ناقد :ڈاکٹرحافظ محمد زبیر تلخیص : وقار احمد اس ویڈیو میں ہم جاوید احمد غامدی کی کتاب میزان کے باب مبادی تدبر قرآن کا دوسرا اور تیسرا اصول "زبان کی...
غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 6
فکرِ غامدی ، قرآن فہمی کے بنیادی اصول : ایک نقد (قسط اول)
ناقد :ڈاکٹرحافظ محمد زبیر تلخیص : وقار احمد اس سیریز میں ہمارا اصل فوکس غامدی صاحب کی کتاب میزان ہے یہ کتاب ان کے ربع صدی کے مطالعہ کا نتیجہ ہے اور...
غامدی صاحب کی غلط علمیاتی بنیادیں
ناقد :مفتی عبد الواحد قریشی تلخیص : وقار احمد غامدی صاحب کی ضلالت کو پکڑنا مشکل کام ہے اس لیے کہ ان کی باتیں عام عوام کو بالکل سمجھ نہیں آتیںمیں...
ڈاڑھی : غامدی موقف پر نقد
ناقد :شیخ عثمان ابن فاروق تلخیص : زید حسن غامدی صاحب کا دعوی ہے کہ وہ منکرِ حدیث نہیں ہیں ۔ ان سے ڈاڑھی کی بابت سوال کیا گیا تو فرمایا: یہ...
مورگیج پر گھر لینا : غامدی موقف پر نقد
ناقد :شیخ عثمان صفدر تلخیص : زید حسن مورگیج ایک صورت ہے جس میں گھر کو خریدا جاتا ہے اور اسکی بابت علماء کا موقف یہی ہے کہ یہ حرام ہے لیکن...
بہتر حوریں : انکارِ حدیث سے انکارِ قرآن تک
ناقد :شیخ توصیف الرحمن تلخیص : زید حسن غامدی صاحب سے کسی نے سوال کیا کہ جنت میں حوریں ہوں گی ؟ جواب میں فرمایا : کہ یہ دنیا ہی کی عورتیں ہوں...
مولانا عبد الحق بشیر
چھٹا اختلاف کیا علماء کو سیاست سے الگ رہنا چاہیے؟
ان کے ساتھ ہمارا چھٹا اختلاف یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ : علمائے کرام جو دین پڑھانے والے ہیں اُن کے لیے سیاست کرنا حرام ہے۔ اور وجہ کیا ہے؟ وہ بھی لکھتے ہیں۔ اس لیے کہ امت کا جو مذہبی طبقہ ہے اُس کے اندر حکمت اور بصیرت ہے ہی نہیں۔ اُمت کے مذہبی طبقے کے اندر نہ حکمت ہے، نہ بصیرت ہے۔
غامدی صاحب دستور پاکستان کے منکر ہیں:۔
اور دوسری بات یہ کہتے ہیں کہ علماء پر سیاست کرنے کی اس لیے پابندی ہے کہ ریاست کا مذہب کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا کہ یہ کہا جائے کہ یہ مسلم ریاست ہے، یہ اسلامی ریاست ہے۔ یہ ہندو ریاست ہے، یہ عیسائی ریاست ہے، نہیں ! ریاست کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ دوسرے لفظوں میں وہ پاکستان کے دستور کا صاف لفظوں میں انکار کر رہے ہیں جس میں صاف طور پر لکھا ہے کہ: اسلام پاکستان کا مملکتی مذہب ہے، سرکاری مذہب ہے۔ غامدی صاحب کا نظریہ یہ ہے کہ: علماء کو سیاست کا حق نہیں۔ ایک تو اس لیے کہ اُن کے اندر بصیرت ہی نہیں۔ اور ایک اس لیے کہ مذہب کا ریاست کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
مذہب کو حالات کے مطابق ڈھالنے کا ایک سچا واقعہ:۔
میں نے ابتداء میں عرض کیا تھا کہ کچھ لوگوں نے فہم قرآن کے لیے ایک اُصول بتایا ہے کہ فہم قرآن کا تعلق حالات اور ماحول سے ہے۔ حالات جیسے ہوں قرآن کو ویسے ڈھال دو۔ ماحول جیسا ہو قرآن کو اس کے مطابق ڈھال دو۔
یہاں میں آپ کو لطیفہ نہیں سچا واقعہ سنا رہا ہوں۔ برطانیہ کے اندر کسی دور میں پابندی تھی۔ بلکہ آج بھی ہے کہ وہاں زنا بالرضا قانونا جرم نہیں ہے۔ وہاں کے (عیسائی) مذہبی طبقات نے ایک مسئلہ اٹھایا کہ چونکہ معاشرے کے اندر اکثریت ان لوگوں کی ہے جو زنا کرتے ہیں، اس سے پہلے زنا گناہ تھا، قانونا جرم نہیں تھا۔ لیکن چوں کہ سوسائٹی کے اندر اکثریت زنا کرنے والوں کی ہے، لہذا زنا گناہ بھی نہیں ہے۔ گویا اللہ کے احکامات کو اللہ کے قانون کو سوسائٹی کے تابع کر دیا۔ اسلام اور ان غیر مسلموں کے اندر فرق یہی ہے۔ اسلام سوسائٹی کو اللہ کی وحی کے مطابق بناتا ہے اور یہ اللہ کی وحی کو سوسائٹی کے مطابق بناتے ہیں۔
جاری
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
طاقت کا کھیل ہے : ایسے ہی ہوتا ہے
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد یہ غامدی صاحب اور ان کے متاثرین کے مرغوب جملے ہیں...
خودکشی اور شہادت کا فرق
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد ایک تو فقہائے کرام اس لحاظ سے فرق کرتے ہیں کہ موت...
غلامی : پہلے، اب اور آئندہ
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد رمضان کے مہینے میں سوشل میڈیا پر عموماًً مذہبی...