غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 5

Published On August 24, 2025
غامدی فکر : ایک اصولی اور منہجی تنقید

غامدی فکر : ایک اصولی اور منہجی تنقید

سید اسد مشہدی ہمارا تحقیقی مقالہ جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی فکر کے مصادر فکر کے تجزیے پر مبنی ہے۔ جب ہم نے اسی تناظر میں ایک علمی گفتگو ریکارڈ کروائی تو مختلف حلقوں سے ردعمل موصول ہوئے۔ ان میں ایک ردعمل جناب حسن الیاس صاحب کا تھا، جنہوں نے ہماری گفتگو کو اس کے اصل...

احناف اور جاوید غامدی کے تصور سنت میں کیا فرق ہے؟

احناف اور جاوید غامدی کے تصور سنت میں کیا فرق ہے؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   احناف کے نزدیک سنت اور حدیث کا تعلق شمس الائمہ ابو بکر محمد بن ابی سہل سرخسی (م: ۵۴۸۳ / ۱۰۹۰ء) اپنی کتاب تمهيد الفصول في الاصول میں وہ فصل کرتے ہیں کہ ”عبادات میں مشروعات کیا ہیں اور ان کے احکام کیا ہیں۔" اس کے تحت وہ پہلے ان مشروعات کی...

ایک بیانیہ کئی چہرے : مغرب، منکرینِ حدیث ، قادیانیت اور غامدی فکر ؟

ایک بیانیہ کئی چہرے : مغرب، منکرینِ حدیث ، قادیانیت اور غامدی فکر ؟

مدثر فاروقی   کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ غامدی فکر میں وہ سب نظریات کیوں جمع ہیں جو پہلے سے مختلف فتنوں کے اندر بکھرے ہوئے تھے ؟ ہم نے برسوں سے سنا تھا کہ منکرینِ حدیث کہتے ہیں : حدیث تاریخی ہے ، وحی نہیں اب یہاں بھی یہی بات سننے کو ملی ، فرق صرف اندازِ بیان کا...

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد بعض دوستوں نے زکوٰۃ کے متعلق جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی آرا کے بارے میں کچھ سوالات کیے ہیں، جن پر وقتاً فوقتاً گفتگو ہوتی رہے گی۔ سرِ دست دو سوالات کا جائزہ لے لیتے ہیں۔ کیا زکوٰۃ ٹیکس ہے؟ اپنی کتاب "میزان" کے 2001ء کے ایڈیشن میں "قانونِ...

دینِ اسلام ہی واحد حق ہے

دینِ اسلام ہی واحد حق ہے

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے دامادِ عزیز مذہب "شرک" کےلیے ان حقوق کی بات کررہے ہیں جو ایک مسلمان صرف دین "اسلام" کےلیے مان سکتا ہے۔ تو کیا آپ کے نزدیک دینِ اسلام واحد حق نہیں ہے؟ اس کے جواب میں یہ کہنا کہ دوسرے بھی تو اپنے لیے یہی سمجھتے ہیں، محض بے عقلی ہے۔...

۔”فقہ القرآن” ، “فقہ السنۃ” یا “فقہ القرآن و السنۃ”؟

۔”فقہ القرآن” ، “فقہ السنۃ” یا “فقہ القرآن و السنۃ”؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد کیا قرآن کے کسی بھی حکم کو سنت سے الگ کرکے سمجھا جاسکتا ہے ؟ کیا جن آیات کو "آیات الاحکام" کہا جاتا ہے ان سے "احادیث الاحکام" کے بغیر شرعی احکام کا صحیح استنباط کیا جاسکتا ہے ؟ ایک reverse engineering کی کوشش جناب عمر احمد عثمانی نے کی تھی "فقہ...

مولانا عبد الحق بشیر

 

 پانچواں اختلاف کیا اجماع امت حجت نہیں؟

غامدی صاحب کے ساتھ ہمارا پانچواں اختلاف کیا ہے؟ غامدی صاحب کہتے ہیں: اجماع امت حجت نہیں ہے۔ آپ اکثر علماء ہیں ، حضور ﷺ کی حدیث آپ کے سامنے ہوگی: ان الله لا يجمع امتى على الضلالة. ترمذى۔ الله میری امت کو کسی گمراہی پر جمع نہیں کریگا۔ اب ایک طرف نبی کا فرمان ہے کہ: اللہ میری امت کو کسی گمراہی پر کسی غلطی پر جمع نہیں کریگا اور دوسری طرف غامدی صاحب کا نظریہ  ہے کہ اجماع میں بھی غلطی ہو سکتی ہے۔ اور ہمیں اجماع کی مخالفت کا اختیار حاصل ہے۔ جو علم ان (اجماع کرنے والوں) کے پاس تھا وہی ہمارے پاس ہے، جو عقل اُن کے پاس تھی وہی ہمارے پاس ہے، جو فہم اُن کے پاس تھا وہی ہمارے پاس ہے، ہم اُن کے احکامات کو بھی بدل سکتے ہیں، ہم اُن کے اُصولوں کو بھی بدل سکتے ہیں۔

