حیات و نزولِ عیسی

Published On July 16, 2024
کیا سیدنا علی کوئی مغلوب حکمران تھے ؟

کیا سیدنا علی کوئی مغلوب حکمران تھے ؟

شاہ رخ خان غامدی صاحب سیدنا علی -رضی اللہ عنہ- کی حکومت کے متعلق یہ تاثر دیے چلے آ رہے ہیں کہ سیدنا علیؓ اپنی سیاست میں ایک کمزور حکمران تھے۔ جب کہ ابھی تک یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ موصوف کے نزدیک سیاست کس چیز کا نام ہے؟ اگر غلبہ کی بات کی جائے تو وہ تو سیدنا علیؓ...

اتہامِ انکارِ حدیث اور غامدی حلقے کی پہلو تہی

اتہامِ انکارِ حدیث اور غامدی حلقے کی پہلو تہی

محمد خزیمہ الظاہری غامدی حلقہ انکار حدیث کی صاف تہمت سے اس لئے بچ نکلتا ہے کہ بہت سی بنیادی چیزیں (نماز کا طریقہ وغیرہ) حدیث سے نہیں بھی لیتا تو تواتر سے لے لیتا ہے. یعنی یہاں صرف مصدریت میں اختلاف ہے کہ ایک ہی چیز دو طبقے لے رہے ہیں مگر ایک حدیث سے, دوسرا تواتر سے۔...

انتقالِ دین میں تواتر کی شرط اور خوارج و روافض

انتقالِ دین میں تواتر کی شرط اور خوارج و روافض

محمد خزیمہ الظاہری دین و شریعت کے قابلِ قبول ہونے کے لئے تواتر کی شرط لگانا روافض و خوارج کی ایجاد ہے۔ اہل علم نے ہمیشہ اس موقف کی تردید کی ہے۔ ان اہل علم کا تعلق صرف اہل ظاہر سے نہیں بلکہ ان میں کثرت سے مذاہبِ اربعہ کے فقہاء بھی شامل ہیں۔ چنانچہ امام بخاری نے اپنی...

ہدایتِ دین اور شرطِ تواتر

ہدایتِ دین اور شرطِ تواتر

محمد خزیمہ الظاہری دین کی ہر ہدایت کا تواتر سے منتقل ہونا ضروری نہیں ہے اور نا ہی کسی نقل ہونے والی چیز کے ثبوت کا اکلوتا ذریعہ تواتر ہے.. سب سے پہلی اصل اور بنیاد کسی بات کے ثبوت پر اطمینان ہے اور اسکے لئے ہمہ وقت تواتر کا احتیاج نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دینی لٹریچر کو...

قبولیتِ حدیث میں تواتر کی شرط

قبولیتِ حدیث میں تواتر کی شرط

محمد خزیمہ الظاہری منکرین حدیث جس تواتر کا چرچا کرتے ہیں یہ از خود ہمیشہ ان اخبار و روایات کا محتاج ہوتا ہے جسے ظن و آحاد قرار دے کر انکی اہمیت گھٹائی جاتی ہے۔ متواتر چیز سے متعلق جب تک روایات اور اخبار کے ذریعے سے یہ بات معلوم نا ہو کہ گزشتہ تمام زمانوں میں وہ بات...

پردہ اور غامدی صاحب

پردہ اور غامدی صاحب

حسان بن عل اَفَحُكْمَ الْجَاهِلِیَّةِ یَبْغُوْنَؕ-وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ (سورۃ المائدہ آیت 50)تو کیا جاہلیت کا حکم چاہتے ہیں اور اللہ سے بہتر کس کا حکم یقین والوں کے...

