ناقد :مفتی عامر سجاد صاحب تلخیص : وقار احمد جاوید احمد غامدی ماڈرن لوگوں کے پسندیدہ اسکالر ہیں اور بہت ساری چیزوں کا انکار کرنے والے ہیں ۔ مثلاً معجزات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ، ظہور امام مہدی اور نزول عیسی علیہ السلام ۔ حالانکہ 1400 سال سے امت کا متفقہ عقیدہ ہے کہ...
غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 7
تہذیب و عمرانیات اور غامدی صاحب کی فکر
زبیر حفیظ غامدی صاحب کو پڑھتے ہوئے یا سنتے ہوئے احساس ہوتا ہے کہ ہم چودہ سو سال قبل کے حجاز کے ریگستانوں میں رہنے والے مسلمان ہیں، جنہوں نے نہ تو فتحِ ایران دیکھی ہے، نہ اموی دور کے اسلام پر اثرات سے واقف ہیں، نہ تو عباسیوں کا عجمیت زدہ اسلام ہمارے مشاہدے میں آیا ہے،...
غامدی صاحب کے نظریات
ناقد :سید سعد قادری صاحب تلخیص : زید حسن ایک صاحب نے استفسار کیا کہ غامدی صاحب کو سننا کیسا ہے ؟ میرے خیال سے غامدی صاحب میں لوگوں کو کشش انکے اندازِ بیان اور پہلے سے چلتے آنے والے مذہبی تصورات کی مخالفت کی وجہ سے محسوس ہوتی ہے کیونکہ طبائع نئی چیزوں کی طرف...
غامدی صاحب کی اصل غلطی
ناقد : مولانا اسحق صاحب تلخیص : زید حسن غامدی صاحب کی بڑی غلطی یہ ہے کہ وہ سلف صالحین سے ہٹ کر خدائی پیغام کی تشریح کرتے ہیں ۔ اسکا لازمی مطلب یہ ہے کہ یا تو قرآن عربیء مبین میں نازل نہیں ہوا ( جو قرآن پر ایک طعن ہے) کہ وہ ہدایت دینے کے لئے واضح پیغام لانے کی بجائے...
کیا کوئی رسول کبھی قتل نہیں ہوا؟
محمد رفیق چوہدری دور ِ جدید کے بعض تجدد پسند حضرات نے نبی اور رسول کے درمیان منصب اور درجے کے لحاظ سے فرق و امتیاز کی بحث کرتے ہوئے یہ نکتہ آفرینی بھی فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نبیوں کو تو اُن کی قوم بعض اوقات قتل بھی کردیتی رہی ہے مگر کسی قوم کے ہاتھوں کوئی رسول...
اسلام ميں مرتد كى سزا اور جاويد غامدى
محمد رفیق چوہدری ارتداد كے لغوى معنى 'لوٹ جانے' اور 'پهر جانے' كے ہيں - شرعى اصطلاح ميں ارتداد كا مطلب ہے: "دين اسلام كو چهوڑ كر كفر اختيار كرلينا-" يہ ارتداد قولى بهى ہوسكتا ہے اور فعلى بهى- 'مرتد' وہ شخص ہے جو دين ِاسلام كو چهوڑ كر كفر اختيار كرلے-اسلا م ميں مرتد كى...
مولانا عبد الحق بشیر
ساتواں اختلاف: کیا شاتم رسول اور مرتد کے لیے شریعت میں قتل کی سزا نہیں؟
ہمارا غامدی صاحب کے ساتھ ساتواں اختلاف کیا ہے؟ غامدی صاحب کا موقف یہ ہے کہ: (موت کی سزا قرآن مجید کی رو سے قتل نفس اور فساد فی الارض کے سوا کسی جرم میں بھی نہیں دی جاسکتی ۔ برہان : ۱۴۳] یعنی ( محاربہ اور قتل، باہمی جنگ و جدال اور قتل، ان دو جرموں کے علاوہ اسلامی ریاست کے اندر کسی جرم کی سزا نہیں ہے۔ صرف دو جرم ہیں جن کی سزا قتل ہے۔ قتل کے بدلے قتل اور محاربہ مطلب سمجھیں ہیں آپ؟ کہ توہین رسالت کی سزا قتل نہیں ہے۔ ارتداد کی سزا بھی قتل نہیں ہے۔ جو آدمی مرتد ہو جائے اسلامی ریاست میں اس کی سزا بھی قتل نہیں ہے۔ یہ ہمارا غامدی صاحب کے ساتھ ساتواں اختلاف ہے۔
آٹھواں اختلاف کیا رجم کی سزا صرف عادی مجرم کے لیے ہے؟
اور آٹھواں اختلاف اپنے سینوں پہ ذرا پتھر رکھ کے، جذبات میں آئے بغیر ذرا توجہ سے سننا۔ اسلام کی ایک سزا ہے، شادی شدہ زانی کے لیے، رجم ! انہیں پتھر مار مار کے مار دو۔ غامدی صاحب کہتے ہیں کہ: یہ سزا محض زنا کی وجہ سے نہیں دی جاسکتی، بلکہ فساد فی الارض کی وجہ سے صرف عادی مجرم کو دی جاسکتی ہے۔ اور چونکہ حضور ﷺ نے بھی رجم کی سزادی ہے، خلفائے راشدین نے بھی دی ہے۔ (اس لیے) غامدی صاحب اور ان کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے اپنا دعوی ثابت کرنے کے لیے اُن صحابہ کرام کو عادی مجرم اور اور فساد فی الارض کا مرتکب قرار دے دیا ہے جن پر یہ سزا جاری ہوئی۔ العیاذ باللہ تعالی ثم العیاذ باللہ تعالی۔ بلکہ غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے اپنی کتاب ” تدبر قرآن میں اور غامدی صاحب نے اپنی تحریرات میں : حضرت ماعز ابن مالک اسلمی رضی اللہ تعالی عنہ جن پر سزائے رجم جاری ہوئی تھی ان کے بارے میں (انتہائی سنگین اور گستاخی پرمبنی ) الفاظ استعمال کیے ہیں کہ: وہ عادی مجرم تھا، پیشہ ور مجرم تھا، غنڈا تھا، بدمعاش تھا، اوباش تھا۔ اس کی عادت تھی عورتوں کے پیچھے بھاگنا، عورتوں کے پیچھے پھرنا۔
کیا حضرت ما عز رضی اللہ عنہ وغیرہ صحابی نہیں تھے؟
اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حضرت ماعز ابن مالک اسلمی رضی اللہ تعالی عنہ صحابی تھے یا نہیں تھے؟ دو باتوں میں سے ایک بات کا تو ہمیں انکار کرنا پڑے گا۔ یا تو اُن کی صحابیت کا انکار کرنا پڑے گا کہ وہ صحابی نہیں تھے۔ یا پھر اُن کے عادی مجرم ہونے کا انکار کرنا پڑے گا۔ یعنی اگر وہ صحابی تھے تو پھر صحابی عادی مجرم نہیں ہو سکتا۔ پہلی بات: کہ وہ صحابی تھے یا نہیں؟ تو اس پر سب کا اتفاق کہ وہ یقینا صحابی رسول تھے۔ اُن کےصحابی ہونے کا انکار تو وہ اصلاحی اور غامدی صاحبان بھی نہیں کرتے۔ (ان کو) غنڈہ کہتے ہیں، بدمعاش کہتے ہیں، اوباش کہتے ہیں، پیشہ ور مجرم کہتے ہیں، عادی مجرم کہتے ہیں، یہ سارے الزام لگاتے ہیں لیکن صحابی ہونے کا انکار نہیں کرتے۔ اگر صحابی ہیں تو پوری اُمت کا اجماعی عقیدہ ہے کہ: الصَّحَابَةُ كُلُهُمْ عُدول . ہمارا ایمان ہے کہ صحابی محفوظ ہے، نبی معصوم ہے۔
جاری
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 94)
مولانا واصل واسطی اب ایک دوباتیں جناب غامدی کی بھی ہوجائیں ۔ قران مجید...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 93)
مولانا واصل واسطی آج ہم دوتین مزید مقامات کامطالعہ کرتے ہیں تاکہ ان لوگوں...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 92)
مولانا واصل واسطی لغت وادب پرنظر رکھنا سلفی نوجوانوں کے لیے تو ہرلحاظ سے...