ڈاکٹر زاہد مغل حدیث کی کتاب کو جس معنی میں تاریخ کی کتاب کہا گیا کہ اس میں آپﷺ کے اقوال و افعال اور ان کے دور کے بعض احوال کا بیان ہے، تو اس معنی میں قرآن بھی تاریخ کی کتاب ہے کہ اس میں انبیا کے قصص کا بیان ہے (جیسا کہ ارشاد ہوا: وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنَاهُمْ عَلَيْكَ...
من سب نبیا فاقتلوہ
کیا غامدی صاحب منکرِ حدیث نہیں ؟
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے جو غالی معتقدین ان کی عذر خواہی کی کوشش کررہے ہیں، وہ پرانا آموختہ دہرانے کے بجاے درج ذیل سوالات کے جواب دیں جو میں نے پچھلی سال غامدی صاحب کی فکر پر اپنی کتاب میں دیے ہیں اور اب تک غامدی صاحب اور ان کے داماد نے ان کے جواب میں کوئی...
حدیث کی نئی تعیین
محمد دین جوہر میں ایک دفعہ برہان احمد فاروقی مرحوم کا مضمون پڑھ رہا تھا جس کا عنوان تھا ”قرآن مجید تاریخ ہے“۔ اب محترم غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ بخاری شریف تاریخ کی کتاب ہے۔ دیانتداری سے دیکھا جائے تو محترم غامدی صاحب قرآن مجید کو بھی تاریخ (سرگزشت انذار) ہی...
ذو الوجہین : من وجہ اقرار من وجہ انکار
محمد خزیمہ الظاہری پہلے بھی عرض کیا تھا کہ غامدی صاحب نے باقاعدہ طور پر دو چہرے رکھے ہوئے ہیں. ایک انہیں دکھانے کے لئے جو آپ کو منکر حدیث کہتے ہیں اور یہ چہرہ دکھا کر انکار حدیث کے الزام سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میزان میں بارہ سو روایتیں ہیں وغیرہ...
( اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط دوم
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد پچھلی قسط کے اختتام پر لکھا گیا کہ ابھی یہ بحث پوری نہیں ہوئی، لیکن غامدی صاحب کے حلقے سے فوراً ہی جواب دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اگر جواب کی طرف لپکنے کے بجاے وہ کچھ صبر سے کام لیتے اور اگلی قسط پڑھ لیتے، تو ان حماقتوں میں مبتلا نہ ہوتے جن میں...
(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ حج اور جہاد کی فرضیت صرف اسی کےلیے ہوتی ہے جو استطاعت رکھتا ہو۔ بظاہر یہ بات درست محسوس ہوتی ہے، لیکن اس میں بہت ہی بنیادی نوعیت کی غلطی پائی جاتی ہے اور اس غلطی کا تعلق شرعی حکم تک پہنچنے کے طریقِ کار سے ہے۔ سب سے پہلے...
سوال : حدیث “من سب نبیا فاقتلوہ” کی تحقیق مطلوب ہے، آیا یہ حدیث صحیح اور قابل اعتبار ہے یا کہ نہیں؟غامدی چینل والے اس کو ناقابل اعتبار قرار دےرہے ہیں۔اس کا کیا جواب ہے؟
جواب
اگرچہ بظاہربعض تجدد پسند لوگ حدیث کی قبولیت کے لیے قرآنی موافقت کو شرط قرار دیتے ہیں اور اسناد کو کوئی خاص اہمیت نہیں دیتے، لیکن یہاں قرآن مجید ویگر صحیح احادیث وغیرہ(ادلہ شرعیہ) کی موافقت وتایید کے باوجود ایسے لوگ اپنی مطلب برآری کے لیے سندکی کمزوری کا سہارا لے کر اس حدیث کومطلقا ناقابل اعتبار قرار دینے کی نا کام کوشش کرتے ہیں۔
