منطقی مغالطے : جاوید احمد غامدی صاحب پر ایک نقد

Published On July 17, 2024
فتنہ غامدیت 14

فتنہ غامدیت 14

مذکورہ اقتباس میںعمارصاحب نے ایک اور ستم ظریفی یہ کی ہے کہ سورۃ النور کی آیت [وَلَا تُكْرِہُوْا فَتَيٰتِكُمْ عَلَي الْبِغَاۗءِ…الآیۃ] کا مصداق بھی (نعوذباللہ) عہدرسالت کے ان مسلمانوں (صحابہ) کو قرار دے دیا ہے جنہوں نے ان کے زعم فاسد میں زناکاری کے اڈے کھول رکھے تھے،...

جاوید احمد غامدی اور امین احسن اصلاحی کی علمی خیانت

جاوید احمد غامدی اور امین احسن اصلاحی کی علمی خیانت

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE

غامدی فکر : ایک اصولی اور منہجی تنقید

غامدی فکر : ایک اصولی اور منہجی تنقید

سید اسد مشہدی ہمارا تحقیقی مقالہ جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی فکر کے مصادر فکر کے تجزیے پر مبنی ہے۔ جب ہم نے اسی تناظر میں ایک علمی گفتگو ریکارڈ کروائی تو مختلف حلقوں سے ردعمل موصول ہوئے۔ ان میں ایک ردعمل جناب حسن الیاس صاحب کا تھا، جنہوں نے ہماری گفتگو کو اس کے اصل...

احناف اور جاوید غامدی کے تصور سنت میں کیا فرق ہے؟

احناف اور جاوید غامدی کے تصور سنت میں کیا فرق ہے؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   احناف کے نزدیک سنت اور حدیث کا تعلق شمس الائمہ ابو بکر محمد بن ابی سہل سرخسی (م: ۵۴۸۳ / ۱۰۹۰ء) اپنی کتاب تمهيد الفصول في الاصول میں وہ فصل کرتے ہیں کہ ”عبادات میں مشروعات کیا ہیں اور ان کے احکام کیا ہیں۔" اس کے تحت وہ پہلے ان مشروعات کی...

ایک بیانیہ کئی چہرے : مغرب، منکرینِ حدیث ، قادیانیت اور غامدی فکر ؟

ایک بیانیہ کئی چہرے : مغرب، منکرینِ حدیث ، قادیانیت اور غامدی فکر ؟

مدثر فاروقی   کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ غامدی فکر میں وہ سب نظریات کیوں جمع ہیں جو پہلے سے مختلف فتنوں کے اندر بکھرے ہوئے تھے ؟ ہم نے برسوں سے سنا تھا کہ منکرینِ حدیث کہتے ہیں : حدیث تاریخی ہے ، وحی نہیں اب یہاں بھی یہی بات سننے کو ملی ، فرق صرف اندازِ بیان کا...

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد بعض دوستوں نے زکوٰۃ کے متعلق جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی آرا کے بارے میں کچھ سوالات کیے ہیں، جن پر وقتاً فوقتاً گفتگو ہوتی رہے گی۔ سرِ دست دو سوالات کا جائزہ لے لیتے ہیں۔ کیا زکوٰۃ ٹیکس ہے؟ اپنی کتاب "میزان" کے 2001ء کے ایڈیشن میں "قانونِ...

عمران شاہد بھنڈر

جاوید احمد غامدی اپنی مختصر گفتگو میں بھی منطقی مغالطوں کا انبار لگا دیتے ہیں۔ ان کی ایک گفتگو میں موجود چند مغالطے ملاحظہ ہوں۔

“عقل اور وحی کے بارے میں جب جاوید احمد غامدی صاحب سے سوال کیا گیا، تو بجائے اس کے کہ غامدی صاحب اس کا سیدھا اور دو ٹوک جواب دیتے جناب نے ایک لمبی کہانی سنائی جس میں نہ تو سوال کا جواب دیا گیا اور نہ ہی غامدی صاحب کو خود یاد رہا کہ ان سے سوال کیا پوچھا گیا تھا۔ ان کی تمہید اور بیان کردہ نکات میں کئی منطقی مغالطے واضح نظر آئے جن کا تفصیلی جائزہ یہ رہا 

غامدی صاحب نے سیدھا جواب دینے کی بجائے طویل تمہید باندھی، جس میں انہوں نے وحی اور عقل کے فلسفیانہ اور تاریخی پہلوؤں پر بات کی۔ یہ ایک تمہیدی مغالطہ ہے جس کو انگلش میں

”Red Herring”

بھی کہا جاتا ہے ۔جہاں اصل سوال کو نظر انداز کرتے ہوئے غیر متعلقہ موضوعات پر بات کی جاتی ہے تاکہ سامعین کا دھیان بٹ جائے۔

غامدی صاحب نے اپنے جواب میں مختلف ادوار کی علمی اور فلسفیانہ روایات کا حوالہ دیا، مگر ان سے عمومی نتائج اخذ کیے بغیر کہا کہ وحی اور عقل ایک دوسرے کے مد مقابل نہیں بلکہ تکمیل کرتے ہیں۔ یہ ادھورے نتائج کا مغالطہ ہے، جس کو انگلش میں

Hasty Generalization

بھی کہتے ہیں جہاں جزوی معلومات کی بنیاد پر عمومی نتائج اخذ کیے جاتے ہیں۔

غامدی صاحب نے اپنے جواب میں ایسا تاثر دیا جیسے صرف دو راستے ہیں: یا تو ہم عقل کو مکمل طور پر مانیں یا وحی کو۔ حقیقت میں، عقل اور وحی کا تعلق بہت پیچیدہ ہے اور ان دونوں کے درمیان مختلف متوازن نقطہ نظر بھی موجود ہے۔ اس مغالطہ کو

False Dichotomy

کہتے ہیں جہاں دو متضاد راستوں کے درمیان فیصلہ کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، جب کہ دیگر امکانات موجود ہوتے ہیں۔

غامدی صاحب نے اپنے جواب میں روایتی نقطہ نظر پر زور دیا کہ ہماری روایات میں عقل اور وحی کو ہمیشہ ایک دوسرے کی تکمیل کے لیے تصور کیا گیا ہے۔ یہ مغالطہ

Appeal to Tradition

کہلاتا ہے جہاں پرانے یا روایتی نظریات کی بنا پر موجودہ سوالات کے جوابات دیے جاتے ہیں، بغیر موجودہ سیاق و سباق کا جائزہ لیے۔

غامدی صاحب نے اپنے جواب میں مختلف مذہبی علماء اور فلسفیوں کے خیالات کا حوالہ دیا، گویا ان کی باتوں کا حتمی فیصلہ انہی کے اقوال سے ثابت ہو جاتا ہے۔ یہ مغالطہ

Appeal  to Authority

 کہلاتا ہے جہاں کسی معتبر شخصیت کی رائے پیش کی جاتی ہے، بغیر اس رائے کے منطقی جواز کا جائزہ لیے۔

جاوید احمد غامدی جیسے معتبر مفکر سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ سیدھے اور دو ٹوک انداز میں سوالات کا جواب دیں، تاکہ عوام کو واضح اور مفید معلومات فراہم ہو سکیں۔ مگر ان کے جوابات میں تمہید اور مختلف منطقی مغالطے پائے جاتے ہیں جس سے عام عوام گمراہ ہوتی ہے اور کچھ لوگ ان کو بہت بڑا عالم بھی سمجھتے ہیں۔

 

ویڈیو درج ذیل لنک سے ملاحظہ فرمائیں 

https://www.facebook.com/share/v/NjDxZXEyouAmHepo/?mibextid=oFDknk

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…