محمد رفیق چوہدری عور ت کے پردے کے بارے میں جناب جاوید احمدغامدی صاحب کا کوئی ایک موقف نہیں ہے بلکہ وہ وقت اور حالات کے مطابق اپنا موقف بدلتے رہتے ہیںکبھی فرماتے ہیں کہ عورت کے لئے چادر، برقعے، دوپٹے اور اوڑھنی کا تعلق دورِنبویؐ کی عرب تہذیب و تمدن سے ہے اور اسلام میں...
غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 7
غامدی صاحب اور انکارِ حدیث (قسط 4)
محمد رفیق چوہدری غامدی صاحب کے انکارِ حدیث کا سلسلہ بہت طولانی ہے۔ وہ فہم حدیث کے لئے اپنے من گھڑت اُصول رکھتے ہیں جن کا نتیجہ انکارِ حدیث کی صورت میں نکلتا ہے۔ وہ حدیث اور سنت کی مسلمہ اصطلاحات کا مفہوم بدلنے کا ارتکاب کرتے ہیں، وہ حدیث کو دین کا حصہ نہیں سمجھتے۔ وہ...
غامدی صاحب اور انکارِ حدیث (قسط 3)
محمد رفیق چوہدری اس سلسلۂ مضامین میں اُن اُمور پر تفصیلی بحث و گفتگو کی جارہی ہے، جن کی بنا پر ہمارے نزدیک غامدی صاحب کا شمار منکرین حدیث میں ہوتا ہے اور اُن کا نظریۂ حدیث انکارِ حدیث پر مبنی ہے۔ پہلی قسط میں ہم نے غامدی صاحب کو اس لئے منکر ِحدیث قرار دیا تھا کہ وہ...
غامدی صاحب اور انکارِ حدیث (قسط 2)
محمد رفیق چوہدری میرے نزدیک غامدی صاحب نہ صرف منکر ِحدیث ہیں۔ بلکہ اسلام کے متوازی ایک الگ مذہب کے علمبردار ہیں ۔ ان کے بارے میں ، سال بھر سے مسلسل میں ماہنامہ 'محدث' میں لکھ رہا ہوں اور یہ تمام تحریریں ایک مستقل کتاب 'غامدی مذہب کیا ہے؟' کی صورت میں مطبوعہ شکل میں...
غامدی صاحب اور انکارِ حدیث (قسط 1)
محمد رفیق چوہدری سنت کیسے ثابت ہوتی ہے؟سنت کا شرعی واصطلاحی مفہوم چھوڑکر غامدی صاحب پہلے تو اس کا ایک نرالا مفہوم مراد لیتے ہیں اور پھر اس کے ثبوت کے لئے انوکھی شرطیں عائد کردیتے ہیں ۔ ان کے نزدیکسنت کا ثبوت خبر واحد سے نہیں ہوتا بلکہ اس کا ثبوت کبھی صحابہ کرامؓ کے...
نسخ قرآن سے متعلق غامدی صاحب کے متضاد و متناقض خیالات
سید خالد جامعی قرآ ن کی آیتوں کو صرف قرآن کے سواکوئی منسوخ نہیں کرسکتا: غامدی برہان ص ۲۰۱۳ء ص ۵۱ ، ۵۲قرآن کی آیتوں کوصرف اور صرف تحقیق سے منسوخ کیا جاسکتا ہے : غامدی، میزان ۲۰۱۵ء،ص ۴۹کتابیہ عورت سے نکاح کی اجازت مشرکانہ تہذیب پر دین کے غلبے سے مشروط تھی غامدی میزان ص...
مولانا عبد الحق بشیر
ساتواں اختلاف: کیا شاتم رسول اور مرتد کے لیے شریعت میں قتل کی سزا نہیں؟
ہمارا غامدی صاحب کے ساتھ ساتواں اختلاف کیا ہے؟ غامدی صاحب کا موقف یہ ہے کہ: (موت کی سزا قرآن مجید کی رو سے قتل نفس اور فساد فی الارض کے سوا کسی جرم میں بھی نہیں دی جاسکتی ۔ برہان : ۱۴۳] یعنی ( محاربہ اور قتل، باہمی جنگ و جدال اور قتل، ان دو جرموں کے علاوہ اسلامی ریاست کے اندر کسی جرم کی سزا نہیں ہے۔ صرف دو جرم ہیں جن کی سزا قتل ہے۔ قتل کے بدلے قتل اور محاربہ مطلب سمجھیں ہیں آپ؟ کہ توہین رسالت کی سزا قتل نہیں ہے۔ ارتداد کی سزا بھی قتل نہیں ہے۔ جو آدمی مرتد ہو جائے اسلامی ریاست میں اس کی سزا بھی قتل نہیں ہے۔ یہ ہمارا غامدی صاحب کے ساتھ ساتواں اختلاف ہے۔
آٹھواں اختلاف کیا رجم کی سزا صرف عادی مجرم کے لیے ہے؟
اور آٹھواں اختلاف اپنے سینوں پہ ذرا پتھر رکھ کے، جذبات میں آئے بغیر ذرا توجہ سے سننا۔ اسلام کی ایک سزا ہے، شادی شدہ زانی کے لیے، رجم ! انہیں پتھر مار مار کے مار دو۔ غامدی صاحب کہتے ہیں کہ: یہ سزا محض زنا کی وجہ سے نہیں دی جاسکتی، بلکہ فساد فی الارض کی وجہ سے صرف عادی مجرم کو دی جاسکتی ہے۔ اور چونکہ حضور ﷺ نے بھی رجم کی سزادی ہے، خلفائے راشدین نے بھی دی ہے۔ (اس لیے) غامدی صاحب اور ان کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے اپنا دعوی ثابت کرنے کے لیے اُن صحابہ کرام کو عادی مجرم اور اور فساد فی الارض کا مرتکب قرار دے دیا ہے جن پر یہ سزا جاری ہوئی۔ العیاذ باللہ تعالی ثم العیاذ باللہ تعالی۔ بلکہ غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے اپنی کتاب ” تدبر قرآن میں اور غامدی صاحب نے اپنی تحریرات میں : حضرت ماعز ابن مالک اسلمی رضی اللہ تعالی عنہ جن پر سزائے رجم جاری ہوئی تھی ان کے بارے میں (انتہائی سنگین اور گستاخی پرمبنی ) الفاظ استعمال کیے ہیں کہ: وہ عادی مجرم تھا، پیشہ ور مجرم تھا، غنڈا تھا، بدمعاش تھا، اوباش تھا۔ اس کی عادت تھی عورتوں کے پیچھے بھاگنا، عورتوں کے پیچھے پھرنا۔
کیا حضرت ما عز رضی اللہ عنہ وغیرہ صحابی نہیں تھے؟
اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حضرت ماعز ابن مالک اسلمی رضی اللہ تعالی عنہ صحابی تھے یا نہیں تھے؟ دو باتوں میں سے ایک بات کا تو ہمیں انکار کرنا پڑے گا۔ یا تو اُن کی صحابیت کا انکار کرنا پڑے گا کہ وہ صحابی نہیں تھے۔ یا پھر اُن کے عادی مجرم ہونے کا انکار کرنا پڑے گا۔ یعنی اگر وہ صحابی تھے تو پھر صحابی عادی مجرم نہیں ہو سکتا۔ پہلی بات: کہ وہ صحابی تھے یا نہیں؟ تو اس پر سب کا اتفاق کہ وہ یقینا صحابی رسول تھے۔ اُن کےصحابی ہونے کا انکار تو وہ اصلاحی اور غامدی صاحبان بھی نہیں کرتے۔ (ان کو) غنڈہ کہتے ہیں، بدمعاش کہتے ہیں، اوباش کہتے ہیں، پیشہ ور مجرم کہتے ہیں، عادی مجرم کہتے ہیں، یہ سارے الزام لگاتے ہیں لیکن صحابی ہونے کا انکار نہیں کرتے۔ اگر صحابی ہیں تو پوری اُمت کا اجماعی عقیدہ ہے کہ: الصَّحَابَةُ كُلُهُمْ عُدول . ہمارا ایمان ہے کہ صحابی محفوظ ہے، نبی معصوم ہے۔
جاری
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 91)
مولانا واصل واسطی ایک بات جس کو ہم اپنے احباب کے ساتھ شریک کرنا چاہتے ہیں...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 90)
مولانا واصل واسطی تیسری بات اصل عبارت کے حوالے سے یہ ہےکہ ہمیں اسرائیلی...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 89)
مولانا واصل واسطی آگے جناب ماسبق منزل کتابوں کے متعلق لکھتے ہیں کہ " سوم...