اصول روایت حدیث کے مطابق اگرچہ اصولی طور پر احادیث کی جانچ پڑتال کا مدار سند پر ہوتا ہے ،لیکن بعض دفعہ سند صحیح ہونے کے باوجود حدیث کسی علت کی بنیاد پر حجت نہیں بنتی، اسی طرح بعض دفعہ حدیث سند کے لحاظ سےتو کمزور ہوتی ہے ،لیکن دیگر قرائن وشواہد وتوابع کی وجہ سے وہ صحیح اور قابل استدلال قرار پاتی ہے،یہ حدیث بھی اگرچہ سند کے لحاظ سے کمزور ہے،لیکن چونکہ معنوی طور پر قرآن مجید اور دیگر صحیح احادیث سے اس کے معنی ومضمون کی تایید اور توثیق ہوتی ہے،جیساکہ تنبیہ الولاۃ والحکام میں علامہ شامی رحمہ اللہ تعالی کی ذکردہ آیات قرآنیہ واحادیث صحیحہ ،بلکہ اجماع امت اورقیاس صحیح سے بھی اس کی توثیق ہوتی ہےکہ مسلمان شاتم رسول کی سزا قتل ہے،لہذا اس کے معنوی طور پر صحیح اور قابل استدلال ہونے میں کوئی شک نہیں،یہی وجہ ہے کہ شروع سےہی محدثین کرام اسے کتب حدیث میں بطور فرمان نبوی کےاورتمام فقہاء کرام حکم ساب کے بارے میں بناء استدلال کے طور پر ذکر فرماتےآ رہے ہیں،اور باوجود ضعف سند کے کسی نے بھی اس کے ناقابل اعتبارواستدلال ہونے کی بات نہیں کی،البتہ اس حدیث میں قتل کا حکم حکام اور ریاست کو ہے ،عوام کو نہیں اورحکومت وریاست بھی قطعی ثبوت کے بعدہی اس سزا کو جاری کرنے کی مجاز ہے۔
حوالہ جات
{إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُهِينًا (57) وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا (58) يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا (59) لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا (60) مَلْعُونِينَ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا } [الأحزاب: 57 – 61]
تفسير الألوسي = روح المعاني (11/ 263)
والآية قيل نزلت في منافقين كانوا يؤذون عليا كرّم الله تعالى وجهه ويسمعونه ما لا خير فيه
وأخرج ابن جويبر عن الضحّاك عن ابن عباس قال: أنزلت في عبد الله بن أبي وناس معه قذفوا عائشة رضي الله تعالى عنها فخطب النبي صلّى الله عليه وسلم وقال: «من يعذرني من رجل يؤذيني ويجمع في بيته من يؤذيني فنزلت»
تنبیہ الولاۃو الاحکام لابن عابدین (ص:۴)
قال ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی بعد نقل بعض ھذہ الآیات: “فھذہ الآیات تدل علی کفرہ وقتلہ والاذی ھو الشر الخفیف فان زاد کان ضررا کذا قال الخطابی وغیرہ”
ثم قال رحمہ اللہ تعالی بعد نقل قصۃ الافک من الصحیحین : “فقول سعد بن معاذ ھذا دلیل علی ان قتل مؤذیہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ن معلوما عندھم واقرہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ولم ینکرہ ولاقال لہ انہ لایجوز قتلہ “،ثم استدل رحمہ اللہ تعالی بحدیث عبد اللہ بن سعد بن ابی سرح فی قصۃ یوم فتح مکۃ وقال “وھو بلاشک دلیل علی قتل الساب قبل التوبۃ۔”
ثم قال:” واما الاجماع فقد تقدم “(وفیہ اشارۃ الی اقوال العلماء العظام فیما سبق فی کلامہ کالقاضی عیاض حیث قال :ان اجمعت الامۃ علی قتل منتقصہ من المسلمین وسابہ وکابی سلیمان الخطابی حیث قال: لا اعلم احدا من المسلمین اختلف فی وجوب قتلہ اذا کان مسلما “) وغیرذالک
ثم قال :”واما القیاس فلان المرتد ثبت قتلہ بالاجماع والنصوص المتظاھرۃ ومنھا قولہ صلی اللہ علیہ وسلم من بدل دینا فاقتلوہ والساب مرتد مبدل لدینہ وتمام الادلۃ فی السیف المسلول وغیرہ ۔”
مجیب : نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
74845
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
خدا پر ایمان : غامدی صاحب کی دلیل پر تبصرہ اور علم کلام کی ناگزیریت
ڈاکٹرزاہد مغل علم کلام کے مباحث کو غیر ضروری کہنے اور دلیل حدوث پر اعتراض...
غامدی صاحب کا الہ اور قرآن
ڈاکٹر زاہد مغل محترم غامدی صاحب اہل تصوف کی فکر کو خارج از اسلام دکھانے...
غامدی صاحب اور سائنس
محمد حسنین اشرف "حقائق کی وضاحت حقیقت نہیں ہوتی" یہ بات نہایت اہم ہے کہ...