ڈاکٹر محمد مشتاق احمد بعض دوستوں نے زکوٰۃ کے متعلق جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی آرا کے بارے میں کچھ سوالات کیے ہیں، جن پر وقتاً فوقتاً گفتگو ہوتی رہے گی۔ سرِ دست دو سوالات کا جائزہ لے لیتے ہیں۔ کیا زکوٰۃ ٹیکس ہے؟ اپنی کتاب "میزان" کے 2001ء کے ایڈیشن میں "قانونِ...
مسئلہ تکفیر : غامدیت و قادیانیت
دینِ اسلام ہی واحد حق ہے
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے دامادِ عزیز مذہب "شرک" کےلیے ان حقوق کی بات کررہے ہیں جو ایک مسلمان صرف دین "اسلام" کےلیے مان سکتا ہے۔ تو کیا آپ کے نزدیک دینِ اسلام واحد حق نہیں ہے؟ اس کے جواب میں یہ کہنا کہ دوسرے بھی تو اپنے لیے یہی سمجھتے ہیں، محض بے عقلی ہے۔...
۔”فقہ القرآن” ، “فقہ السنۃ” یا “فقہ القرآن و السنۃ”؟
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد کیا قرآن کے کسی بھی حکم کو سنت سے الگ کرکے سمجھا جاسکتا ہے ؟ کیا جن آیات کو "آیات الاحکام" کہا جاتا ہے ان سے "احادیث الاحکام" کے بغیر شرعی احکام کا صحیح استنباط کیا جاسکتا ہے ؟ ایک reverse engineering کی کوشش جناب عمر احمد عثمانی نے کی تھی "فقہ...
کیا قرآن کریم میں توہینِ رسالت کی سزا نہیں ہے؟
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب اتنی قطعیت کے ساتھ دعوی کرتے ہیں کہ سامنے والے نے اگر کچھ پڑھا نہ ہو (اور بالعموم ان کے سامنے والے ایسے ہی ہوتے ہیں)، تو وہ فورا ہی یقین کرلیتے ہیں، بلکہ ایمان لے آتے ہیں، کہ ایسا ہی ہے۔ اب مثلا ایک صاحب نے ان کی یہ بات پورے یقین کے...
فقہ اور اصولِ فقہ کے متعلق جہلِ مرکب کا شاہ کار
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کا حلقہ اپنے متعلق ہمارے حسنِ ظن کو مسلسل ختم کرنے کے درپے ہے اور اس ضمن میں تازہ ترین کوشش ان کی ترجمانی پر فائز صاحب نے کی ہے جنھوں نے نہ صرف یہ کہ فقہ اور اصولِ فقہ کے متعلق اپنے جہلِ مرکب کا ، بلکہ فقہاے کرام کے متعلق اپنے...
روم و فارس کے ساتھ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی جنگیں :اتمامِ حجت ،دفاع یا کچھ اور ؟
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد جناب غامدی صاحب کے مکتبِ فکر کےنظریۂ "اتمامِ حجت" ،جسے یہ مکتبِ فکر "قانون" کے طور پر پیش کرتا ہے ،کافی تفصیلی بحث ہم کرچکے ہیں ۔اس بحث کا ایک موضوع یہ بھی تھا کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے روم و فارس کے خلاف جو جنگیں لڑیں ، کیا وہ...
عبد اللہ معتصم
ایک مسئلہ تکفیر کا ہے۔ اس میں بھی غامدی صاحب نے پوری امت سے بالکلیہ ایک الگ اور شاذ راستہ اختیار کیا ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ صرف پیغمبر ہی کسی شخص یا گروہ کی تکفیر کر سکتا ہے۔ کسی غیرنبی، عالم، فقیہ یا مفتی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی شخص یا گروہ کو کافر قرار دے۔ ایک سوال کے جواب میں غامدی صاحب فرماتے ہیں: ”کسی کو کافر قرار دینا ایک قانونی معاملہ ہے۔ پیغمبر اپنے الہامی علم کی بنیاد پر کسی گروہ کی تکفیر کرتا ہے۔ یہ حیثیت اب کسی کو حاصل نہیں۔“(اشراق دسمبر2000ء)
غامدی صاحب کی یہ رائے بالکل غلط، بے اصل اور بے بنیاد ہے۔ اس لیے کہ خلفائے راشدین سے لے کر آج تک ایسے لوگوں کی ہمیشہ تکفیر کی گئی ہے جو ضروریات دین میں سے کسی ایک کا بھی انکار کرتے رہے ہیں۔ سیدنا ابوبکر صدیق نے اپنے دور خلافت میں مدعیان نبوت اور مانعین زکوٰة کو کافر قرار دے کر ان کے خلاف جہاد کیا تھا۔ ماضی قریب میں امت مسلمہ نے اجماعی طور پر مرزاغلام احمد قادیانی اور اس کے پیروکاروں کو کافر قرار دیا تھا۔ ریاض احمد گوہر شاہی کے دعویٰ مہدویت پر پاکستان کے قریباً ایک ہزار علماء نے اسے کافر قرار دیا تھا۔ یوسف کذاب کے دعویٰ نبوت ومہدویت کرنے کے بعد پاکستان کی عدلیہ اور تمام مسلمانوں نے اسے کافر اور کذاب کہا۔ غامدی صاحب دراصل تکفیر کا حق مسلمان سے چھین کر اپنے لیے اور اپنے سنگی بھائیوں مرزائیوں، بہائیوں وغیرہ کو محفوظ راستہ دینا چاہتے ہیں۔
اس مضمون کے مکمل ہونے کے بعد برادرم مولانا حمزہ احسانی نے جاوید غامدی کی ایک ویڈیو کلپ بھیج دی۔ جس میں غامدی صاحب کہہ رہے ہیں: مرزاغلام احمدبنیادی طور پر صوفی تھا۔ اس نے نبوت کا دعویٰ نہیں کیا۔صرف الفاظ کے استعمال میں احتیاط نہیں برتی۔ ہما رے حضرات نے اس کو سمجھا نہیں۔اس کا مقصد یہ تھا کہ میں نبوت کا کام کرتا ہوں، یعنی دعوت والا۔اس کی اپنی تصانیف میں کہیں بھی دعوی نبوت نہیں ہے۔ میری لائبریری میں روحانی خزائن رکھی ہوئی ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں۔
یہ ویڈیو سن کہ غامدی کی عقل پر ماتم کرنے اور اپنا سر پیٹنے کو جی چاہ رہا ہے۔مرزا قادیانی ملعون نے بالکل صریح طور پر نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔ لکھا ہے
”سچا خدا وہ ہے جس نے قادیان میں اپنارسول بھیجا۔“ (روحانی خزائن ج18، ص 231)
”خدا وہ خدا ہے جس نے اپنے رسول یعنی اس عاجز کو ہدایت اوردین حق اور تہذیب اخلاق کے ساتھ بھیجا۔“روحانی خزائن ج17، ص426
مرزا کی اور بھی عبارات ہیں جن میں صراحتاً نبوت کا دعویٰ ہے۔لیکن وہ ایک بھی محقق غامدی صاحب کی نظر سے نہ گذری۔ جو دو حوالے پیش کیے ہیں وہ روحانی خزائن ہی کے ہیں جو مرزا کی اپنی کتاب ہے۔ پھر غامدی صاحب یہ کیوں کرکہہ سکتے ہیں کہ اس کی اپنی کتابوں میں دعویٰ نبوت نہیں ہے۔ مزید اس کا یہ کہنا کہ ہمارے حضرات مرزاقادیانی کو سمجھے ہی نہیں، کتنا بڑا دعویٰ ہے۔مرزا کومرے تقریبا ًسو سال گذر گئے۔ اس دوران تمام قابل ذکر اور جید علماء نے مرزا قادیانی مدعی نبوت سمجھا اور مرتد قرار دیا۔اور غامدی صاحب کا کہنا ہے کہ وہ سب اس معاملے کو سمجھے ہی نہیں ۔پس شرم چہ باید کرد
غامدی صاحب کی ایک دو مسائل میں امت مسلمہ سے امتیازی رائے نہیں، بلکہ وہ اسلام کے متوازی ایک الگ مذہب کے علم بردار ہیں۔ ایمانیات، قرآنیات، حدیث وسنت، عبادات، معاشرت، سیاست وریاست، فقہی مسائل اور متفقہ اسلامی عقائد واعمال کے چیدہ چیدہ مسائل کی ایک بڑی فہرست ہے۔ جن میں غامدی صاحب نے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا رکھی ہے۔ سب کا احاطہ کرنا وقت اور مناسب موقع کا متقاضی ہے۔ اسی پر اکتفا کرتے ہیں۔ خداوند قدوس سے دست بدعا ہیں کہ ہمیں تادم مرگ ایمان کامل کے ساتھ رکھے اور ایسے نئے روشن خیالوں کی خیالی روشنی سے امت مسلمہ کی حفاظت فرمائے۔ آمین
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد بعض دوستوں نے زکوٰۃ کے متعلق جناب جاوید احمد غامدی...
۔”فقہ القرآن” ، “فقہ السنۃ” یا “فقہ القرآن و السنۃ”؟
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد کیا قرآن کے کسی بھی حکم کو سنت سے الگ کرکے سمجھا...
کیا قرآن کریم میں توہینِ رسالت کی سزا نہیں ہے؟
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب اتنی قطعیت کے ساتھ دعوی کرتے ہیں کہ...