اخبار احاد کے حوالے سے حنفی اور غامدی فہم میں مماثلت واشتراک کا فکری وعلمی مغالطہ

Published On November 26, 2025
غامدی صاحب کا حدیث پراجیکٹ

غامدی صاحب کا حدیث پراجیکٹ

گل رحمان ہمدرد غامدی صاحب نے جو حدیث پروجیکٹ شروع کیا ہے یہ اپنی نوعیت کا ایک بہت بڑا کام ہے اور انتہائ لائق تحسین ہے ۔یہ وقت کی ضرورت تھی۔ لیکن اس پروجیکٹ میں ایک مسئلہ ہے۔اور وہ یہ کہ اس کا مقدمہ یہ ہے کہ احادیث کو قرآن کی بنیاد پر پرکھا جائے۔اُدھر قرآن کا فہم مختلف...

غامدی نظریہ حدیث (حصہ 6)

غامدی نظریہ حدیث (حصہ 6)

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE

غامدی نظریہ حدیث (حصہ 5)

غامدی نظریہ حدیث (حصہ 5)

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE

غامدی و خارجی فہمِ حدیث میں مماثلت

غامدی و خارجی فہمِ حدیث میں مماثلت

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE

قرآن و سنت کا باہمی تعلق

قرآن و سنت کا باہمی تعلق

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE

علی کاظمی

خبر واحد کے زریعہ حکم قرانی کی تخصیص تنسیخ وزیادت کے حنفی منہج وتصور کے حوالہ سے ایک مغالطہ زبان زد عام ہے جس میں ایک بڑی تعداد اھل علم کی بھی مبتلا ہے ، کہ وہ یہ سمجھتے ہیں “غامدی صاحب اور حنفی منہج” میں اس حوالہ سے کوئی اشتراک پایا جاتا ہے اور احناف کاجو منہج ہے خبر واحد کےحوالہ سے غوامد بھی اس سے مماثل کوئی نقطہ نظر رکھتے ہیں ۔
یہ قطعی طور پر ایک بے بنیاد مفروضہ ومغالطہ ہے ۔
اس ضمن میں حنفی منہج یہ ہے کہ ، وہ “روایات_ آحاد ” جو بظاہر قران کے معارض ومخالف ھوں احناف ان کو یکسر مسترد نہیں کرتے بلکہ ان اخبار آحاد کی تقسیم ثلاثہ (مشہور ومستفیض عزیز، غریب) کے مطابق ان سے متعلق الگ الگ رویہ اپناتے ہیں اور ان کے ساتھ تعمل کے حوالے سے وہ تقسیم کے قائل ہیں۔
چنانچہ خبر مشہور وعزیز کے زریعہ وہ زیادت ، تنسیخ، اور تخصیص کے قائل ہیں اور جہاں کوئی غریب ونادر روایت ھو تو وہاں وہ اس روایت کو ترک کردیتے ہیں اس دائرے کی حد تک ۔
چنانچہ عمار صاحب اپنی کتاب قران وسنت کا باھمی تعلق میں لکھتے ہیں :
“آئمہ احناف معروف ومشہوراحادیث اور شاذ وغریب روایات میں فرق ملحوظ رکھتےتھے ۔ چنانچہ پہلی قسم کی احادیث سے قران کے احکام میں شامل کی جانے والی زیادات و تخصیصات پر کسی قسم کا سوال اٹھائے بغیر وہ انہیں قبول کرتے تھے ، جب کہ تعارض کا سوال وہ اس صورت میں اٹھاتےجب ظاہر قران کے معارض روایت کوئی غریب اور غیر معروف روایت ھو۔
قران کے حکم میں کسی اضافہ کو قبول کرنے کے لیے حدیث کے مشہور ومعروف ھونے کی شرط امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف ، دونوں سے منقول ہے ”
قران وسنت کا باھمی تعلق ص: 168/9
امام ابو حنیفہ سے مروی ہے : ” میں اس وقت تک مسح علی الخفین کا قائل نہیں ھوا جب تک اس کےمتعلق سورج سے زیادہ روشن روایات میرے علم میں نہیں اگئی ”
امام ابو یسف سے منقول ہے :
“قران کے حکم میں سنت کے زریعہ تبدیلی کرنا صرف اسی صورت جائز ہے جب سنت اس طرح شہرت کے ساتھ وارد ھوئی ھو ، جیسے مسح علی الخفین میں وارد ھوئی ہے
ص: 169
اوپر درج تفصیلات کی روشنی میں حنفی منہج،اخبار آحاد کے حوالہ سے واضح ہے ۔
جبکہ دوسری طرف غامدی صاحب اخبار آحاد یا مطلق احادیث کے متعلق کیا سوچ اور رائے رکھتے ہیں عمار صاحب کے بقول :
“اس نکتہ کو غامدی صاحب یوں تعبیر کرتے ہیں کہ احادیث سے ” دین میں کسی عقیدہ وعمل کا اضافہ نہیں ھوتا ” اور یہ چیز حدیث کے دائرے میں آتی ہی نہیں کہ وہ دین میں کسی نئے ( زیادت ، اضافہ ، تخصیص ۔ علی ) حکم کا ماخذ بن سکے “
اس تصریح سے یہ بات واضح ھوتی ہے غامدی صاحب مجموعی طور پر احادیث( قطع نظر کسی بھی تقسیم صحت کے متواتر ، مشہور ، عزیز ، غریب ) کو کسی نئے حکم کے لیے معیار بننے کا اہل ھی نہیں مانتے ۔
اور یہ چیز احناف کے نقطہ نظر سے ایک سو اسی ڈگری کے فرق پر مبنی ہے۔
لیکن یہاں عمار صاحب نے ایک چلاکی اور کی کہ غامدی صاحب کا “تراث سے رابطہ ٹوٹنے نہ پائے ” اور برقرار رہے ، یا تکلفا رہنے کے لیے انہوں نے امام شاطبی کی گود میں چھلانگ لگا دی کہ غامدی صاحب کا موقف امام شاطبی کے موافق ہے اس مرحلہ پر ۔ لیکن یہ محض تکلف ہے ، یہ چیز عمار صاحب کی غامدی صاحب کی مین سٹریمنگ برقرار رکھنے اور پھر ان کے زریعہ خود کو انٹینٹ رکھنے کے لیے کی گئی ایک چلاکی ہے۔
احادیث کے رد اور اور ان سے بے اعتنائی کے حوالہ سے غامدی صاحب کی کوئی کلاسیکل مماثلت اگر کسی گروہ کے ساتھ پائی جاتی ہے تو وہ گروہ صرف خوارج کا ہے ۔
خوارج جس طرح اور جس تعداد میں احادیث کو زیادت علی القران قرار دے کر ناقابل التفات سمجھتے ہیں غامدی صاحب بعینہ اس منھج پر کھڑے ہیں اور اس سے بڑھ کر حدیث سے بے اعتنائی کے مرتکب ہیں ۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…

غامدی و خارجی فہمِ حدیث میں مماثلت

غامدی و خارجی فہمِ حدیث میں مماثلت

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE