غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 2

Published On August 24, 2025
جاوید احمد غامدی کا گھناونا انحراف متعلق بعقیدہ

جاوید احمد غامدی کا گھناونا انحراف متعلق بعقیدہ

  اول : قرآن کے مختلف مشاہدہ/تجزیے کا انکار  قرآن کی صرف ایک قرات ہی درست و متواتر ہے، باقی فتنہ عجم ہیں۔ یہ ایسا معاملہ ہے جس میں غامدی صاحب پوری امت میں اکیلے کھڑے ہیں اور میرے ناقص علم میں کسی قدیم فقیہہ یا عالم نے اس معاملہ میں غامدی صاحب کی ہمنوائی نہیں کی۔...

جاوید احمد غامدی کا گھناونا انحراف متعلق بعقیدہ

جاوید احمد غامدی کا گھناونا انحراف متعلق بفقہہ

اول : شرعی حجاب کا انکار عورتوں کے لئے سر کا ڈھانپنا پردہ کا حصہ نہیں، ننگے سر صرف چھاتی کو ڈھانپ لیا جائے تو پردہ کا شرعی حکم پورا ہو جاتا ہے۔ یہ غامدی صاحب کا وہ تفرد ہے جس میں ۱۴۰۰ سالوں میں کوئی ایک شخص بھی انکا ہمنوا نہیں ہے۔ گویا ۱۴۰۰ سالوں سے مسلم خواتین جو...

رفع و نزولِ عیسی سے متعلق ایک شبہہ کا ازالہ

رفع و نزولِ عیسی سے متعلق ایک شبہہ کا ازالہ

مقرر : مولانا الیاس گھمن  تلخیص : زید حسن غامدی صاحب کہتے ہیں :   اللہ تعالی نے فرمایا ہے "اذ قال اللہ یعیسی انی متوفیک ورافعک الی ومطہرک " قرآن کی ترتیب ہے کہ پہلے عیسی علیہ السلام کو موت دی پھر اپنی طرف اٹھایا اور کافروں کے انہیں مثلہ کرنے سے اور مصلوب کرنے سے بچایا...

انکارِ حدیث کا شاخسانہ

انکارِ حدیث کا شاخسانہ

مولانا عبد الرشید طلحہ نعمانی   تجدد پسندی کی آڑ میں انکارِحدیث غامدی صاحب کابنیادی دعویٰ ہے کہ حدیث کا دین سے کوئی تعلق نہیں،یہ دین کا حصہ نہیں بلکہ دین سے الگ کوئی غیر اہم شئی ہے، دین کا کوئی عقیدہ اور عمل اس سے ثابت نہیں کیا جاسکتا۔ اگر احادیث کی کچھ اہمیت...

حیاتِ مسیح علیہ السلام : اسکالر صاحب کو جواب

حیاتِ مسیح علیہ السلام : اسکالر صاحب کو جواب

مقرر : مفتی منیر اخون  تلخیص : زید حسن سائل : ہمارے ہاں عموما سمجھا جاتا ہے کہ مسیح علیہ السلام زندہ ہیں اور قربِ قیامت تشریف لائیں گے لیکن بعض لوگ کہتے ہیں کہ مسیح علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں ۔ اسکی دلیل یہ ہے کہ قرآن میں انکے زندہ موجود ہونے کا ثبوت نہیں ہے ۔ مفتی...

وجہِ تخلیقِ کائنات نبیﷺ کی ذات یا عبادت؟

وجہِ تخلیقِ کائنات نبیﷺ کی ذات یا عبادت؟

مقرر : مفتی منیر اخون  تلخیص : زید حسن سائل : ہر مسلمان سمجھتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم وجہ تخلیقِ کائنات ہیں لیکن ایک اسکالر کا کہنا ہے کہ آپ نہیں بلکہ خدا کی عبادت وجہِ تخلیقِ کائنات ہے ۔مفتی منیر اخون : اسکالر صاحب کو مقصد اور علت میں فرق نہ کرنے سے شبہہ ہوا...

