قانونِ اتمامِ حجت : ناسخِ قرآن و سنت

Published On January 14, 2025
کیا اللہ حقوق العباد معاف کر سکتا ہے ؟

کیا اللہ حقوق العباد معاف کر سکتا ہے ؟

ناقد : شیخ عبد اللہ ناصر رحمانی تلخیص : زید حسن غامدی  صاحب کا عموم پر رکھتے ہوئے یہ کہنا کہ " حقوق العباد" معاف ہی نہیں ہوتے ، درست نہیں ہے ۔ اللہ اگر چاہے تو حقوق العباد بھی معاف کر سکتا ہے ۔" ان اللہ یغفر الذنوب جمیعا " میں عموم ہے ۔ البتہ" ان اللہ لا یغفر  ان یشرک...

موسیقی کی بابت غامدی صاحب کی رائے پر رد

موسیقی کی بابت غامدی صاحب کی رائے پر رد

ناقد : شیخ عبد الجبار بلال تلخیص : زید حسن غامدی صاحب سے موسیقی، میوزک ، انٹرٹینمنٹ  کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ جائز ہے یا ناجائز ؟ ارشاد فرمایا :  یہ سب حلال ہیں ۔ اور اپنے بیانیے کا مقدمہ اس طرح باندھا کہ "مختلف چیزوں کو حرام کہنا اور اسکے ذریعے سے استبداد پادریوں...

جمعہ کی نماز اور غامدی صاحب

جمعہ کی نماز اور غامدی صاحب

ناقد : شیخ عبد الجبار بلال تلخیص : زید حسن ایک سوال کیا گیا کہ بیرون ملک مقیم افراد کے لئے جمعہ کا کیا حکم ہے ؟ غامدی صاحب نے جو جواب عنایت فرمایا اس پر ہمارے کچھ ملاحظات ہیں ۔ غامدی صاحب نے تین باتیں کیں جو درج ذیل ہیں ۔ اول ۔ " جمعہ ریاست پر فرض ہے "۔ اگر اس سے انکی...

بینکوں کا سود اور جاوید احمد غامدی صاحب

بینکوں کا سود اور جاوید احمد غامدی صاحب

سلمان احمد شیخ جناب جاوید صاحب نے اپنے حالیہ عوامی لیکچرز میں اس بات کی تائید کی ہے کہ روایتی بینکوں سے اثاثہ کی خریداری کے لیے کسی بھی قسم کا قرض لینا اسلام میں جائز ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فائنانس لیز اور مارٹگیج فائنانسنگ سب اسلام میں جائز ہیں۔ وہ یہ بھی اصرار کرتے...

نزول عیسی اور قرآن، غامدی صاحب اور میزان : فلسفہ اتمام حجت

نزول عیسی اور قرآن، غامدی صاحب اور میزان : فلسفہ اتمام حجت

حسن بن علی نزول عیسی کی بابت قرآن میں تصریح بھی ہے (وإنه لعلم للساعة فلا تمترن بها واتبعون، سورة الزخرف - 61) اور ایماء بھی (وإن من أهل الكتاب إلا ليؤمنن به قبل موته ،سورة النساء - 159؛ ويكلم الناس في المهد وكهلا، سورة آل عمران - 46؛ أفمن كان على بينة من ربه ويتلوه...

اسلام اور ریاست: غامدی صاحب کے ’جوابی بیانیے‘ کی حقیقت : قسط چہارم

اسلام اور ریاست: غامدی صاحب کے ’جوابی بیانیے‘ کی حقیقت : قسط چہارم

ڈاکٹر محمد مشتاق ردِّ عمل کی نفسیات نائن الیون کے بعد پاکستان میں بم دھماکوں اورخود کش حملوں کا بھی ایک طویل سلسلہ چل پڑا اور وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں کے علاوہ سوات اور دیر میں بھی تحریک طالبان پاکستان کے خلاف فوجی آپریشن کیے گئے۔ جنرل مشرف اور حکومت کا ساتھ...

ڈاکٹر خضر یسین

قانون اتمام حجت ایک ایسا مابعد الطبیعی نظریہ ہے جو ناسخ قرآن و سنت ہے۔
اس “عظیم” مابعد الطبیعی مفروضے نے سب سے پہلے جس ایمانی محتوی پر ضرب لگائی ہے وہ یہ ہے کہ اب قیامت تک محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت تصدیق روئے زمین پر افضل ترین ایمانی اور دینی قدر نہیں ہے اور آنجناب علیہ السلام کی نبوت کی تکذیب روئے زمین پر انتہائی گھٹیا طرزعمل نہیں ہے۔ حالانکہ دین و ایمان کی رو سے تو یہ بات طے ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نبوت کی تصدیق اتنی ہی اہم ہے جتنی توحید خداوندی ہے۔ اب سب یار کا جلوہ ہے کعبہ ہو کہ بت خانہ۔
قرآن مجید نے آنجناب علیہ السلام کی نبوت کے منکرین کو “شر البریۃ” اور آنجناب علیہ السلام کی نبوت پر ایمان رکھنے والوں کو “خیر البریۃ” قرار دیا ہے۔ اس مابعد الطبعی مفروضے کی رو سے “خیر البریۃ” کے خیر البریۃ ہونے کا تعلق نبوت کی تصدیق سے نہیں ہے بلکہ ایک خاص وقت میں خاص افراد کے طرز عمل سے ہے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر ایمان بالغیب اور عیسائیت و یہودیت کا وضعی اعتقاد ایک درجے پر ہیں۔
نبوت اس نام نہاد قانون کی رو سے دائمی ہدایت نہیں ہے اور نہ ہی نبی اور امتی اس کے یکساں مکلف و مخاطب ہیں۔ نبی اور ان کے دور کے اہل ایمان کو ہدایت اور تھی اور مابعد کے اہل ایمان کو ہدایت اور ہے۔ اللہ کی ہدایت آفاقی نہیں ہے بلکہ مخصوص زمان و مکان میں اللہ نے اپنی قدرت دکھانی تھی، سو وہ دکھا دی گئی۔ وہ قدرت خداوندی جس کا مظاہر دور رسالت میں قرآن مجید کی اطاعت و اتباع میں حقیقت بن کر سامنے آیا تھا وہ کسی آفاقی قانون سعادت و شقاوت پر منحصر نہ تھی جس کی مابعد دور میں پیروی انہیں نتائج کی ضامن ہو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حیات ارضی میں پیدا کیے تھے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ قرآن مجید کے وہ احکام دائماً منسوخ ہو چکے ہیں جن کے خطاب تکلیف کا رخ نبی علیہ السلام اور اہل ایمان کی طرف تھا۔
اس قانون کی رو سے:۔
لا اکراہ فی الدین قد تبین الرشد من الغی فمن یکفر بالطاغوت و یومن باللہ ۔۔۔۔۔۔البقرۃ ایت456۔
یہ آیت مبارکہ میں جو خبر دی گئی ہے وہ اب قیامت ناقابل یقین حد ناممکن ہے۔ قانون اتمام حجت کی رو سے منکرین نبوت پر حقیقت واضح ہوئے ہے یہ دعوی اب کوئی نہیں کر سکتا اور قرآن مجید کا یہ دعوی کہ رشد و غيی کھل کر سامنے آ چکا ہے، تفسیر طلب ایشو ہے۔
اس مابعد الطبعی مفروضے نے جس آیت کو بایں منسوخ کر دیا کہ اس کا مخاطب نبوت کی تصدیق کرنے والے اہل ایمان نہیں ہیں وہ یہ ہے:۔
قاتلوا فی سبیل اللہ الذین یقاتلونکم
و لاتعتدوا ان اللہ لایحب الممعتدین
مذکورہ آیت کا پہلے حصہ دائماً منسوخ اور متروک ہے اور دوسرا حصہ پتہ نہیں منسوخ و متروک ہے یا نہیں ہے؟ یہ سوال اہل مورد سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔ البتہ جو بات طے ہے کہ اہل ایمان اب قیامت تک “قتال فی سبیل اللہ” نہیں کر سکتے۔ چاہے اہل کفر ایسا کر رہے ہوں۔
اس نام نہاد قانون کی رو سے یہ آیت بھی اب ناقابل عمل ہے اور اسے منسوخ و متروک ماننا ضروری ہے۔
الشھر الحرام بالشھر الحرام
و الحرمات قصاص۔ ۔ ۔ ۔ ۔ البقرہ 194
یہ میں نے چند آیات جن میں منزل من اللہ اخبار و احکام ہیں، وہ پیش کی ہیں۔ اگر ان تمام آیات کا میں احصاء کروں جو اس نام نہاد قانون کی زد میں آ کر منسوخ اور متروک ہو چکی ہیں تو قرآن مجید کا اسی فیصد حصہ اخبار و احکام الوہی ہدایت ہونے کے باوصف آج کے انسانوں کے لیے نانی اماں کی وہ کہانی قرار پاتا ہے جس کی فصاحت و بلاغت کی تعریف کی جا سکتی ہے مگر اس پر عمل نہیں کیا جا سکتا۔
بات یہ ہے کہ اہل مورد کے نزدیک انسان اپنے دائمی گناہ اوریجنل سِن کبھی باہر نہیں آ سکتا اور وہ فی سبیل اللہ کوئی عمل انجام دے ہی نہیں سکتا۔
دوسری بات یہ ہے کہ اہل مورد کی یہ کم نگاہی ہے کہ وہ ایمان اور فرقہ پرستانہ تعصب میں فرق ہے، جس طرف یہ حضرات متوجہ ہونا شاید اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ ایمان اور شے ہے اور فرقہ پرستانہ تعصب اور شے ہے۔ چاہے اس کی اساس سیاسی ہو، قبائلی ہو یا مذہبی وغیرہ ہو۔ اہل مورد سمجھتے ہیں اب کوئی انسان اللہ کے دین کے ساتھ مخلص ہو کر اور کتاب و سنت کی اطاعت و اتباع میں ایسی کوئی جدو جہد نہیں کر سکتا جو رسول اللہ صلی اللہ نے کی تھی۔

 

 

 

 

 

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…