غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 2

Published On August 24, 2025
غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط سوم)

غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط سوم)

ڈاکٹر خضر یسین غامدی صاحب نے بعض دینی تصورات خود سے وضع کئے ہیں یا پھر ان کی تعریف ایسی کی ہے جو خانہ زاد ہے۔ ان تصورات میں "نبوت" اور "رسالت" سب سے نمایاں ہیں۔ ان کے نزدیک انبیاء و رسل دونوں کا فارسی متبادل "پیغمبر" ہے۔ نبی بھی پیغمبر ہے اور رسول بھی پیغمبر ہے۔ مگر...

غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط سوم)

غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط دوم)

ڈاکٹر خضر یسین غامدی کے تصور "سنت" کے متعلق غلط فہمی  پیدا کرنا ہمارا مقصد ہے اور نہ غلط بیانی ہمارے مقصد کو باریاب کر سکتی ہے۔ اگر غامدی صاحب کے پیش نظر "سنت" منزل من اللہ اعمال کا نام ہے اور یہ اعمال آنجناب علیہ السلام پر اسی طرح وحی ہوئے ہیں جیسے قرآن مجید ہوا ہے...

غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط سوم)

غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط اول)

ڈاکٹر خضر یسین یہ خالصتا علمی انتقادی معروضات ہیں۔ غامدی صاحب نے اپنی تحریر و تقریر میں جو بیان کیا ہے، اسے سامنے رکھتے ہوئے ہم اپنی معروضات پیش کر رہے ہیں۔ محترم غامدی صاحب کے موقف کو بیان کرنے میں یا سمجھنے میں غلطی ممکن ہے۔ غامدی صاحب کے متبعین سے توقع کرتا ہوں،...

جناب جاوید احمد غامدی کی  دینی سیاسی فکرکا ارتقائی جائزہ

جناب جاوید احمد غامدی کی دینی سیاسی فکرکا ارتقائی جائزہ

 ڈاکٹر سید متین احمد شاہ بیسویں صدی میں مسلم دنیا کی سیاسی بالادستی کے اختتام اور نوآبادیاتی نظام کی تشکیل کے بعد جہاں ہماری سیاسی اور مغرب کے ساتھ تعامل کی پالیسیوں پر عملی فرق پڑا ، وہاں ہماری دینی فکر میں بھی دور رس تبدیلیاں آئیں۔دینی سیاسی فکر میں سب سے بڑی تبدیلی...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 10)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 10)

مولانا واصل واسطی جناب غامدی کےاس کلیہ پرہم نےمختصر بحث گذشتہ مضمون میں کی تھی ۔مگر احبابِ کرام اس کو تازہ کرنے کے لیے ذرا جناب غامدی کی عبارت کا وہ ٹکڑا ایک بار پھر دیکھ لیں وہ لکھتے ہیں ۔"پہلی ( بات) یہ کہ قران کے باہر کوئی وحی خفی یا جلی ، یہاں تک کے خداکا وہ...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 10)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 9)

مولانا واصل واسطی جناب غامدی نے دوسری ایک ایسی بات لکھی ہے کہ جس کو ہم جیسے گناہ گار بندوں کو بھی کہنے سے ڈرلگتا ہے ۔ وہ یہ ہے کہ ،، یہاں تک کہ خداکا وہ پیغمبر بھی جس پر یہ (قران) نازل ہواہے ، اس کےکسی حکم کی تحدید وتخصیص یا اس میں کوئی ترمیم وتغیرنہیں کرسکتا ۔ پتہ...

جاوید احمد غامدی سے اختلاف کیا ہے؟

ہمارا جاوید احمد غامدی صاحب سے اختلاف کیا ہے؟ غامدی صاحب کے بقول وہ مولانا امین احسن اصلاحی کے شاگرد ہیں۔ اور مولانا امین احسن اصلاحی مولانا حمید الدین فراہی کے شاگرد ہیں۔ اب واقعی وہ شاگرد ہیں یا نہیں ہیں ! اس وقت یہ بحث میرے موضوع سے تعلق نہیں رکھتی۔

غامدی سے پہلا اختلاف کیا قرآن پاک دائمی نہیں ہے؟

ہمارا ان سے پہلا اختلاف یہ ہے۔ اُن کا دعوی یہ ہے کہ: یہ قرآن پاک (مکمل طور پر ) دائمی کتاب نہیں۔ ہم قرآن پاک کو پڑھیں گے، دیکھیں گے، جائزہ لیں گے، ماحول دیکھیں گے، حالات دیکھیں گے، پھر فیصلہ کریں گے کہ قرآن کا کون سا حکم ہے جو اب تک باقی ہے اور کون سا حکم ہے جو صرف حضور ﷺ کے زمانے تک تھا۔ اس کی وضاحت میں آگے چل کر کروں گا۔ اُنھوں نے وضاحت بھی کی ہے کہ کون کون سے احکامات ہیں جو حضور ﷺ کے زمانے تک تھے۔ اُنھوں نے قرآن کو محدود کر دیا ہے کہ قرآن کے کچھ احکامات وہ ہیں جو دائمی ہیں اور کچھ احکامات وہ ہیں جو حضور ﷺ کے زمانے کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں۔ حضور ﷺ کی حیات مبارکہ کے بعد ان احکامات کی ضرورت کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔

دوسرا اختلاف کیا اسلاف امت قرآن کے فہم و شعور سے محروم تھے؟

دوسرا اختلاف اُن کے ساتھ ہمارا یہ ہے کہ: صحابہ کرام سے لے کر آج چودہ سو سال تک جن حضرات نے بھی، جن اکابر نے، جن اسلاف نے قرآن پاک کی تفسیر لکھی ہے، غامدی صاحب کے نزدیک وہ سارے کے سارے قرآن کے شعور اور فہم سے محروم تھے۔ خواہ وہ عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما ہوں، عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہوں، امام غزالی ہوں، امام رازی ہوں۔ جتنے بھی ائمہ مفسرین گزرے ہیں، (غامدی صاحب کے خیال میں ) اُن میں سے کسی کے پاس قرآن کا شعور نہیں تھا، اُن میں سے کسی کے پاس قرآن کا فہم نہیں تھا۔ یہ سب فہمِ قرآن سے محروم تھے۔ غامدی صاحب نے البیان” کے نام سے قرآن کا جو ترجمہ لکھا ہے، اس کے مقدمے کے اندر انھوں نے یہ لکھا ہے کہ (” تراجم کی تاریخ میں یہ اس لحاظ سے پہلا ترجمہ ہے کہ اس میں قرآن کا نظم اُس کے ترجمے ہی سے واضح ہو جاتا ہے۔ البیان1/7۔ اور غامدی صاحب کے نزدیک چونکہ فہم قرآن کا معیار یہی ہے۔ اس لیے اُن کے نزدیک ) اسلام کی تاریخ کے اندر یہ پہلا ترجمہ ہے جو معیاری ہے اور جو فہم قرآن اور شعور قرآن کے عین مطابق ہے۔ اس سے پہلے کوئی ترجمہ ایسا نہیں کہ جس کو شعور قرآن اور فہم قرآن کے مطابق قرار دیا جا سکے۔

جاری

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…