تکفیر اور انتہا پسندی: غامدی صاحب کے حلقے سے پانچ سوال

Published On September 8, 2024
تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف (3)

تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف (3)

حسان بن علی جیسا کہ عرض کیا کہ غامدی صاحب احکام میں حدیث کی استقلالی حجیت کے قائل نہیں جیسا کہ وہ لکھتے ہیں "یہ چیز حدیث کے دائرے میں ہی نہیں آتی کہ وہ دین میں کسی نئے حکم کا ماخذ بن سکے" (ميزان) جیسے سود دینے والے کی مذمت میں اگرچہ حدیث صراحتا بیان ہوئی ليكن غامدی...

تصورِ حدیث اور غامدی صاحب کے اسلاف (2)

تصورِ حدیث اور غامدی صاحب کے اسلاف (2)

حسان بن علی اور یہ واضح رہے کہ انکارِ حجیتِ حدیث کے حوالے سے غلام احمد پرویز، اسی طرح عبداللہ چکڑالوی کا درجہ ایک سا ہے کہ وہ اسے کسی طور دین میں حجت ماننے کے لیے تیار نہیں (غلام احمد پرویز حديث کو صرف سیرت کی باب میں قبول کرتے ہیں، دیکھیے کتاب مقام حدیث) اور اس سے کم...

تصورِ حدیث اور غامدی صاحب کے اسلاف (1)

تصورِ حدیث اور غامدی صاحب کے اسلاف (1)

حسان بن علی غامدی صاحب کے اسلاف میں ماضی کی ایک اور شخصیت غلام قادیانی، حدیث کے مقام کے تعین میں لکھتے ہیں : "مسلمانوں کے ہاتھ میں اسلامی ہدایتوں پر قائم ہونے کے لیے تین چیزیں ہیں. ١) قرآن شریف جو کتاب اللہ ہے جسے بڑھ کر ہمارے ہاتھ میں کوئی کلام قطعی اور یقینی نہیں وہ...

تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف (3)

تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف

حسان بن علی غامدی صاحب کے اسلاف میں ايک اور شخصیت، معروف بطور منکرِ حجيتِ حدیث، اسلم جيراجپوری صاحب، حقیقت حدیث بیان کرتے ہوئے اختتامیہ ان الفاظ میں کرتے ہیں "قرآن دین کی مستقل کتاب ہے اور اجتماعی اور انفرادی ہر لحاظ سے ہدایت کے لیے کافی ہے وہ انسانی عقل کے سامنے ہر...

بخاری، تاریخ کی کتاب اور دین: غامدی صاحب کے اصولوں کی رو سے

بخاری، تاریخ کی کتاب اور دین: غامدی صاحب کے اصولوں کی رو سے

ڈاکٹر زاہد مغل حدیث کی کتاب کو جس معنی میں تاریخ کی کتاب کہا گیا کہ اس میں آپﷺ کے اقوال و افعال اور ان کے دور کے بعض احوال کا بیان ہے، تو اس معنی میں قرآن بھی تاریخ کی کتاب ہے کہ اس میں انبیا کے قصص کا بیان ہے (جیسا کہ ارشاد ہوا: وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنَاهُمْ عَلَيْكَ...

کیا غامدی صاحب منکرِ حدیث نہیں ؟

کیا غامدی صاحب منکرِ حدیث نہیں ؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے جو غالی معتقدین ان کی عذر خواہی کی کوشش کررہے ہیں، وہ پرانا آموختہ دہرانے کے بجاے درج ذیل سوالات کے جواب دیں جو میں نے پچھلی سال غامدی صاحب کی فکر پر اپنی کتاب میں دیے ہیں اور اب تک غامدی صاحب اور ان کے داماد نے ان کے جواب میں کوئی...

