غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 2

Published On August 24, 2025
قطعی و ظنی الدلالۃ: امام شافعی پر جناب ساجد حمید صاحب کے نقد پر تبصرہ

قطعی و ظنی الدلالۃ: امام شافعی پر جناب ساجد حمید صاحب کے نقد پر تبصرہ

ڈاکٹر زاہد مغل جناب ساجد حمید صاحب نے اپنی تحریر “قرآن کیوں قطعی الدلالۃ نہیں؟”میں فرمایا ہے کہ امت میں یہ نظریہ امام شافعی اور ان سے متاثر دیگر اصولیین کی آرا کی وجہ سے راہ پا گیا ہے کہ الفاظ قرآن کی دلالت قطعی نہیں۔ آپ نے امام شافعی کی کتاب الرسالۃ سے یہ تاثر دینے...

امام رازی اور قانون کلی کی تنقید پر تبصرہ

امام رازی اور قانون کلی کی تنقید پر تبصرہ

ڈاکٹر زاہد مغل اہل علم متکلمین و اصولیین کے ہاں “قانون کلی ” کی بحث سے واقف ہیں۔ اس بحث کو لے کر شیخ ابن تیمیہ رحمہ اللہ  نے امام غزالی رحمہ اللہ کو ضمناً  جبکہ امام رازی  رحمہ اللہ  کو بالخصوص  شد و مد سے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ امام رازی پر اعتراض یہ ہے کہ ان کے...

تصورِ نظمِ کلام کے مضمرات ( فکرِ غامدی پر نقد)

تصورِ نظمِ کلام کے مضمرات ( فکرِ غامدی پر نقد)

خضر یسین ہر بامعنی لفظ، ایک اسم ہوتا ہے۔ جس کا مسمی ذہن میں ہو تو معنی یا موضوع اور خارج میں ہو تو مدلول یا معروض کہلاتا ہے۔ لفظ کے بغیر ذہن میں تصور تشکیل نہیں پا سکتا ہے اور نہ تفہیم و تفکر کا عمل ممکن ہو سکتا ہے۔ الفاظ کا مجموعہ کلام نہیں ہوتا، بامعنی الفاظ کی...

نظمِ قران، تاویلِ واحد اور قطعی دلالت

نظمِ قران، تاویلِ واحد اور قطعی دلالت

جہانگیر حنیف نظمِ قرآن، تاویلِ واحد اور قطعی دلالت کا نظریہ ایک ہی پراجیکٹ کا حصہ ہیں۔ وہ پراجیکٹ قرآن مجید کے متن کو ایک نئی ہرمیونیٹکس دینا ہے۔ یہ خیال اس احساس سے پیدا ہوا کہ روایتی اور مروج و متداول اصولِ تفسیر قرآن مجید میں اپنی بنیاد نہیں رکھتے۔ ان کا اطلاق قرآن...

حضرت عمر رض کی ولی عہدی : غامدی صاحب کی رائے پر تبصرہ

حضرت عمر رض کی ولی عہدی : غامدی صاحب کی رائے پر تبصرہ

ڈاکٹر زاہد مغل محترم غامدی صاحب نے مسئلہ ولی عہدی پر جاری بحث پر ایک ویڈیو میں سوال کے جواب میں فرمایا ہے کہ حضرت عمر کی جانشینی کو ولی عہدی کی نظیر قرار دیتے ہوئے ولی عہدی کو جائز قرار دینا متکلمین و فقہاء کا ایک محل نظر استدلال ہے۔ چونکہ غامدی صاحب بھی انعقاد امامت...

مکتبِ فراہی کے نظمِ قرآن پر احمد جاوید صاحب کی تنقیدی گفتگو

مکتبِ فراہی کے نظمِ قرآن پر احمد جاوید صاحب کی تنقیدی گفتگو

ارشادات : احمد جاوید صاحب ناقل و محرر:محمد اسامہ نظرِ ثانی و تصحیح: زید حسن تمہید مکتب ِفراہی کے تصورِ نظم ِقرآن پر گفتگو کا آغاز کرنا ہے۔ وہ تصورِ نظم جو اپنے تمام اطلاقات کے ساتھ ظاہر ہونے میں غامدی صاحب پر سرِدست تمام ہو گیا۔ اس پر اختصار کے ساتھ باتیں کرتا ہوں...

