غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 13)

مولانا واصل واسطی ہم نے گذشتہ پوسٹ میں قران کے قطعی الدلالة ہونے کی طرف اشارہ کیا تھا ، کہ قران کی تمام آیات اپنے مفہوم میں قطعی الدلالة نہیں ہیں ، بعض الفاظ ، اسالیب اور تراکیب ظنی الدلالة بھی ہوتے ہیں ، لیکن جناب غامدی قران کی تمام آیات اور تمام کلمات کو قطعی...

غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط نہم)

ڈاکٹر خضر یسین غامدی صاحب قرآن مجید کو ہدایت کے بجائے دعوت مانتے ہیں، نہیں صرف دعوت ہی نہیں بلکہ اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سرگزشت انذار کا عنوان دیتے ہیں۔ جس کا مطلب بالکل واضح ہے کہ مابعد دور رسالت میں قرآن مجید کی حیثیت الوہی ہدایت کے بجائے، نبی صلی اللہ علیہ...

بیان کی بحث پر غامدی صاحب اور ان کے مدافعین کا خلط مبحث

ڈاکٹر زاہد مغل اس پر ہم پہلے بھی روشنی ڈال چکے ہیں، مزید وضاحت کی کوشش کرتے ہیں۔ محترم غامدی صاحب کا فرمایا ہے کہ تبیین کا مطلب کلام کے اس فحوی کو بیان کرنا ہے جو ابتدا ہی سے کلام میں موجود ہو۔ کلام کے وجود میں آجانے کے بعد کیا جانے والا کسی بھی قسم کا تغیر تبیین نہیں...

غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط ہشتم)

ڈاکٹر خضر یسین حدیث کے متعلق غامدی صاحب کا موقف کسی اصول پر مبنی نہیں ہے اور نہ ہی انہیں اس بات سے دلچسپی ہے کہ حدیث کی فنی حیثیت متعین کریں اور لوگوں کو بتائیں کہ حدیث کا مدار اعتبار “قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم” ہے، نہ کہ “قال رسول اللہ...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 12)

مولانا واصل واسطی جناب غامدی نے یہ بات تولکھی ہے کہ ،، تخصیص وتحدیدِ قران کسی قسم کی وحی سے نہیں ہوسکتی ، اورنہ پیغمبر ہی اس میں کوئی ترمیم وتغیرکرسکتاہے (میزان ص 24) مگر تخصیص اورنسخ میں کوئی فرق وہ بیان نہیں کرتے ہیں حالانکہ اہلِ علم دونوں کے درمیان بہت سے فروق بیان...