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین جاوید احمد غامدی کے بارے میں، جس کے درجِ ذیل عقائد وخیالات ہیں اور ان کی دعوت واشاعت میں ہمہ تن مصروف ہے ۔
حیات ونزول عیسیٰ کا منکر ہے ،۔ کہتا ہے عیسیٰ علیہ السلام وفات پاگئے ہیں۔﴿میزان،ص۷۸۱﴾۔
ظہور مہدی کا بھی منکر ہے ، کہتا ہے قیامت کے قریب کوئی مہدی نہیں آئے گا۔میزان،ص۷۷۱
مرزا غلام احمد قادیانی، غلام احمد پرویز سمیت کسی کو کافر تسلیم نہیں کرتا اور کہتا ہے کہ کسی بھی امتی کو کسی کی تکفیر کا حق نہیں ہے ۔اشراق، اکتوبر۲۰۰۸ء ص۷۶
حجیت حدیث کا منکر ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ حدیث سے دین میں کسی عمل یا عقیدے کا اضافہ بالکل نہیں ہوسکتا۔ حدیث شریف اور سنت رسول سے قراآن پاک کی تخصیص وتحدید کا بھی منکر ہے ۔ کہتا ہے (؟) حدیث مبارکہ میں جو چیز ﴿اس کے ﴾ علم وعقل کے مسلمات کے خلاف ہو وہ ناقابل قبول ہے ۔ میزان،ص۵۱،۶۱،۲۶
سنت کے قبول کے لیے بھی قرآن پاک کی طرح تواتر کی شرط لگاتا ہے ۔ اس کے نزدیک سنتوں کی کل تعداد صرف ۲۷ ہے ۔ باقی تمام سنتوں کا منکر ہے ۔ مثلا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف اعمال، نفلی عبادات، مرغوب طعام، لباس وغیرہ کی سنیت کا منکر ہے ۔میزان،

جواب

حیات عیسیٰ علیہ السلام اور قربِ قیامت آپ کے نزول کا تذکرہ قرآن پاک کی متعدد آیات سے ثابت ہے، چنانچہ کلام پاک میں ہے کہ وَمَا قَتَلُوہُ وَمَا صَلَبُوہُ وَلَکِنْ شُبِّہَ لَھُمْ․ وَمَا قَتَلُوہُ یَقِینًا، بَلْ رَفَعَہُ اللَّہُ إِلَیْہِ وَکَانَ اللَّہُ عَزِیزًا حَکِیمًا، وَإِنْ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ إِلَّا لَیُؤْمِنَنَّ بِہِ قَبْلَ مَوْتِہِ وَیَوْمَ الْقِیَامَةِ یَکُونُ عَلَیْہِمْ شَہِیدًا․ (سورة النساء: رقم الآیة: ۱۵۷-۱۵۸-۱۵۹) کہ یہودیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نہ قتل کیا ہے اور نہ ہی سولی دی ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اٹھالیا ہے، اور آپ کی وفات سے قبل تمام اہل کتاب آپ پر ایمان لائیں گے، اور یہ اسی وقت ہوگا جب کہ قربِ قیامت آپ دنیا میں تشریف لائیں، نیز حیات ونزولِ عیسیٰ علیہ السلام بکثرت احادیث مبارکہ سے ثابت ہیں جو حد واتر کو پہنچ چکی ہیں، حدیث باک میں ہے: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إن عیسَی لم یمتْ، وإنہ راجعٌ إلیکم قبل یوم القیامة (تفسیر البحر المحیط: ۲/۲۷۳) قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یحج المہدی وہو ابن أربعین سنة الخ (العرف الوردی للسیوطی: ۲۷، ط مفتی الہی بخش) قال العلامة الشوکانی فی کتابہ ”التوضیح“ إن الأحادیث الواردة فی المہدی المنتظر متواترة والأحادیث الواردة فی الدجال متواترة والأحادیث الواردة فی نزول عیسی متواترة․
نیز احادیث متواترہ، صحیحہ اور ثابتہ کا منکر اور ان کی حجیت کو تسلیم نہ کرنے والا باجماعِ اہل ا لسنة والجماعة دائرہٴ اسلام سے خارج ہے، من أنکر المتواتر فقد کفر ومن أنکر المشہو یکفر عند البعض الخ (الہندیة، کتاب السیر الباب التاسع أحکام المرتدین/ ما یتعلق بالأنبیاء) من قال لفقیہ یذکر شیئًا من العلم أو یروي حدیثًا صحیحًا أي ثابتًا لا موضوعًا ہذا لیس بشيء کفر (شرح الفقہ الأکبر ص: ۴۷۳) الحاصل مذکور فی السوال عقائد کا حامل شخص باجماع اہل السنة والجماعة کافر ہے، دائرہٴ اسلام سے خارج ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم

فتوی : 57195

دار الافتاء دار العلوم دیوبند

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…