جاوید احمد غامدی سے اختلاف کیا ہے؟

ہمارا جاوید احمد غامدی صاحب سے اختلاف کیا ہے؟ غامدی صاحب کے بقول وہ مولانا امین احسن اصلاحی کے شاگرد ہیں۔ اور مولانا امین احسن اصلاحی مولانا حمید الدین فراہی کے شاگرد ہیں۔ اب واقعی وہ شاگرد ہیں یا نہیں ہیں ! اس وقت یہ بحث میرے موضوع سے تعلق نہیں رکھتی۔

غامدی سے پہلا اختلاف کیا قرآن پاک دائمی نہیں ہے؟

ہمارا ان سے پہلا اختلاف یہ ہے۔ اُن کا دعوی یہ ہے کہ: یہ قرآن پاک (مکمل طور پر ) دائمی کتاب نہیں۔ ہم قرآن پاک کو پڑھیں گے، دیکھیں گے، جائزہ لیں گے، ماحول دیکھیں گے، حالات دیکھیں گے، پھر فیصلہ کریں گے کہ قرآن کا کون سا حکم ہے جو اب تک باقی ہے اور کون سا حکم ہے جو صرف حضور ﷺ کے زمانے تک تھا۔ اس کی وضاحت میں آگے چل کر کروں گا۔ اُنھوں نے وضاحت بھی کی ہے کہ کون کون سے احکامات ہیں جو حضور ﷺ کے زمانے تک تھے۔ اُنھوں نے قرآن کو محدود کر دیا ہے کہ قرآن کے کچھ احکامات وہ ہیں جو دائمی ہیں اور کچھ احکامات وہ ہیں جو حضور ﷺ کے زمانے کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں۔ حضور ﷺ کی حیات مبارکہ کے بعد ان احکامات کی ضرورت کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔

دوسرا اختلاف کیا اسلاف امت قرآن کے فہم و شعور سے محروم تھے؟

دوسرا اختلاف اُن کے ساتھ ہمارا یہ ہے کہ: صحابہ کرام سے لے کر آج چودہ سو سال تک جن حضرات نے بھی، جن اکابر نے، جن اسلاف نے قرآن پاک کی تفسیر لکھی ہے، غامدی صاحب کے نزدیک وہ سارے کے سارے قرآن کے شعور اور فہم سے محروم تھے۔ خواہ وہ عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما ہوں، عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہوں، امام غزالی ہوں، امام رازی ہوں۔ جتنے بھی ائمہ مفسرین گزرے ہیں، (غامدی صاحب کے خیال میں ) اُن میں سے کسی کے پاس قرآن کا شعور نہیں تھا، اُن میں سے کسی کے پاس قرآن کا فہم نہیں تھا۔ یہ سب فہمِ قرآن سے محروم تھے۔ غامدی صاحب نے البیان” کے نام سے قرآن کا جو ترجمہ لکھا ہے، اس کے مقدمے کے اندر انھوں نے یہ لکھا ہے کہ (” تراجم کی تاریخ میں یہ اس لحاظ سے پہلا ترجمہ ہے کہ اس میں قرآن کا نظم اُس کے ترجمے ہی سے واضح ہو جاتا ہے۔ البیان1/7۔ اور غامدی صاحب کے نزدیک چونکہ فہم قرآن کا معیار یہی ہے۔ اس لیے اُن کے نزدیک ) اسلام کی تاریخ کے اندر یہ پہلا ترجمہ ہے جو معیاری ہے اور جو فہم قرآن اور شعور قرآن کے عین مطابق ہے۔ اس سے پہلے کوئی ترجمہ ایسا نہیں کہ جس کو شعور قرآن اور فہم قرآن کے مطابق قرار دیا جا سکے۔

جاری

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…