سید خالد جامعی ہمارے محترم دوست جناب سمیع اللہ سعدی صاحب نے تکفیر کے مسئلے پر غامدی صاحب کا ایک مضمون کل ارسال فرمایا اور ہمارا نقطہ نظر جاننے کی خواہش ظاہر کی. اس کا تفصیلی جواب زیرتحریر ہے. ان کی خواہش کی تعمیل تکمیل میں ایک مختصر تحریر میرے محترم غامدی صاحب کے غور...
غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 4
قرآن میں لفظ مشرک کا استعمال و اطلاق اور حلقہ غامدی کا مؤقف
تجلی خان میراموضوع بھی ’’دلیل‘‘ پر شائع ہونے والے زیر بحث مسئلہ جو تکفیر کے جواز یا عدم جواز سے متعلق ہے، سے ملتا جلتا ہے اور اس کا تعلق بھی ان ہی لوگوں سے ہے جو جاوید احمد غامدی صاحب کے شاگرد یا پیروکار ہیں۔ لیکن ان دونوں میں فر ق بس صرف اتنا ہی ہے کہ یہاں لفظ...
قطعی الدلالہ اور ظنی الدلالہ یا واضح الدلالہ اور خفی الدلالہ
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد عزت مآب جناب عزیز ابن الحسن صاحب نے ایک صاحبِ علم کی تحریر پر میری رائے مانگی ہے۔ چند نکات پیش ِخدمت ہیںاول ۔ یہ کہ قرآن کے قطعی الدلالہ ہونے کے لیے قرآن ہی کی آیات سے استدلال مصادرہ مطلوب کا مغالطہ ہے۔ کوئی پوچھ سکتا ہے کہ جن آیات سے آپ قطعیت...
(کیا کسی کو کافر کہنا جائز نہیں؟ گروہ غامدی کی تاویلات (دوم
ڈاکٹر زاہد مغل ان مخالف دلائل کے بعد اب غامدی صاحب اور ان کے مقلدین کی چند تاویلات کا جائزہ لیتے ہیں جو یہ حضرات اپنےدفاع کے لیے پیش کرتے ہیں۔اول: کفر کا جوہر: ’انکار ایمان‘ یا ’عدم اقرار‘؟ درحقیقت غامدی صاحب کے نظریہ کفر کی بنیاد ہی غلط تصور پر قائم ہے۔ چنانچہ گروہ...
(کیا کسی کو کافر کہنا جائز نہیں؟ غامدی صاحب کے نظریہ کفر کے داخلی ابہامات (اول
ڈاکٹر زاہد مغل غامدی صاحب کے شاگرد جناب حسن الیاس صاحب نے ”دلیل“ پر اپنی ایک حالیہ تحریر میں شکوہ کیا ہے کہ غامدی صاحب کے نکتہ نظر پر درست تنقید کہیں موجود ہی نہیں تو جواب کیا دیا جائے؟ لوگ یا تو ان کی بات سمجھتے ہی نہیں اور یا ان کی طرف غیر متعلق دعوے منسوب کرکے اس...
تکفیر اور انتہا پسندی: غامدی صاحب کے حلقے سے پانچ سوال
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے حلقے کے اصحاب سے ایک بحث جناب طارق محمود ہاشمی صاحب کی ہوئی اور اس میں جس بات نے سخت تکلیف دی وہ یہ تھی کہ غامدی صاحب کے منتسبین میں ایک نہایت سنجیدہ بزرگ بھی ہاشمی صاحب کی بات کا جواب دینے، یا اس کی غلطی واضح کرنے، کے بجائے اس کا...
مولانا عبد الحق بشیر
چوتھا اختلاف کیا نبی کریم ﷺ کا اپنا کوئی عمل سنت نہیں؟
چوتھا اختلاف غامدی صاحب کے ساتھ ہمارا یہ ہے کہ ( وہ حضور ﷺ کے اپنے عمل کو سنت نہیں مانتے۔ ایک بات میں بڑی سخت کہنے لگا ہوں اور پوری ذمہ داری کے ساتھ کہنے لگا ہوں کہ غامدی صاحب کو حضور نبی کریم ﷺ کی ذات سے بھی دشمنی ہے اور حضور ﷺ کی تعلیم سے بھی دشمنی ہے۔ یہ بات میں کیوں کہہ رہا ہوں، اس لیے کہ: غامدی صاحب کا موقف یہ ہے کہ جس سنت پر عمل ضروری ہے وہ سنت حضور ﷺ کی سنت نہیں بلکہ ابراہیم علیہ السلام کے دین کا وہ طریقہ جسے حضور ﷺ نے دین کی حیثیت سے جاری فرمایا ہو۔ گویا حضور ﷺ کی (اپنی) کسی سنت پر عمل ضروری نہیں۔ بلکہ وہ یہاں تک لکھتے ہیں کہ: قرآن میں جو آیا ہے: لقد کان لکم فی رسول الله اسوة حسنة. اس سے مراد حضور ﷺ کی سنت نہیں ہے۔ سنت اور چیز ہے اُسوہ حسنہ اور چیز ہے۔ وہ حضور ﷺ کی سنت کو حضور ﷺ کی سنت کی حیثیت سے قابل عمل نہیں سمجھتے۔
دوسرے نمبر پہ ان کا موقف یہ ہے کہ: سنت کا تعلق صرف اُن کاموں کے ساتھ ہے، اُن اُمور کے ساتھ جو اُمور دین کے ساتھ وابستہ ہیں، جن چیزوں کا تعلق دین کے ساتھ نہیں سنت کا بھی اُن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ کھانے پینے کا تعلق دین کے ساتھ نہیں لہذا اس میں بھی سنت کا کوئی عمل دخل نہیں ، لباس کا تعلق دین کے ساتھ نہیں لہذا سنت کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ۔ گویا انھوں نے حضور ﷺ کی سنت کو سوسائٹی سے نکالنے کی پوری کوشش کی ہے کہ جن چیزوں کا تعلق سوسائٹی کے ساتھ ہے اُن کا تعلق سنت کے ساتھ نہیں۔
غامدی صاحب حضور ﷺکی ذات کے بھی دشمن ہیں، سنت کے بھی:۔
اسی لیے میں صاف لفظوں میں کہتا ہوں کہ غامدی صاحب نہ صرف حضور ﷺ کی ذات کے دشمن ہیں بلکہ غامدی صاحب حضور ﷺ کی سنت کے بھی دشمن ہیں۔ اور اس کی بنیاد اُنھوں نے کس پر رکھی ہے؟ اپنے استاد امین احسن اصلاحی کی تعلیم پر) اُن کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ”دعوت دین کے نام سے کتاب لکھی۔ اُن کا ایک جملہ دل پر پتھر رکھ کے سنے گا۔ اس کتاب میں وہ ایک جملہ لکھتے ہیں کہ: ”حضور ﷺ کو باقی انبیاء کرام پر فوقیت دینا، برتری دینا اندھی تقلید کا نتیجہ ہے۔“ حضور ﷺ کے بارے میں یہ نظریہ رکھنا کہ وہ باقی انبیاء سے افضل ہیں، یہ اندھی تقلید کا نتیجہ ہے۔ اب جب حضور ﷺ کو باقی انبیاء پر کوئی فوقیت ہی نہیں، کوئی برتری ہی نہیں، اور یہ نظریہ اندھی تقلید کا نتیجہ ہے تو پھر ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ غامدی صاحب نے جو یہ لکھا ہے کہ حضور ﷺ کا کوئی عمل سوسائٹی کے لیے حجت نہیں ، سوسائٹی کے لیے دلیل نہیں تو یہ اُنھوں نے اس تعلیم کی بنیاد پر لکھا ہے جو تعلیم اُن کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے دی ہے۔
جاری
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
جاوید غامدی اور انکارِ حدیث
مصنف : پروفیسر محمد رفیق تلخیص : زید حسن اس کتاب میں ایک مقدمہ اور چودہ...
غامدی صاحب اور انکارِ حدیث (قسط 4)
محمد رفیق چوہدری غامدی صاحب کے انکارِ حدیث کا سلسلہ بہت طولانی ہے۔ وہ فہم...
غامدی صاحب اور انکارِ حدیث (قسط 3)
محمد رفیق چوہدری اس سلسلۂ مضامین میں اُن اُمور پر تفصیلی بحث و گفتگو کی...