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

غامدی صاحب کے حلقے کے اصحاب سے ایک بحث جناب طارق محمود ہاشمی صاحب کی ہوئی اور اس میں جس بات نے سخت تکلیف دی وہ یہ تھی کہ غامدی صاحب کے منتسبین میں ایک نہایت سنجیدہ بزرگ بھی ہاشمی صاحب کی بات کا جواب دینے، یا اس کی غلطی واضح کرنے، کے بجائے اس کا مضحکہ اڑا رہے تھے۔ تکفیر اور تقلید کے مخالفین کا یہ انتہاپسندانہ اور جامد مذہب میری سمجھ میں نہیں آسکا۔
دوسری بات جو میں سنجیدگی سے سوچ رہا ہوں، وہ یہ ہے کہ اگر ہم کسی کو اس بنا پر کافر نہیں کہہ سکتے کہ دل کا حال تو خدا ہی جانتا ہے، تو پھر ہم کسی کو مسلمان کیسے مان سکتے ہیں جبکہ اس کے دل کا حال بھی خدا ہی جانتا ہے؟
یہیں سے اصل بات نکھر کر سامنے آجاتی ہے جو غامدی صاحب کے حلقے کے مؤقف کی بنیاد ہے۔ وہ اصل بات یہ ہے کہ کسی کا مسلمان ہونا یا نہ ہونا ایک ”پرائیویٹ“ معاملہ سمجھا جائے۔ کسی کو اس میں عمل دخل کی ضرورت نہ ہو۔ جو خود کو مسلمان کہتا ہے، وہ مسلمان ہے، اور جو خود کو مسلمان نہیں کہتا، وہ مسلمان نہیں ہے۔ اس پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو خود کو کافر کہے، اسے کیا کہیں گے؟ کیا پتہ وہ بھی اوپری دل سے، صرف زبان سے، یا محض ردِ عمل میں، بغیر سمجھے، یا بغیر غور کیے، یا ”بغیر اتمام حجت“ کے، ہی کہہ رہا ہو اور دل میں کافر نہ ہو؟ تو اس ”چکر“ میں پڑنا ہی نہیں چاہیے۔
یہاں سے ہم چوتھے سوال کی طرف جاتے ہیں۔ وہ سوال یہ ہے کہ کیا کسی کا مسلمان ہونا، یا نہ ہونا، صرف اس شخص کا اور اس کے خدا کا معاملہ ہے یا اس کے کچھ اثرات دوسرے انسانوں پر بھی مرتب ہوتے ہیں؟ غامدی صاحب کا حلقہ یہاں بالعموم دو باتیں کرتا ہے:
ایک یہ کہ کسی کو کافر کہہ کر آپ اسے دراصل جہنم کا پروانہ دے رہے ہیں اور یوں خدا کی پوزیشن پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں کوئی ان سے کہے کہ جہنم میں یا جنت میں جانے کی بات تو آخرت میں ہوگی، ہمیں اصل فکر اس کے دنیوی نتائج کی ہے۔ مثلاً یہ کہ کیا اس کے ساتھ نکاح جائز ہے؟ کیا وہ مسلمان کا وارث، یا مسلمان اس کا وارث، ہوسکتا ہے؟ کیا وہ مسلمان کا ولی ہوسکتا ہے؟ وغیرہ۔ اس زاویے سے دیکھیں تو ہی سمجھ میں آتا ہے کہ کیوں غامدی صاحب نے نکاح اور میراث میں بھی ”اتمامِ حجت کا قانون“ گھسیڑ کر بہت سارے احکام، جیسے نکاح کی ممانعت یا میراث سے محرومی، کو رسول اللہ ﷺ کے اولین مخاطبین تک ہی محدود کردیا ہے۔ بہرحال اس وقت جو بات سامنے رکھنے کی ہے وہ یہ کہ تکفیر کے قائلین، یعنی آپ کے سوا باقی پوری امت مسلمہ، دراصل دنیوی نتائج پر فوکس کررہی ہے لیکن آپ اپنے حلقے کے جذباتی نوجوانوں کے سامنے پلیئینگ گاڈ کی بات رکھ کر اور جنت اور جہنم کا پروانہ دینے کا اختیار بتاکر خلط مبحث کر رہے ہیں۔

دوسری بات جو غامدی صاحب کے حلقے کے اصحاب اس موقع پر کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ کسی کو آپ محض غیر مسلم نہیں کافر قرار دیتے ہیں تو گویا اسے واجب القتل قرار دیتے ہیں! کوئی پوچھے کہ یہ نتائج کی طرف چھلانگ لگانا آپ کب چھوڑیں گے؟ کیا کسی نے یہ کہا ہے کہ جو بھی کافر ہیں سارے واجب القتل ہیں؟ کافر ہونے اور واجب القتل ہونے میں تلازم کا دعوی کس نے کیا ہے؟ یہ صحافیانہ انداز صحافی کوچہ گردوں کے ساتھ تو عجیب نہیں لگتا لیکن جب علم اور حلم کے مدعیان اور داعیان بھی اس طرح کی مبالغہ آمیزیاں اور مغالطہ انگیزیاں کریں تو اس پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔
پانچویں اور آخری بات اور قابلِ غور امر یہ ہے کہ امتِ مسلمہ ہر دور میں تکفیر کی قائل رہی ہے۔ کسی مخصوص شخص یا گروہ کی تکفیر پر اختلاف الگ بات ہے، تکفیر میں احتیاط کی بات بھی اپنی جگہ لیکن کسی نے یہ نہیں کہا کہ تکفیر سرے سے کی نہیں جاسکتی۔ پہلی دفعہ یہ ڈسکوری المورد میں ہوئی ہے۔ تو صاف الفاظ میں اسے دریافت ہی کہیں۔ اسے آپ ڈسکوری کہتے ہیں تو یہ تلبیس ہے کیونکہ اس طرح آپ یہ تاثر دے رہے ہیں کہ پہلے بھی یہی مؤقف تھا لیکن لوگوں سے گم ہوگیا تھا تو اب ہم نے ڈسکور کرلیا ہے۔
اتنا کچھ لکھ لینے کے بعد اب مجھ پر لازم ہوگیا ہے کہ میں اپنے آپ کو اللہ کی پناہ میں دے دوں۔ یا اللہ! انتہا پسندی کے مخالف اس انتہاپسند گروہ کی انتہاپسندی کے شر سے مجھے بچائیو!

بشکریہ دلیل

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…