تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف

Published On May 5, 2025
تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف (3)

تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف (3)

حسان بن علی جیسا کہ عرض کیا کہ غامدی صاحب احکام میں حدیث کی استقلالی حجیت کے قائل نہیں جیسا کہ وہ لکھتے ہیں "یہ چیز حدیث کے دائرے میں ہی نہیں آتی کہ وہ دین میں کسی نئے حکم کا ماخذ بن سکے" (ميزان) جیسے سود دینے والے کی مذمت میں اگرچہ حدیث صراحتا بیان ہوئی ليكن غامدی...

تصورِ حدیث اور غامدی صاحب کے اسلاف (2)

تصورِ حدیث اور غامدی صاحب کے اسلاف (2)

حسان بن علی اور یہ واضح رہے کہ انکارِ حجیتِ حدیث کے حوالے سے غلام احمد پرویز، اسی طرح عبداللہ چکڑالوی کا درجہ ایک سا ہے کہ وہ اسے کسی طور دین میں حجت ماننے کے لیے تیار نہیں (غلام احمد پرویز حديث کو صرف سیرت کی باب میں قبول کرتے ہیں، دیکھیے کتاب مقام حدیث) اور اس سے کم...

تصورِ حدیث اور غامدی صاحب کے اسلاف (1)

تصورِ حدیث اور غامدی صاحب کے اسلاف (1)

حسان بن علی غامدی صاحب کے اسلاف میں ماضی کی ایک اور شخصیت غلام قادیانی، حدیث کے مقام کے تعین میں لکھتے ہیں : "مسلمانوں کے ہاتھ میں اسلامی ہدایتوں پر قائم ہونے کے لیے تین چیزیں ہیں. ١) قرآن شریف جو کتاب اللہ ہے جسے بڑھ کر ہمارے ہاتھ میں کوئی کلام قطعی اور یقینی نہیں وہ...

تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف (3)

تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف

حسان بن علی غامدی صاحب کے اسلاف میں ايک اور شخصیت، معروف بطور منکرِ حجيتِ حدیث، اسلم جيراجپوری صاحب، حقیقت حدیث بیان کرتے ہوئے اختتامیہ ان الفاظ میں کرتے ہیں "قرآن دین کی مستقل کتاب ہے اور اجتماعی اور انفرادی ہر لحاظ سے ہدایت کے لیے کافی ہے وہ انسانی عقل کے سامنے ہر...

بخاری، تاریخ کی کتاب اور دین: غامدی صاحب کے اصولوں کی رو سے

بخاری، تاریخ کی کتاب اور دین: غامدی صاحب کے اصولوں کی رو سے

ڈاکٹر زاہد مغل حدیث کی کتاب کو جس معنی میں تاریخ کی کتاب کہا گیا کہ اس میں آپﷺ کے اقوال و افعال اور ان کے دور کے بعض احوال کا بیان ہے، تو اس معنی میں قرآن بھی تاریخ کی کتاب ہے کہ اس میں انبیا کے قصص کا بیان ہے (جیسا کہ ارشاد ہوا: وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنَاهُمْ عَلَيْكَ...

کیا غامدی صاحب منکرِ حدیث نہیں ؟

کیا غامدی صاحب منکرِ حدیث نہیں ؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے جو غالی معتقدین ان کی عذر خواہی کی کوشش کررہے ہیں، وہ پرانا آموختہ دہرانے کے بجاے درج ذیل سوالات کے جواب دیں جو میں نے پچھلی سال غامدی صاحب کی فکر پر اپنی کتاب میں دیے ہیں اور اب تک غامدی صاحب اور ان کے داماد نے ان کے جواب میں کوئی...

حسان بن علی

غامدی صاحب کے اسلاف میں ايک اور شخصیت، معروف بطور منکرِ حجيتِ حدیث، اسلم جيراجپوری صاحب، حقیقت حدیث بیان کرتے ہوئے اختتامیہ ان الفاظ میں کرتے ہیں
“قرآن دین کی مستقل کتاب ہے اور اجتماعی اور انفرادی ہر لحاظ سے ہدایت کے لیے کافی ہے وہ انسانی عقل کے سامنے ہر شعبہ حیات میں اتنی روشنی رکھ دیتا ہے کہ وہ اس کے نور میں اللہ کی مرضی کے مطابق کام کر سکے.
اس کی عملی تشکیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرما دی ہے جو امت کے لیے اسوہ حسنہ ہے اور اس میں تواتر کے ساتھ چلا آ رہا ہے.
عمل بالقرآن کا زمانہ رسالت و خلافت راشدہ تک ہے جس کے بعد مستبد سلاطین کے تسلط سے دینی لا مرکزیت اور انفرادیت آگئی. اس عہد کی کوئی بات خواہ حدیث ہو خواہ فقہ دینی حجت نہیں ہے ہاں قرآن یا اسوہ حسنہ کے مطابق ہونے پر قبول کی جائے گی. حدیث کا صحیح مقام ‘دینی تاریخ’ ہے اور فقہ کا ‘ہنگامی اجماع یا قیاس’ ” (ہمارے دینی علوم، صفحہ ١٢٤)
اسى طرح غامدی صاحب کے نزدیک بھی حدیث کی حیثیت ایسے تاریخی ریکارڈ کی ہے (جو مستقل طور حجت نہیں) جو نہ دين میں کوئی اضافہ کر سکتی ہے نہ کمی. ان کے نزدیک بھی دین، قرآن اور متواتر عمل (جسے وہ چند مزید شرائط کے ساتھ سنت کا عنوان دیتے ہیں اور اس کو دین کا حصہ سمجھتے ہیں يعنى حجت مانتے ہیں) کی صورت مکمل ہے. چنانچہ اپنی کتاب میزان میں وہ لکھتے ہیں
“نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل اور تقریر و تصویب کی روایتیں جو زیادہ تر اخبار آحاد کے طریقے پر نقل ہوئی ہیں اور جنھیں اصطلاح میں ’حدیث‘ کہا جاتا ہے، اُن کے بارے میں یہ بات تو بالکل واضح ہے کہ اُن سے دین میں کسی عقیدہ وعمل کا کوئی اضافہ نہیں ہوتا. چنانچہ اِس مضمون کی تمہید میں ہم نے پوری صراحت کے ساتھ بیان کر دیا ہے کہ یہ چیز حدیث کے دائرے ہی میں نہیں آتی کہ وہ دین میں کسی نئے حکم کا ماخذ بن سکے. لیکن اِس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و سوانح ،آپ کے اسوۂ حسنہ اور دین سے متعلق آپ کی تفہیم و تبیین کے جاننے کا سب سے بڑا اور اہم ترین ذریعہ حدیث ہی ہے” (میزان)

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…