادات عام ہو ئیں ، پرنٹ میڈیا اور انٹرنیٹ پوری...
غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 7
تصورِ جہاد ( قسط چہارم)
شعیب احمد غامدی تصورِ جہاد؟ شهادت علی الناس:۔ شہادت علی الناس کا سیدھا اور سادہ معروف مطلب چھوڑ کر غامدی صاحب نے ایک اچھوتا مطلب لیا ہے جو یہ ہے کہ جیسے رسول اپنی قوم پر شاہد ہوتا ہے اور رسول اللہ ﷺ صحابہ پر شاہد تھے ، ایسے ہی صحابہ کو اور صرف صحابہ کو دیگر محدود...
تصورِ جہاد ( قسط سوم)
شعیب احمد غامدی تصورِ جہاد؟ غامدی صاحب کے دلائل کا جائزہ:۔ ویسے تو کسی نظریے کے غلط ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ امت کے اجتماعی ضمیر کے فیصلے سے متصادم ہے، لیکن اگر کچھ نادان امت کے اجتماعی ضمیر کو اتھارٹی ہی تسلیم نہ کرتے ہوں اور اپنے دلائل پر نازاں ہوں تو...
تصورِ جہاد ( قسط دوم)
شعیب احمد غامدی تصورِ جہاد غامدی تصور جہاد کی سنگینی اور انوکھا پن:۔ پوری اسلامی تاریخ میں اہل سنت کا کوئی قابل ذکر فقیہ مجتہد، محدث اور مفسر اس اچھوتے اور قطعی تصور جہاد کا قائل نہیں گذرا، البتہ ماضی قریب میں نبوت کے جھوٹے دعویدار مرزا غلام احمدقادیانی نے اس قبیل کی...
تصورِ جہاد ( قسط اول)
شعیب احمد غامدی تصورِ جہاد کچھ عرصہ قبل راقم نے غامدی صاحب کے شاگر در شید اور مولانا زاہد الراشدی صاحب کے فرزند من پسند جناب عمار خان ناصر صاحب کے نظریہ جہاد کے نقد و تجزیے کے لیے ایک مضمون سپر د قلم کیا تھا، جو ماہنامہ صفدر میں قسط وار چھپنے کے علاوہ "عمار خان کا نیا...
سود ، غامدی صاحب اور قرآن
حسان بن علی پہلے یہ جاننا چاہیے کہ قرآن نے اصل موضوع سود لینے والے کو کیوں بنایا. اسے درجہ ذیل نکات سے سمجھا جا سکتا ہے ١) چونکا سود کے عمل میں بنیادی کردار سود لینے والے کا ہے لہذا قرآن نے اصل موضوع اسے بنایا. ٢) سود لینے والے کے لیے مجبوری کی صورت نہ ہونے کے برابر...
مولانا عبد الحق بشیر
ساتواں اختلاف: کیا شاتم رسول اور مرتد کے لیے شریعت میں قتل کی سزا نہیں؟
ہمارا غامدی صاحب کے ساتھ ساتواں اختلاف کیا ہے؟ غامدی صاحب کا موقف یہ ہے کہ: (موت کی سزا قرآن مجید کی رو سے قتل نفس اور فساد فی الارض کے سوا کسی جرم میں بھی نہیں دی جاسکتی ۔ برہان : ۱۴۳] یعنی ( محاربہ اور قتل، باہمی جنگ و جدال اور قتل، ان دو جرموں کے علاوہ اسلامی ریاست کے اندر کسی جرم کی سزا نہیں ہے۔ صرف دو جرم ہیں جن کی سزا قتل ہے۔ قتل کے بدلے قتل اور محاربہ مطلب سمجھیں ہیں آپ؟ کہ توہین رسالت کی سزا قتل نہیں ہے۔ ارتداد کی سزا بھی قتل نہیں ہے۔ جو آدمی مرتد ہو جائے اسلامی ریاست میں اس کی سزا بھی قتل نہیں ہے۔ یہ ہمارا غامدی صاحب کے ساتھ ساتواں اختلاف ہے۔
آٹھواں اختلاف کیا رجم کی سزا صرف عادی مجرم کے لیے ہے؟
اور آٹھواں اختلاف اپنے سینوں پہ ذرا پتھر رکھ کے، جذبات میں آئے بغیر ذرا توجہ سے سننا۔ اسلام کی ایک سزا ہے، شادی شدہ زانی کے لیے، رجم ! انہیں پتھر مار مار کے مار دو۔ غامدی صاحب کہتے ہیں کہ: یہ سزا محض زنا کی وجہ سے نہیں دی جاسکتی، بلکہ فساد فی الارض کی وجہ سے صرف عادی مجرم کو دی جاسکتی ہے۔ اور چونکہ حضور ﷺ نے بھی رجم کی سزادی ہے، خلفائے راشدین نے بھی دی ہے۔ (اس لیے) غامدی صاحب اور ان کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے اپنا دعوی ثابت کرنے کے لیے اُن صحابہ کرام کو عادی مجرم اور اور فساد فی الارض کا مرتکب قرار دے دیا ہے جن پر یہ سزا جاری ہوئی۔ العیاذ باللہ تعالی ثم العیاذ باللہ تعالی۔ بلکہ غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے اپنی کتاب ” تدبر قرآن میں اور غامدی صاحب نے اپنی تحریرات میں : حضرت ماعز ابن مالک اسلمی رضی اللہ تعالی عنہ جن پر سزائے رجم جاری ہوئی تھی ان کے بارے میں (انتہائی سنگین اور گستاخی پرمبنی ) الفاظ استعمال کیے ہیں کہ: وہ عادی مجرم تھا، پیشہ ور مجرم تھا، غنڈا تھا، بدمعاش تھا، اوباش تھا۔ اس کی عادت تھی عورتوں کے پیچھے بھاگنا، عورتوں کے پیچھے پھرنا۔
کیا حضرت ما عز رضی اللہ عنہ وغیرہ صحابی نہیں تھے؟
اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حضرت ماعز ابن مالک اسلمی رضی اللہ تعالی عنہ صحابی تھے یا نہیں تھے؟ دو باتوں میں سے ایک بات کا تو ہمیں انکار کرنا پڑے گا۔ یا تو اُن کی صحابیت کا انکار کرنا پڑے گا کہ وہ صحابی نہیں تھے۔ یا پھر اُن کے عادی مجرم ہونے کا انکار کرنا پڑے گا۔ یعنی اگر وہ صحابی تھے تو پھر صحابی عادی مجرم نہیں ہو سکتا۔ پہلی بات: کہ وہ صحابی تھے یا نہیں؟ تو اس پر سب کا اتفاق کہ وہ یقینا صحابی رسول تھے۔ اُن کےصحابی ہونے کا انکار تو وہ اصلاحی اور غامدی صاحبان بھی نہیں کرتے۔ (ان کو) غنڈہ کہتے ہیں، بدمعاش کہتے ہیں، اوباش کہتے ہیں، پیشہ ور مجرم کہتے ہیں، عادی مجرم کہتے ہیں، یہ سارے الزام لگاتے ہیں لیکن صحابی ہونے کا انکار نہیں کرتے۔ اگر صحابی ہیں تو پوری اُمت کا اجماعی عقیدہ ہے کہ: الصَّحَابَةُ كُلُهُمْ عُدول . ہمارا ایمان ہے کہ صحابی محفوظ ہے، نبی معصوم ہے۔
جاری
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
ابن عابدین شامی کی علامہ غامدی کو نصیحت
سمیع اللہ سعدی علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللہ فتاوی شامی میں متعدد...
سرگذشت انذار کا مسئلہ
محمد حسنین اشرف فراہی مکتبہ فکر اگر کچھ چیزوں کو قبول کرلے تو شاید جس چیز...
غامدی صاحب کا تصورِ جہاد ( قسط ہفتم )
مولانا صفی اللہ مظاہر العلوم ، کوہاٹ اقدامی جہاد اور عام اخلاقی دائرہ:۔...