دلائل میں فہم کے لحاظ سے پہلانمبر اجماع

یہاں میں ایک بات عرض کردوں ۔ ہمارے اہل السنت والجماعۃ کے مسلک اور مذہب کے دلائل کتنے ہیں؟ چار : قرآن پاک ، سنت، اجماع، قیاس شرعی۔ پہلا نمبر کس کا ہے؟ قرآن کا۔ عظمت کے اعتبار سے، دلیل کے اعتبار سے میرے جملے پر ذرا غور کیجیے گا۔ کہیں باہر جا کے مجھ پر فتوی نہ لگا دیجیے گا کہ اس نے بھی ایک نیا مذہب گھڑ لیا ہے۔ ترتیب کے اعتبار سے پہلا نمبر کس کا ہے؟ قرآن کا۔ ترتیب کے اعتبار سے دوسرا نمبر کس کا ہے؟ سنت کا۔ لیکن فہم کے اعتبار سے پہلا نمبر ہے اجتاع کا ۔ قرآن کی ہم وہ تعبیر مانیں گے جس پر امت کا اجماع ہے۔ سنت کی وہ تعبیر مانیں گے جس پر اُمت کا اجماع ہے۔ فہم کے اعتبار سے عمل کے اعتبار سے پہلا نمبر کس کا آگیا ؟ اجماع کا ۔ ہم تمام مسائل کو اجماع کے حوالے سے دیکھتے ہیں۔

علمائے دیوبند کا امتیازی وصف:۔

اور ایک بات میں آپ کے علم میں اضافے کے لیے کہتا چلوں۔ ہم الحمد للہ ثم الحمد لله ! دیوبندی ہیں۔ اہل السنہ والجماعت دیوبندی۔ عام طور پر آپ اسٹیجوں سے علمائے دیوبند کے مختلف کارنامے سنتے ہیں۔ علمائے دیوبند کی سیاسی خدمات یہ ہیں، علمائے دیوبند کی تفسیری خدمات یہ ہیں، علمائے دیوبند کی حدیثی خدمات یہ ہیں، علمائے دیوبند کی فقہی خدمات یہ ہیں۔ (علماء دیوبند کی ہمہ جہت خدمات کا کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ علمائے دیوبند کو باقی طبقات سے الگ (ممتاز) کرنے والی چیز کیا ہے؟ سیاست میں تو اور لوگ بھی علمائے دیوبند کے ساتھ شریک تھے۔ تفسیر پڑھانے والے اور مکاتب فکر بھی تھے۔ حدیث پڑھانے والے اور مکاتب فکر بھی تھے۔ فقہ پڑھانے والے اور مکاتب فکر بھی تھے۔ علمائے دیوبند کو تمام مکاتب فکر سے الگ کرنے اور ممتاز کرنے والی ایک ہی چیز ہے کہ : علمائے دیوبند نے اپنے دور کی اُمت کو (اجماعی فکر سے جوڑے رکھا۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور سے اُمت کا جو اجماعی فکر آرہا تھا اُمت کو اُس سے ٹوٹنے نہیں دیا۔ اُمت کو اس اجماعی فکر سے متواتر فکر سے ٹوٹنے نہیں دیا۔ علمائے دیوبند کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے۔ سیاسی کارنامے بھی ہیں، تعلیمی کارنامے بھی ہیں، لیکن سب سے بڑا کارنامہ علمائے دیوبند کا یہ ہے کہ اُنھوں نے اُمت کو اُمت کے اجماعی اور متواتر فکر سے ٹوٹنے نہیں دیا۔

اب غامدی صاحب کہتے ہیں کہ: اُمت کا اجماع بھی غلط ہو سکتا ہے۔ اور ہمارے پاس اختیار ہے کہ ہم اُمت کے اجماع کو مسترد کر کے اپنی کوئی رائے قائم کر لیں۔ اور ( غامدی صاحب کے نزدیک) اس کی بنیاد کیا ہے؟ وہ ابتداء میں میں عرض کر چکا ہوں نظم کلام اور ادب جاہلی۔

