غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 2

Published On August 24, 2025
غامدی صاحب کے نظریہ اخلاق کا تنقیدی جائزہ

غامدی صاحب کے نظریہ اخلاق کا تنقیدی جائزہ

ڈاکٹر زاہد مغل  اس مضمون میں ہم جاوید احمد غامدی صاحب کے نظریہ اخلاق کا ایک مختصر مگر جامع تنقیدی جائزہ پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔ غامدی صاحب کا نظریہ اخلاق درحقیقت اسلام کے بجائے مغربی ما بعد الطبیعیات پر مبنی ہے اور امت مسلمہ کو اعتزال قدیمہ کی راہوں پر ڈالنے کی مکمل...

غامدی صاحب کے تصور سنت کا تنقیدی جائزہ

غامدی صاحب کے تصور سنت کا تنقیدی جائزہ

ڈاکٹر حافظ محمد زبیر اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے ہر دور اور ہر قوم میں اپنے انبیا و رسل بھیجے اور ان کی رہنمائی کے لیے وحی کا سلسلہ جاری فرمایا ۔اس وحی کے نزول کے دو طریقے ہیں  اول ۔  بعض اوقات یہ وحی لفظاً ہوتی ہے یعنی اس میں الفاظ بھی اللہ کے...

اسلام اور ریاست ۔ غامدی صاحب کے حالیہ مضمون کا جائزہ

اسلام اور ریاست ۔ غامدی صاحب کے حالیہ مضمون کا جائزہ

ابو عمار زاہد الراشدی جناب جاوید احمد غامدی کا ایک حالیہ مضمون ان دنوں دینی حلقوں میں زیر بحث ہے جس میں انہوں نے بنیادی طور پر یہ تصور پیش کیا ہے کہ اسلام کا خطاب فرد سے ہے سوسائٹی سے نہیں ہے، اور اسلام کا ریاست کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس لیے اس وقت عالم اسلام میں...

اسلام میں پردے کے احکام اور غامدی صاحب

اسلام میں پردے کے احکام اور غامدی صاحب

ابو عمار زاہد الراشدی ساتویں صدی ہجری کے معروف مفسر قرآن امام ابو عبد اللہ محمد بن احمد انصاریؒ نے ’’تفسیر قرطبی‘‘ میں ایک واقعہ نقل کیا ہے۔ ترجمان القرآن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اپنے علمی حلقے میں تشریف فرما تھے کہ ایک شخص نے آ کر مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی...

رجم کی شرعی حیثیت اور غامدی صاحب

رجم کی شرعی حیثیت اور غامدی صاحب

ابو عمار زاہد الراشدی ہم محترم جاوید احمد غامدی صاحب کا یہ ارشاد گزشتہ کالم میں پیش کر چکے ہیں کہ سنت ان کے نزدیک دین ابراہیمیؑ کی کسی ایسی روایت کے تسلسل کا نام ہے جسے جناب نبی اکرمؐ نے بھی مناسب ترمیم و اضافہ کے ساتھ باقی رکھا ہو۔ ان کے اس ارشاد کی کسوٹی پر ہم رجم...

غامدی صاحب اور خبر واحد

غامدی صاحب اور خبر واحد

ابو عمار زاہد الراشدی علماء کے سیاسی کردار، کسی غیر سرکاری فورم کی طرف سے جہاد کے اعلان کی شرعی حیثیت، علماء کرام کے فتویٰ جاری کرنے کے آزادانہ استحقاق، اور زکوٰۃ کے علاوہ کسی اور ٹیکس کی شرعی ممانعت کے حوالہ سے محترم جناب جاوید احمد غامدی صاحب کے بعض حالیہ ارشادات کے...

جاوید احمد غامدی سے اختلاف کیا ہے؟

ہمارا جاوید احمد غامدی صاحب سے اختلاف کیا ہے؟ غامدی صاحب کے بقول وہ مولانا امین احسن اصلاحی کے شاگرد ہیں۔ اور مولانا امین احسن اصلاحی مولانا حمید الدین فراہی کے شاگرد ہیں۔ اب واقعی وہ شاگرد ہیں یا نہیں ہیں ! اس وقت یہ بحث میرے موضوع سے تعلق نہیں رکھتی۔

غامدی سے پہلا اختلاف کیا قرآن پاک دائمی نہیں ہے؟

ہمارا ان سے پہلا اختلاف یہ ہے۔ اُن کا دعوی یہ ہے کہ: یہ قرآن پاک (مکمل طور پر ) دائمی کتاب نہیں۔ ہم قرآن پاک کو پڑھیں گے، دیکھیں گے، جائزہ لیں گے، ماحول دیکھیں گے، حالات دیکھیں گے، پھر فیصلہ کریں گے کہ قرآن کا کون سا حکم ہے جو اب تک باقی ہے اور کون سا حکم ہے جو صرف حضور ﷺ کے زمانے تک تھا۔ اس کی وضاحت میں آگے چل کر کروں گا۔ اُنھوں نے وضاحت بھی کی ہے کہ کون کون سے احکامات ہیں جو حضور ﷺ کے زمانے تک تھے۔ اُنھوں نے قرآن کو محدود کر دیا ہے کہ قرآن کے کچھ احکامات وہ ہیں جو دائمی ہیں اور کچھ احکامات وہ ہیں جو حضور ﷺ کے زمانے کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں۔ حضور ﷺ کی حیات مبارکہ کے بعد ان احکامات کی ضرورت کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔

دوسرا اختلاف کیا اسلاف امت قرآن کے فہم و شعور سے محروم تھے؟

دوسرا اختلاف اُن کے ساتھ ہمارا یہ ہے کہ: صحابہ کرام سے لے کر آج چودہ سو سال تک جن حضرات نے بھی، جن اکابر نے، جن اسلاف نے قرآن پاک کی تفسیر لکھی ہے، غامدی صاحب کے نزدیک وہ سارے کے سارے قرآن کے شعور اور فہم سے محروم تھے۔ خواہ وہ عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما ہوں، عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہوں، امام غزالی ہوں، امام رازی ہوں۔ جتنے بھی ائمہ مفسرین گزرے ہیں، (غامدی صاحب کے خیال میں ) اُن میں سے کسی کے پاس قرآن کا شعور نہیں تھا، اُن میں سے کسی کے پاس قرآن کا فہم نہیں تھا۔ یہ سب فہمِ قرآن سے محروم تھے۔ غامدی صاحب نے البیان” کے نام سے قرآن کا جو ترجمہ لکھا ہے، اس کے مقدمے کے اندر انھوں نے یہ لکھا ہے کہ (” تراجم کی تاریخ میں یہ اس لحاظ سے پہلا ترجمہ ہے کہ اس میں قرآن کا نظم اُس کے ترجمے ہی سے واضح ہو جاتا ہے۔ البیان1/7۔ اور غامدی صاحب کے نزدیک چونکہ فہم قرآن کا معیار یہی ہے۔ اس لیے اُن کے نزدیک ) اسلام کی تاریخ کے اندر یہ پہلا ترجمہ ہے جو معیاری ہے اور جو فہم قرآن اور شعور قرآن کے عین مطابق ہے۔ اس سے پہلے کوئی ترجمہ ایسا نہیں کہ جس کو شعور قرآن اور فہم قرآن کے مطابق قرار دیا جا سکے۔

جاری

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…