مولانا واصل واسطی اس مبحث میں ہم کوشش کریں گےکہ مکتبِ غامدی کے خود ساختہ قرانی " قانونِ اتمامِ حجت" پر بات کرنے سے پہلے اپنے احباب کو دو قرانی اصول سمجھا سکیں ۔ ان دواصولوں میں سے پہلا قرانی اصول یہ ہے کہ اللہ تعالی نے جس قوم کو بھی ہلاک اورنیست ونابود کیاہے تواس کی...
غامدی صاحب اور امام شافعی
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 75)
مولانا واصل واسطی اس مبحث میں ہم اس" قانونِ اتمام حجت " کو بیان کریں گے جس کا تذکرہ جگہ جگہ یہ حضرات کرتے ہیں ۔ جناب غامدی اور ان کےاستاد امام نے اس قانون کی تفصیلات اپنی کتابوں میں پیش کردی ہیں ۔ ہمارے نزدیک یہ قانون ہی غلط ہے ۔ اس کی تفصیل ہم بعد میں کرلیں گے ۔...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 74)
مولانا واصل واسطی جب ہم نے سورہِ توبہ کی آیات (5 اور11) کے اس استعمال کی اصل وجہ بیان کردی ہے ۔ تو اب اس کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی کہ ہم ان آیات میں دیگر اہلِ علم کی توجیہات کو بھی پیش کریں ۔ مگر اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ احباب سمجھ جائیں گے کہ سارے اہلِ علم مذہبِ غامدی...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 73)
مولانا واصل واسطی جناب غامدی نےاوپر زکوة کے ساتھ نماز کو بھی اسلام کے لیے شرط قراردیا ہے ۔ توجس طرح زکوة کے متعلق ہم نےاوپر سوال قائم کیا تھاکہ زکوة کےلیے تو نصاب اور حولانِ حوال شرط ہے اس کو کس طرح معلوم کیا جائے گا ؟ محض مسلمان ہونے پر تو زکوة لازم نہیں آتی ہے ؟ تو...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 72)
مولانا واصل واسطی وہ سورتِ توبہ کی آیات (5۔ 11) کونقل کرنے کےبعد لکحتے ہیں " یہ دونوں آیتیں سورہِ توبہ میں ایک ہی سلسلہِ بیان میں آئی ہیں۔ قرآن نے فرمایا ہے کہ حج کے موقع پر یہ اعلان کردیاجائے کہ مشرکینِ عرب میں جولوگ یہ تین شرطیں پوری کریں ۔ وہ دین میں تمہارے بھائی...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 71)
مولانا واصل واسطی اس تحریر میں ہم دو شبہات کا ان شاءاللہ تفصیلی ذکرکریں گے جنہیں یہ لوگ بارباراچھالتے ہیں ۔گویا قولِ غالب پرعمل کرتے ہیں۔ کہ ۔۔ یک حرفِ کاشکے است کہ صد جا نوشتہ ایم ۔۔ ان میں سے ایک کو یہ لوگ" شہریت کے شرائط" سے مسمی کرتے ہیں ۔ اور دوسرے کو...
ڈاکٹر زاہد مغل
غامدی صاحب کا خیال ہے کہ وہ امام شافعی کے تصور بیان کے کسی پراجیکٹ کی تکمیلی صورت ہیں کہ امام شافعی بعض اطلاقی صورتوں میں سنت کو قرآن کی اس مفہوم میں شرح دکھانے میں ناکام رہے جسے غامدی صاحب شرح و بیان کہتے ہیں۔ جناب عمار صاحب نے اس تھیسز کو اپنی کتاب کے ایک طویل باب میں امام شافعی کے حوالے سے دکھانے کی کوشش کی ہے کہ متعدد جزیات میں امام صاحب کلام کے داخلی مضمرات کا لحاظ کئے بغیر تخصیص القرآن بذریعہ سنت کے قائل ہوجاتے ہیں، اور پھر وہ امام صاحب کے اس نامکمل پراجیکٹ کی تکمیل مکتب فراہی کے سر ڈالتے ہیں۔ تاہم یہ استدلال اس لئے بے معنی ہے کیونکہ غامدی صاحب کا قرآن کی شرح بذریعہ حدیث کا تصور قیاس سے آگے نہیں بڑھتا جبکہ قیاس امام شافعی کے تصور بیان کی صرف ایک صورت ہے، امام صاحب مجمل و تخصیص کے بیان کو بھی قرآن کا بیان و شرح کہتے ہیں۔ امام شافعی اس چیز کو لازم نہیں سمجھتے کہ نبیﷺ سے ثابت امور بلحاظ قرآن ہمیشہ قیاسی انطباق ہونا چاہئے۔ ایسے میں جس چیز کو امام شافعی آیت کا محتمل الوجوہ ہونا کہتے ہیں اور جسے غامدی صاحب محتمل الوجوہ ہونا کہتے ہیں ان میں کوئی مساوات نہیں، لیکن عمار صاحب نے اس بنیادی فرق کو اگنور کرکے اپنی کتاب میں کیلے کو سیب کی تکمیلی صورت ثابت کرنے کا استدلال وضع فرمایا ہے۔ مکتب فراہی و غامدی صاحب نے امام شافعی کے تصور بیان کو توڑ نہیں چڑھایا بلکہ ان لوگوں نے امام شافعی سمیت پوری امت کے تصور بیان کو رد کرکے ایک نیا تصور اختیار کیا ہے۔
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط نہم)
ڈاکٹر خضر یسین غامدی صاحب قرآن مجید کو ہدایت کے بجائے دعوت مانتے ہیں،...
بیان کی بحث پر غامدی صاحب اور ان کے مدافعین کا خلط مبحث
ڈاکٹر زاہد مغل اس پر ہم پہلے بھی روشنی ڈال چکے ہیں، مزید وضاحت کی کوشش...
غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط ہشتم)
ڈاکٹر خضر یسین حدیث کے متعلق غامدی صاحب کا موقف کسی اصول پر مبنی نہیں ہے...