(حالانکہ ) آج تک اُمت کے اندر فہم قرآن کے لیے نہ نظم قرآن کو اصول مانا گیا ہے، نہ ادبِ جاہلی کو اُصول مانا گیا ہے۔ کتنے اُصول مانے گئے ہیں؟ چار۔ا اہل السنۃ والجماعت کے ہاں چار ہی اُصول مانے گئے ہیں اور چار ہی اصول ہیں۔ غامدی صاحب نے جو ایک نیا اُصول دے دیا کہ نظمِ کلام کے حوالے سے اور ادب جاہلی کے حوالے سے ہم قرآن پاک کو سمجھ کر پوری کی پوری چودہ سو سالہ امت سے اختلاف کر سکتے ہیں۔ اور اُنھوں نے یہ صرف کہا نہیں بلکہ کر کے دکھا بھی دیا ہے۔ ظاہر بات ہے چودہ سو سالہ اُمت غلبہ دین کے لیے ) جہاد پر متفق ہے یا نہیں ہے؟ بالکل ہے۔ لیکن اُنھوں (غامدی صاحب) نے (اس) جہاد کو حضور ﷺ کے دور تک محدود کر دیا۔ (اسی طرح) جزیہ: مجھے اس کی تعریف کی طرف جانے کی ضرورت نہیں۔ آپ سارے علماء ہیں، عوام نہیں ہیں۔ وہ کافر جو اسلامی ریاست کے اندر، اسلامی مملکت کے اندر مملکت کے شہری ہو کر رہنا چاہیں اُن سے جزیہ لیا جاتا ہے۔ غامدی صاحب کا نظریہ یہ ہے کہ جزیہ بھی حضور ﷺ کے دور کے ساتھ خاص ہے۔ حضور نے کے بعد جزیے کی بھی کوئی گنجائش نہیں۔ اور کیوں گنجائش نہیں؟ یہ بھی ان کا ایک بڑا دلچسپ فتوی ہے۔

غامدی صاحب کے نزدیک کسی کو کافر نہیں کہہ سکتے، غیر مسلم کہہ سکتے ہیں:۔

اُن کا دعوی یہ ہے کہ کس کو کافر کہنا یہ شرعی مسئلہ نہیں ہے، قانونی مسئلہ ہے۔ حضورﷺ کے دور کے اندر چونکہ قانون کا نزول بند ہو چکا ہے، لہذا حضور ﷺ کے بعد قرآن، سنت، اجماع کی روشنی میں کسی کو کافر کہنے کا کسی شخص کے پاس کوئی حق نہیں ہے۔ وہ قادیانیوں کو بھی کافرنہیں کہتے۔ اور ایک بڑا عجیب سا فرق ڈال کر انھوں نے اُمت کو تذبذب میں ڈال دیا ہے۔ کہتےہیں: ہم اُن کو غیر مسلم کہہ سکتے ہیں کا فرنہیں کہہ سکتے۔ اب آپ حضرات علماء ہیں، میں تو نا سمجھ آدمی ہوں ۔ مجھے تو سمجھ نہیں آتی کہ غیرمسلم اور کافر میں فرق کیا ہوتا ہے؟ آپ حضرات شاید مجھے سمجھا سکیں کہ غیر مسلم اور کافر میں فرق کیا ہوتا ہے؟ اُن کا دعوی یہ ہے کہ ہم ہندوؤں کو کا فرنہیں کہہ سکتے غیر مسلم کہہ سکتے ہیں۔ ہم عیسائیوں کو غیر مسلم کہہ سکتے ہیں کا فرنہیں کہہ سکتے ۔ ہم یہودیوں کو غیر مسلم کہہ سکتے ہیں کا فر نہیں کہہ سکتے۔ اب آپ حضرات سوچیں گے کہ ان کے نزدیک پھر فرق کیا ہوا؟ انھوں نے صاف لفظوں میں لکھا ہے کہ: یہودی اور عیسائی بھی جنتی ہیں۔ کیوں کہ جہنم کافروں کے لیے ہے اور یہودی اور عیسائی چوں کہ غیر مسلم ہیں، کافر نہیں ، لہذا یہودی اور عیسائی بھی جنتی ہیں۔

 

جاری

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…

دین کیا ہے؟

دین کیا ہے؟

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE

فکرغامدی پر تنقید کا معیار

فکرغامدی پر تنقید کا معیار

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE

غامدی صاحب کا علمی غبن اور غنودگی

غامدی صاحب کا علمی غبن اور غنودگی

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE