علامہ زمحشری کی عبارت سے غامدی صاحب کے استدلال پر تبصرہ

Published On February 4, 2024
مکتبِ فراہی کے نظمِ قرآن پر احمد جاوید صاحب کی تنقیدی گفتگو

مکتبِ فراہی کے نظمِ قرآن پر احمد جاوید صاحب کی تنقیدی گفتگو

ارشادات : احمد جاوید صاحب ناقل و محرر:محمد اسامہ نظرِ ثانی و تصحیح: زید حسن تمہید مکتب ِفراہی کے تصورِ نظم ِقرآن پر گفتگو کا آغاز کرنا ہے۔ وہ تصورِ نظم جو اپنے تمام اطلاقات کے ساتھ ظاہر ہونے میں غامدی صاحب پر سرِدست تمام ہو گیا۔ اس پر اختصار کے ساتھ باتیں کرتا ہوں...

حدیث میں بیان کردہ امور: فرائض نبوت  یا احسان نبوت؟ مولانا فراہی و اصلاحی صاحبان کی رائے

حدیث میں بیان کردہ امور: فرائض نبوت یا احسان نبوت؟ مولانا فراہی و اصلاحی صاحبان کی رائے

ڈاکٹر زاہد مغل محترم غامدی صاحب نے قرآن و حدیث کے باہمی تعلق پر گفتگو کرتے ہوئے حالیہ ویڈیوز میں فرمایا ہے کہ احادیث میں بیان شدہ قرآن کی شرح و فرع آپﷺ پر فرض نہیں تھا بلکہ یہ امور آپﷺ نے امت کے حق میں بطور رافت و وحمت اور احسان کئے (تاہم یہ سب امور امتیوں کے لئے واجب...

جاوید احمد غامدی کے منطقی مغالطے

جاوید احمد غامدی کے منطقی مغالطے

عمران شاہد بھنڈر کوئی بھی خیال جب ایک قاعدے کے تحت اصول بن جاتا ہے تو پھر صرف اس سے انکار یا اس کا استرداد اسی صورت میں ممکن ہوتا ہے کہ جن حقائق پر اس اصول کی تشکیل ہوئی ہے، انہیں باطل ثابت کر دیا جائے۔ بصورتِ دیگر منطقی اصول کی صلابت کو کچھ فرق نہیں پڑتا، البتہ معترض...

تبیین و تخصیص اور غامدی صاحب کا موقف : دلیلِ مسئلہء رجم کا جائزہ: دوسری قسط

تبیین و تخصیص اور غامدی صاحب کا موقف : دلیلِ مسئلہء رجم کا جائزہ: دوسری قسط

ڈاکٹر زاہد مغل محترم جناب غامدی صاحب “رجم  کی سزا” پر لکھے گئے اپنے  مضمون میں کہتے ہیں کہ قرآن مجید اور کلام عرب کے اِن شواہد سے صاف واضح ہوتا ہے کہ ’تبیین‘ کا لفظ کسی معاملے کی حقیقت کو کھول دینے ، کسی کلام کے مدعا کو واضح کر دینے اور کسی چیز کے خفا کو دور کر کے...

خوابِ ابراہیم ؑ اور مکتبِ فراہی کا موقف ( ایک نقد)

خوابِ ابراہیم ؑ اور مکتبِ فراہی کا موقف ( ایک نقد)

پروفیسر ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مولانا فراہی نے یہ تاویل اختیار کی ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے خواب سے اصل مقصود یہ تھا کہ وہ اپنے اکلوتے / پہلوٹھے بیٹے کو بیت اللہ کی خدمت کے لیے خاص کردیں۔ اس تاویل کے لیے ان کا بنیادی انحصار ان احکام پر ہے جوتورات میں ان لوگوں...

تبیین و تخصیص اور غامدی صاحب کا موقف : دلیلِ مسئلہء رجم کا جائزہ: دوسری قسط

تبیین و تخصیص اور غامدی صاحب کا موقف : دلیلِ مسئلہء رجم کا جائزہ: پہلی قسط

ڈاکٹر زاہد مغل محترم جناب غامدی صاحب “رجم  کی سزا” پر لکھے گئے اپنے  مضمون میں کہتے ہیں کہ قرآن مجید اور کلام عرب کے اِن شواہد سے صاف واضح ہوتا ہے کہ ’تبیین‘ کا لفظ کسی معاملے کی حقیقت کو کھول دینے ، کسی کلام کے مدعا کو واضح کر دینے اور کسی چیز کے خفا کو دور کر کے...

ڈاکٹر زاہد مغل

علامہ جار اللہ زمحشری (م 538 ھ) کی جس عبارت کو محترم غامدی صاحب نے مسئلہ تبیین پر اپنے مدعا کا بیان قرار دیا، اس عبارت سے کیا جانے والا استدلال بھی مخدوش بے۔ علامہ زمحشری لکھتے ہیں:

ما نُزِّلَ إِلَيْهِمْ يعنى ما نزل الله إليهم في الذكر مما أمروا به ونهوا عنه ووعدوا وأوعدوا

یعنی اے نبی لوگوں کے لئے آپ کی جانب نازل کردہ ذکر سے اوامر و نہی اور وعد و وعید کو بیان کردیں۔ اس سے محترم غامدی صاحب نے یہ استدلال کیا کہ علامہ زمحشری نے بھی گویا یہ کہا کہ لتبین للناس کا مطلب قرآن میں مذکور حلال و حرام اور وعد و وعید کو بیان کردیں یا ظاہر کردیں نہ کہ ان کی شرح کردیں۔

