من سب نبیا فاقتلوہ

Published On July 15, 2024
سود ، غامدی صاحب اور قرآن

سود ، غامدی صاحب اور قرآن

حسان بن علی پہلے یہ جاننا چاہیے کہ قرآن نے اصل موضوع سود لینے والے کو کیوں بنایا. اسے درجہ ذیل نکات سے سمجھا جا سکتا ہے ١) چونکا سود کے عمل میں بنیادی کردار سود لینے والے کا ہے لہذا قرآن نے اصل موضوع اسے بنایا. ٢) سود لینے والے کے لیے مجبوری کی صورت نہ ہونے کے برابر...

سود اور غامدی صاحب

سود اور غامدی صاحب

حسان بن علی غامدی صاحب کے ہاں سود دینا (سود ادا کرنا) حرام نہیں ہے (جس کی کچھ تفصیل ان کی کتاب مقامات میں بھى موجود ہے) اور جس حدیث میں سود دینے والے کی مذمت وارد ہوئی ہے، غامدی صاحب نے اس میں سود دینے والے سے مراد وہ شخص لیا ہے جو کہ سود لینے والے کے لیے گاہک تلاش...

علم کلام پر جناب غامدی صاحب کے تبصرے پر تبصرہ

علم کلام پر جناب غامدی صاحب کے تبصرے پر تبصرہ

ڈاکٹر زاہد مغل ایک ویڈیو میں محترم غامدی صاحب علم کلام پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے ایک حرف غلط قرار دے کر غیر مفید و لایعنی علم کہتے ہیں۔ اس کے لئے ان کی دلیل کا خلاصہ یہ ہے کہ فلسفے کی دنیا میں افکار کے تین ادوار گزرے ہیں:۔ - پہلا دور وہ تھا جب وجود کو بنیادی حیثیت دی گئی...

شریعت خاموش ہے “ پر غامدی صاحب کا تبصرہ”

شریعت خاموش ہے “ پر غامدی صاحب کا تبصرہ”

ڈاکٹر زاہد مغل ایک ویڈیو میں جناب غامدی صاحب حالیہ گفتگو میں زیر بحث موضوع پر اپنا موقف واضح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ دین یا شریعت خاموش ہونے سے ان کی مراد یہ نہیں ہوتی کہ شریعت نے اس معاملے میں سرے سے کوئی حکم ہی نہیں دیا بلکہ مراد یہ ہوتی ہے کہ شارع نے یہاں کوئی معین...

قرآن کا میزان و فرقان ہونا اور منشائے متکلم کا مبحث

قرآن کا میزان و فرقان ہونا اور منشائے متکلم کا مبحث

جہانگیر حنیف کلام کے درست فہم کا فارمولہ متکلم + کلام ہے۔ قاری محض کلام تک محدود رہے، یہ غلط ہے اور اس سے ہمیں اختلاف ہے۔ کلام کو خود مکتفی قرار دینے والے حضرات کلام کو کلام سے کلام میں سمجھنا چاہتے ہیں۔ جو اولا کسی بھی تاریخی اور مذہبی متن کے لیے ممکن ہی نہیں۔ اور...

خلافتِ علی رضی اللہ عنہ، ان کی بیعت اور جناب غامدی صاحب کے تسامحات

خلافتِ علی رضی اللہ عنہ، ان کی بیعت اور جناب غامدی صاحب کے تسامحات

سید متین احمد شاہ غامدی صاحب کی ایک تازہ ویڈیو کے حوالے سے برادرِ محترم علی شاہ کاظمی صاحب نے ایک پوسٹ لکھی اور عمدہ سوالات اٹھائے ہیں۔ صحابہ کی تاریخ کے مختلف پہلوؤں کے حوالے سے غامدی صاحب کی اور بھی کئی ویڈیوز ہیں۔ جس طرح انھوں نے بہت سے فقہی اور فکری معاملات میں...

سوال : حدیث “من سب نبیا فاقتلوہ” کی تحقیق مطلوب ہے، آیا یہ حدیث صحیح اور قابل اعتبار ہے یا کہ نہیں؟غامدی چینل والے اس کو ناقابل اعتبار قرار دےرہے ہیں۔اس کا کیا جواب ہے؟

جواب

اگرچہ بظاہربعض تجدد پسند لوگ حدیث کی قبولیت کے لیے قرآنی موافقت کو شرط قرار دیتے ہیں اور اسناد کو کوئی خاص اہمیت نہیں دیتے، لیکن یہاں قرآن مجید ویگر صحیح احادیث  وغیرہ(ادلہ شرعیہ) کی موافقت وتایید کے باوجود ایسے لوگ اپنی مطلب برآری کے لیے سندکی کمزوری کا سہارا لے کر اس حدیث کومطلقا ناقابل اعتبار قرار دینے کی نا کام کوشش کرتے ہیں۔

اصول روایت حدیث کے مطابق اگرچہ اصولی طور پر احادیث کی جانچ پڑتال کا مدار سند پر ہوتا ہے ،لیکن بعض دفعہ سند صحیح ہونے کے باوجود حدیث کسی علت کی بنیاد پر حجت نہیں بنتی، اسی طرح  بعض دفعہ حدیث سند کے لحاظ سےتو کمزور ہوتی ہے ،لیکن دیگر قرائن وشواہد وتوابع کی وجہ سے وہ صحیح اور قابل استدلال قرار پاتی ہے،یہ حدیث بھی اگرچہ سند کے لحاظ سے کمزور ہے،لیکن چونکہ معنوی طور پر قرآن مجید اور دیگر صحیح احادیث سے اس کے معنی ومضمون کی تایید اور توثیق ہوتی ہے،جیساکہ تنبیہ الولاۃ والحکام میں علامہ شامی رحمہ اللہ تعالی کی ذکردہ آیات قرآنیہ واحادیث صحیحہ ،بلکہ اجماع امت  اورقیاس صحیح سے بھی اس کی توثیق ہوتی ہےکہ مسلمان شاتم رسول کی سزا قتل ہے،لہذا اس کے  معنوی طور پر صحیح اور قابل استدلال ہونے میں کوئی شک نہیں،یہی وجہ ہے کہ شروع سےہی محدثین کرام اسے کتب حدیث میں بطور فرمان نبوی کےاورتمام فقہاء کرام حکم ساب کے بارے میں بناء استدلال کے طور پر ذکر فرماتےآ رہے ہیں،اور باوجود ضعف سند کے کسی نے بھی اس کے ناقابل اعتبارواستدلال ہونے کی بات نہیں کی،البتہ اس حدیث میں قتل کا حکم حکام اور ریاست کو ہے ،عوام کو نہیں اورحکومت وریاست بھی قطعی ثبوت کے بعدہی اس سزا کو جاری کرنے کی مجاز ہے۔

حوالہ جات
{إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُهِينًا (57) وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا (58) يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا (59) لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا (60) مَلْعُونِينَ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا } [الأحزاب: 57 – 61]
تفسير الألوسي = روح المعاني (11/ 263)
والآية قيل نزلت في منافقين كانوا يؤذون عليا كرّم الله تعالى وجهه ويسمعونه ما لا خير فيه
وأخرج ابن جويبر عن الضحّاك عن ابن عباس قال: أنزلت في عبد الله بن أبي وناس معه قذفوا عائشة رضي الله تعالى عنها فخطب النبي صلّى الله عليه وسلم وقال: «من يعذرني من رجل يؤذيني ويجمع في بيته من يؤذيني فنزلت»
تنبیہ الولاۃو الاحکام لابن عابدین (ص:۴)
قال ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی بعد نقل بعض ھذہ الآیات: “فھذہ الآیات تدل علی کفرہ وقتلہ والاذی ھو الشر الخفیف فان زاد کان ضررا کذا قال الخطابی وغیرہ”
ثم قال رحمہ اللہ تعالی بعد نقل قصۃ الافک من الصحیحین : “فقول سعد بن معاذ ھذا دلیل علی ان قتل مؤذیہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ن معلوما عندھم واقرہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ولم ینکرہ ولاقال لہ انہ لایجوز قتلہ “،ثم استدل رحمہ اللہ تعالی بحدیث عبد اللہ بن سعد بن ابی سرح فی قصۃ یوم فتح مکۃ وقال “وھو بلاشک دلیل علی قتل الساب قبل التوبۃ۔”
ثم قال:” واما الاجماع فقد تقدم “(وفیہ اشارۃ الی اقوال العلماء العظام فیما سبق فی کلامہ کالقاضی عیاض  حیث قال :ان اجمعت الامۃ علی قتل منتقصہ من المسلمین وسابہ  وکابی سلیمان الخطابی حیث قال: لا اعلم احدا من المسلمین اختلف فی وجوب قتلہ اذا کان مسلما “) وغیرذالک
ثم قال :”واما القیاس  فلان المرتد ثبت قتلہ بالاجماع والنصوص المتظاھرۃ ومنھا قولہ صلی اللہ علیہ وسلم من بدل دینا فاقتلوہ والساب مرتد مبدل لدینہ وتمام الادلۃ فی السیف المسلول وغیرہ ۔”

 

مجیب : نواب الدین 

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

74845

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…