جاوید احمد غامدی سے اختلاف کیا ہے؟

ہمارا جاوید احمد غامدی صاحب سے اختلاف کیا ہے؟ غامدی صاحب کے بقول وہ مولانا امین احسن اصلاحی کے شاگرد ہیں۔ اور مولانا امین احسن اصلاحی مولانا حمید الدین فراہی کے شاگرد ہیں۔ اب واقعی وہ شاگرد ہیں یا نہیں ہیں ! اس وقت یہ بحث میرے موضوع سے تعلق نہیں رکھتی۔

غامدی سے پہلا اختلاف کیا قرآن پاک دائمی نہیں ہے؟

ہمارا ان سے پہلا اختلاف یہ ہے۔ اُن کا دعوی یہ ہے کہ: یہ قرآن پاک (مکمل طور پر ) دائمی کتاب نہیں۔ ہم قرآن پاک کو پڑھیں گے، دیکھیں گے، جائزہ لیں گے، ماحول دیکھیں گے، حالات دیکھیں گے، پھر فیصلہ کریں گے کہ قرآن کا کون سا حکم ہے جو اب تک باقی ہے اور کون سا حکم ہے جو صرف حضور ﷺ کے زمانے تک تھا۔ اس کی وضاحت میں آگے چل کر کروں گا۔ اُنھوں نے وضاحت بھی کی ہے کہ کون کون سے احکامات ہیں جو حضور ﷺ کے زمانے تک تھے۔ اُنھوں نے قرآن کو محدود کر دیا ہے کہ قرآن کے کچھ احکامات وہ ہیں جو دائمی ہیں اور کچھ احکامات وہ ہیں جو حضور ﷺ کے زمانے کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں۔ حضور ﷺ کی حیات مبارکہ کے بعد ان احکامات کی ضرورت کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔

دوسرا اختلاف کیا اسلاف امت قرآن کے فہم و شعور سے محروم تھے؟

دوسرا اختلاف اُن کے ساتھ ہمارا یہ ہے کہ: صحابہ کرام سے لے کر آج چودہ سو سال تک جن حضرات نے بھی، جن اکابر نے، جن اسلاف نے قرآن پاک کی تفسیر لکھی ہے، غامدی صاحب کے نزدیک وہ سارے کے سارے قرآن کے شعور اور فہم سے محروم تھے۔ خواہ وہ عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما ہوں، عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہوں، امام غزالی ہوں، امام رازی ہوں۔ جتنے بھی ائمہ مفسرین گزرے ہیں، (غامدی صاحب کے خیال میں ) اُن میں سے کسی کے پاس قرآن کا شعور نہیں تھا، اُن میں سے کسی کے پاس قرآن کا فہم نہیں تھا۔ یہ سب فہمِ قرآن سے محروم تھے۔ غامدی صاحب نے البیان” کے نام سے قرآن کا جو ترجمہ لکھا ہے، اس کے مقدمے کے اندر انھوں نے یہ لکھا ہے کہ (” تراجم کی تاریخ میں یہ اس لحاظ سے پہلا ترجمہ ہے کہ اس میں قرآن کا نظم اُس کے ترجمے ہی سے واضح ہو جاتا ہے۔ البیان1/7۔ اور غامدی صاحب کے نزدیک چونکہ فہم قرآن کا معیار یہی ہے۔ اس لیے اُن کے نزدیک ) اسلام کی تاریخ کے اندر یہ پہلا ترجمہ ہے جو معیاری ہے اور جو فہم قرآن اور شعور قرآن کے عین مطابق ہے۔ اس سے پہلے کوئی ترجمہ ایسا نہیں کہ جس کو شعور قرآن اور فہم قرآن کے مطابق قرار دیا جا سکے۔

جاری

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…