علامہ زمحشری کی یہ عبارت اوپن اینڈڈ قسم کی عبارت ہے جس کو معنی پہناتے ہوئے دیگر امور کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے، محض یہ الفاظ مفید مطلب نہیں۔ اگر یہ ثابت کیا جائے کہ علامہ زمحشری بذریعہ سنت تخصیص، تقیید و تبدیل کو بیان نہیں سمجھتے تھے تب کہیں جاکر ان کے ان الفاظ سے وہ مفہوم اخذ کیا جاسکتا ہے جو غامدی صاحب کا مقصود ہے۔ علامہ زمحشری کی تفسیر سے ہمیں کوئی ایسا جامع مقام نہیں مل سکا جس سے ان کا تصور بیان واضح ہوجائے، تاہم چوری کی سزا اور اسی طرح زانی کی سزا وغیرہ جیسے متعدد امور پر آپ کی آراء کا احاطہ کرنے سے معاملہ بالکل صاف ہوجاتا ہے کہ قرآن کے حلال و حرام کی تبیین میں وہ سنت کو کیا مقام دیتے تھے۔ یہاں ہم بات کو طویل نہیں کرنا چاہتے، اہل علم حضرات علامہ زمحشری کی تفسیر کشاف کی جانب رجوع کرسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ علامہ زمحشری فقہی معاملات میں حنفی تھے اور احناف کے نزدیک قرآن کے حلال و حرام کو واضح کرنے میں سنت کو کلیدی اہمیت حاصل ہے، یہاں تک کہ ان کے ہاں نسخ بھی بذریعہ سنت بیان ہے۔ یہاں ہم اسی آیت پر حنفی عالم امام دبوسی (م 430 ھ) کی رائے پیش کرتے ہیں تاکہ معلوم ہوسکے کہ حنفی، نسخ اور سنت کے تعلق کو بیان کی بحث میں کس نظر سے دیکھتے ہیں۔ بعض لوگوں کی رائے تھی کہ نسخ بذریعہ سنت جائز نہیں کہ یہ تبیین نہیں بلکہ تبدیل ہے اور سورہ نحل کی آیت کی رو سے نبی تبیین کرتے ہیں۔ “تقویم الادلۃ” سے امام دبوسی کا جواب ملاحظہ کریں:

ثم الدليل على الجواز ابتداء قول الله تعالى: {وأنزلنا إليك الذكر ‌لتبين ‌للناس ما نزل إليهم} فإذا أنزل الله تعالى نسخ ما في القرآن بحكم آخر بوحي غير متلو في القرآن صار الحكم الثاني مما نزل إلى الناس، ويلزم النبي صلى الله عليه وسلم بيانه للناس بحكم هذه الآية فإنه ألزمه بيان ما نزل إلى الناس من الأحكام وصار قوله: {وأنزلنا إليك الذكر} في معنى إنا أرسلنا إلى الناس وجعلناك رسولًا بما أنزلنا إليك الذكر ‌لتبين ‌للناس ما نزل إليهم من الأحكام

مفہوم: “نسخ بذریعہ سنت کے جوازکی دلیل یہ آیت ہے کہ “ہم نے آپ کی جانب یہ ذکر نازل کیا تاکہ آپ لوگوں کے لئے وہ چیز بیان کردیں جو ان کی جانب نازل کی گئی”۔ جب اللہ تعالی غیر متلو وحی یعنی سنت کے ذریعے قرآن میں مذکور حکم کو منسوخ فرماتا ہے تو یہ دوسرا حکم “جو لوگوں کی جانب نازل کیا گیا ” کے حکم میں شامل ہوجاتا ہے۔ اور اس آیت کی رو سے آپﷺ پر لوگوں کے لئے اس دوسرے حکم کو بیان کرنا لازم تھا کیونکہ اللہ نے آپﷺ پر لوگوں کے لئے ان احکام کے بیان کو لازم قرار دیا ہے جو آپ پر نازل ہوں۔ پس اللہ کا قول “ہم نے آپ پر ذکر نازل کیا” کا مفہوم یہ ہے کہ ہم نے آپ کولوگوں کی طرف مبعوث کیا اور آپ کو اس چیز کو پہنچانے والا بنایا جو آپ کی جانب نازل ہو تاکہ آپ لوگوں کے لئے ان احکام کو بیان کردیں جو ان کے حق میں مقرر کئے گئے۔”

غور کیجئے کہ امام دبوسی کس صراحت کے ساتھ نسخ بذریعہ سنت کے لئے اس آیت کا لارہے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ علامہ زمحشری معتزلی تھے تب بھی بات نہیں بنتی کیونکہ معتزلہ کے نزدیک بھی یہ امور تبیین میں شامل تھے۔ اس کے لئے علامہ الحسین البصری (م 436 ھ) کی کتاب “المعتمد فی اصول الفقہ” ملاحظہ کی جاسکتی ہے جہاں انہوں نے عین تخصیص کے اثبات کے لئے سورہ نحل کی متعلقہ آیت کو پیش کیا ہے۔

الغرض خلاصہ یہ کہ تفسیری روایت میں علامہ طبری اور علامہ زمحشری میں سے کسی بھی مفسر نے سورۃ نحل کی متعلقہ آیت پر وہ موقف اختیار نہیں کیا جو غامدی صاحب کا موقف ہے۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…