مولانا واصل واسطی جناب غامدی انہی مذکورہ مردوں اورعورتوں کے متعلق آگے لکھتے ہیں کہ ،، اس لیے ان میں سے جو اپنے حالات کے لحاظ سے نرمی کی مستحق ہیں ، انہیں زنا کے جرم میں سورہِ نور کی آیت (2) کے تحت سوکوڑے اور معاشرے کو ان کے شروفساد سے بچانے کےلیے ان کی اوباشی کی...
غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 2
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 45)
مولانا واصل واسطی اس کے بعد جناب غامدی نے حدیث ،، لایرث المسلم الکافر ولاالکافرالمسلم ،، کے متعلق اپنے خیالات پیش کیے ہیں مگر ہم نے اس پرپہلے لکھا ہے اس لیےاگے بڑھتے ہیں اور دوسرے مسئلے کاجائزہ لیتے ہیں ۔ اس دوسرے مسئلے کے بارے میں جناب لکھتے ہیں کہ ،، سورتِ مائدہ...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 44)
مولانا واصل واسطی ہم یہاں دوباتیں کریں گے ۔جناب غامدی کی اوپر مذکور بات سے پہلے ایک اور بات کی وضاحت ضروری ہے جو رضاعت کے مسئلے سے ہی متعلق ہے وہ پہلی بات ہے اور یہ ہے کہ جناب غامدی اور ان کے ،، استادامام ،، کو چونکہ رضاعت کے مسئلے میں امام ابوحنیفہ کا مسلک منظور...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 43)
مولانا واصل واسطی پہلی بات اس مورد میں یہ ہے کہ جناب غامدی نے اوپر اس بات پر سورتِ النساء کی آیت (23) سے استدلال کیاہے کہ قران کی اس آیت کی روسے رضاعت سے بھی وہی حرمت ثابت ہوتی ہیں جو نسب سے ہوتی ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی آیتِ سورتِ النساء سے استنباط...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 42)
مولانا واصل واسطی جناب غامدی آگےان محذوفات کے مقامات اورمواضع کا تعین کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ،، مقسم علیہ ، جوابِ شرط ، جملہ معللہ کے معطوف علیہ اورتقابل کے اسلوب میں جملے کے بعض اجزا کا حذف اس کی عام مثالیں ہیں ( میزان ص 37 ) ان مواضع اورمقامات میں اختلاف کرنا ہمارے...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 41)
مولانا واصل واسطی دوسری بات اس سلسلے میں یہ ہے کہ جناب غامدی نے یہاں ،، بیانِ فطرت ،، کو آحادیث تک ہی محدود کرلیاہے جیساکہ اس کی پہلی تحریر سے معلوم ہوتاہے ۔ایک بار پھر اس عبارت کا یہ حصہ دیکھ لیتے ہیں ۔ ان کا فرمان ہے کہ ،، لوگوں کی غلطی یہ ہے کہ انھوں نےاسے بیانِ...
جاوید احمد غامدی سے اختلاف کیا ہے؟
ہمارا جاوید احمد غامدی صاحب سے اختلاف کیا ہے؟ غامدی صاحب کے بقول وہ مولانا امین احسن اصلاحی کے شاگرد ہیں۔ اور مولانا امین احسن اصلاحی مولانا حمید الدین فراہی کے شاگرد ہیں۔ اب واقعی وہ شاگرد ہیں یا نہیں ہیں ! اس وقت یہ بحث میرے موضوع سے تعلق نہیں رکھتی۔
غامدی سے پہلا اختلاف کیا قرآن پاک دائمی نہیں ہے؟
ہمارا ان سے پہلا اختلاف یہ ہے۔ اُن کا دعوی یہ ہے کہ: یہ قرآن پاک (مکمل طور پر ) دائمی کتاب نہیں۔ ہم قرآن پاک کو پڑھیں گے، دیکھیں گے، جائزہ لیں گے، ماحول دیکھیں گے، حالات دیکھیں گے، پھر فیصلہ کریں گے کہ قرآن کا کون سا حکم ہے جو اب تک باقی ہے اور کون سا حکم ہے جو صرف حضور ﷺ کے زمانے تک تھا۔ اس کی وضاحت میں آگے چل کر کروں گا۔ اُنھوں نے وضاحت بھی کی ہے کہ کون کون سے احکامات ہیں جو حضور ﷺ کے زمانے تک تھے۔ اُنھوں نے قرآن کو محدود کر دیا ہے کہ قرآن کے کچھ احکامات وہ ہیں جو دائمی ہیں اور کچھ احکامات وہ ہیں جو حضور ﷺ کے زمانے کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں۔ حضور ﷺ کی حیات مبارکہ کے بعد ان احکامات کی ضرورت کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔
دوسرا اختلاف کیا اسلاف امت قرآن کے فہم و شعور سے محروم تھے؟
دوسرا اختلاف اُن کے ساتھ ہمارا یہ ہے کہ: صحابہ کرام سے لے کر آج چودہ سو سال تک جن حضرات نے بھی، جن اکابر نے، جن اسلاف نے قرآن پاک کی تفسیر لکھی ہے، غامدی صاحب کے نزدیک وہ سارے کے سارے قرآن کے شعور اور فہم سے محروم تھے۔ خواہ وہ عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما ہوں، عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہوں، امام غزالی ہوں، امام رازی ہوں۔ جتنے بھی ائمہ مفسرین گزرے ہیں، (غامدی صاحب کے خیال میں ) اُن میں سے کسی کے پاس قرآن کا شعور نہیں تھا، اُن میں سے کسی کے پاس قرآن کا فہم نہیں تھا۔ یہ سب فہمِ قرآن سے محروم تھے۔ غامدی صاحب نے البیان” کے نام سے قرآن کا جو ترجمہ لکھا ہے، اس کے مقدمے کے اندر انھوں نے یہ لکھا ہے کہ (” تراجم کی تاریخ میں یہ اس لحاظ سے پہلا ترجمہ ہے کہ اس میں قرآن کا نظم اُس کے ترجمے ہی سے واضح ہو جاتا ہے۔ البیان1/7۔ اور غامدی صاحب کے نزدیک چونکہ فہم قرآن کا معیار یہی ہے۔ اس لیے اُن کے نزدیک ) اسلام کی تاریخ کے اندر یہ پہلا ترجمہ ہے جو معیاری ہے اور جو فہم قرآن اور شعور قرآن کے عین مطابق ہے۔ اس سے پہلے کوئی ترجمہ ایسا نہیں کہ جس کو شعور قرآن اور فہم قرآن کے مطابق قرار دیا جا سکے۔
جاری
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
غامدی صاحب کے تصور سنت کا تنقیدی جائزہ
ڈاکٹر حافظ محمد زبیر اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے ہر...
اسلام اور ریاست ۔ غامدی صاحب کے حالیہ مضمون کا جائزہ
ابو عمار زاہد الراشدی جناب جاوید احمد غامدی کا ایک حالیہ مضمون ان دنوں...
اسلام میں پردے کے احکام اور غامدی صاحب
ابو عمار زاہد الراشدی ساتویں صدی ہجری کے معروف مفسر قرآن امام ابو عبد...