غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 6

Published On August 24, 2025
جاوید احمد غامدی اور امین احسن اصلاحی کی علمی خیانت

جاوید احمد غامدی اور امین احسن اصلاحی کی علمی خیانت

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE

مولانا عبد الحق بشیر

 

چھٹا اختلاف کیا علماء کو سیاست سے الگ رہنا چاہیے؟

ان کے ساتھ ہمارا چھٹا اختلاف یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ : علمائے کرام جو دین پڑھانے والے ہیں اُن کے لیے سیاست کرنا حرام ہے۔ اور وجہ کیا ہے؟ وہ بھی لکھتے ہیں۔ اس لیے کہ امت کا جو مذہبی طبقہ ہے اُس کے اندر حکمت اور بصیرت ہے ہی نہیں۔ اُمت کے مذہبی طبقے کے اندر نہ حکمت ہے، نہ بصیرت ہے۔

غامدی صاحب دستور پاکستان کے منکر ہیں:۔

اور دوسری بات یہ کہتے ہیں کہ علماء پر سیاست کرنے کی اس لیے پابندی ہے کہ ریاست کا مذہب کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا کہ یہ کہا جائے کہ یہ مسلم ریاست ہے، یہ اسلامی ریاست ہے۔ یہ ہندو ریاست ہے، یہ عیسائی ریاست ہے، نہیں ! ریاست کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ دوسرے لفظوں میں وہ پاکستان کے دستور کا صاف لفظوں میں انکار کر رہے ہیں جس میں صاف طور پر لکھا ہے کہ: اسلام پاکستان کا مملکتی مذہب ہے، سرکاری مذہب ہے۔ غامدی صاحب کا نظریہ یہ ہے کہ: علماء کو سیاست کا حق نہیں۔ ایک تو اس لیے کہ اُن کے اندر بصیرت ہی نہیں۔ اور ایک اس لیے کہ مذہب کا ریاست کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

مذہب کو حالات کے مطابق ڈھالنے کا ایک سچا واقعہ:۔

میں نے ابتداء میں عرض کیا تھا کہ کچھ لوگوں نے فہم قرآن کے لیے ایک اُصول بتایا ہے کہ فہم قرآن کا تعلق حالات اور ماحول سے ہے۔ حالات جیسے ہوں قرآن کو ویسے ڈھال دو۔ ماحول جیسا ہو قرآن کو اس کے مطابق ڈھال دو۔

یہاں میں آپ کو لطیفہ نہیں سچا واقعہ سنا رہا ہوں۔ برطانیہ کے اندر کسی دور میں پابندی تھی۔ بلکہ آج بھی ہے کہ وہاں زنا بالرضا قانونا جرم نہیں ہے۔ وہاں کے (عیسائی) مذہبی طبقات نے ایک مسئلہ اٹھایا کہ چونکہ معاشرے کے اندر اکثریت ان لوگوں کی ہے جو زنا کرتے ہیں، اس سے پہلے زنا گناہ تھا، قانونا جرم نہیں تھا۔ لیکن چوں کہ سوسائٹی کے اندر اکثریت زنا کرنے والوں کی ہے، لہذا زنا گناہ بھی نہیں ہے۔ گویا اللہ کے احکامات کو اللہ کے قانون کو سوسائٹی کے تابع کر دیا۔ اسلام اور ان غیر مسلموں کے اندر فرق یہی ہے۔ اسلام سوسائٹی کو اللہ کی وحی کے مطابق بناتا ہے اور یہ اللہ کی وحی کو سوسائٹی کے مطابق بناتے ہیں۔

جاری

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…

غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 10

غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 10

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE

غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 6

غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 6

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE

مظلومینِ غزہ اور حسن الیاس کا بے رحم تبصرہ

مظلومینِ غزہ اور حسن الیاس کا بے رحم تبصرہ

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE