ڈاکٹر حافظ محمد زبیر دوست کا سوال ہے کہ غامدی صاحب نے سروگیسی یعنی کسی دوسری عورت کی کوکھ یا رحم کرائے پر لینے کو جائز قرار دیا ہے، آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟ جواب: میں نے غامدی صاحب کا وہ ویڈیو کلپ دیکھا ہے اور غالبا جو میں نے دیکھا ہے، یہ اس موضوع پر ان کا...
غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 11
وحی و عقل ، چند قابلِ لحاظ پہلو
ڈاکٹر زاہد مغل غامدی صاحب کا "عقل اور وحی" کے تعلق پر مبنی ایک پروگرام دیکھا جس میں وہ سائلین کے ساتھ اسی بحث میں پھنسے رہے کہ عقل پرائمری سورس آف علم ہے یا وحی اور پوری گفتگو عقل اور انسان سے متعلق چند غلط مفروضات پر مبنی تھی۔ مذھب اور عقل کے تعلق پر گفتگو کرتے ہوئے...
مولانا عبد الحق بشیر
کیا حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کا جرم زنا بالجبر تھا؟
اور رجم کے بارے میں بھی میں عرض کر چکا ہوں کہ جو غامدی صاحب کا نظریہ ہے وہی عمار ناصر کا نظریہ ہے۔ چنانچہ غامدی اور عمار (دونوں) کا موقف یہ ہے کہ :” حضرت ماعز ابن مالک اسلمی رضی اللہ تعالی عنہ نے زنا بالجبر کیا تھا۔ اور نعوذ باللہ وہ عادی مجرم تھے۔)
ایک چیز میں آپ کے ذہن میں ضرور بٹھانی چاہوں گا۔ ہمارے نزدیک صحابہ معصوم نہیں ہیں، لیکن یہ بھی ہمارے ایمان کا حصہ ہے کہ کوئی صحابی عادی مجرم نہیں ہو سکتا۔ صحابہ سے اتفاقی گناہ ہو سکتا ہےلیکن صحابہ میں سے عادی مجرم کوئی نہیں ہو سکتا۔ یہ اس کی عدالت کے خلاف ہے۔ جب کہ ہمارا اہل السنۃ والجماعہ کا عقیدہ اور ایمان ہے: الصحابة كلهم عدول
مرتد کی سزا کے بارے میں:۔
اور مرتد کی سزا کے بارے میں بھی ان (عمار خان ناصر) کا موقف وہی ہے جو غامدی صاحب کا ہے کہ مرتد کی سزا قتل نہیں ہے۔
کیا توہین رسالت کے جرم پر سزائے موت صرف عادی مجرم کے لیے ہے؟ توہین رسالت کے مجرم کے بارے میں غامدی صاحب اور اُن کی پوری پارٹی کہتی ہے کہ: اگر کوئی ایک آدھ بار توہین رسالت کرتا ہے تو اُس کو سزائے موت نہیں دی جاسکتی۔ ہاں! عادی مجرم ہو تو سزا دی جاسکتی ہے۔ یہی بات عمار نا صر صاحب نے لکھی ہے۔)
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ: توہین رسالت کے بارے میں جو خطرات ہیں (غامدی موقف کے مطابق سزا دینے سے اُن میں اضافہ ہوگا یا کمی ہوگی ؟ [ اضافہ !] اور سزا تو جرم کے خاتمے کے لیے ہوتی ہے، نہ کہ جرم کے اضافے کے لیے۔ مثال کے طور پر خدا نخواستہ ایک دن ایک عیسائی توہین رسالت کرتا ہے، یا کوئی یہودی یا کوئی غیر مسلم توہین رسالت کرتا ہے، اب عمار خان اور غامدی صاحب کے موقف کے مطابق موت کی سزا تو صرف عادی مجرم کے لیے ہے۔
اور اس کا عادی مجرم ہونا چوں کہ ثابت نہیں ہوا لہذا (توبہ کی مہلت پا کر) وہ تو بری ہو گیا۔ دوسرے دن دوسرے عیسائی کو کھڑا کر دیا وہ توہین رسالت کر رہا ہے۔ اس کا بھی عادی مجرم ہونا ثابت نہیں ہو سکا وہ بھی بری ہو گیا۔ تیسرے دن تیسرا عیسائی کھڑا ہو گیا۔ تو کیا یہ توہین رسالت کا دروازہ کھولنے کے مترادف نہیں ہے؟ توہین رسالت کوئی ایک دفعہ کرے تو (اس کی سزا بھی) سزائے موت ہے، سو دفعہ کرے تو سزا موت ہے۔ اس کے لیے انتظار نہیں کیا جائے گا کہ چل یار ایک دفعہ کر لیا تو جاؤ۔ اُس کو دوسری دفعہ توہین رسالت کا موقع نہیں دیا جا سکتا۔ پہلی دفعہ ہی اس کی سزا موت ہے۔ غامدی طبقے کا یہ نظریہ سراسر توہین رسالت کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہے۔
کیا قتل منافق والی روایت کسی دشمن صحابہ اور پیشہ ور واعظ نے گھڑی؟
آپ کے ہاں اکثر تفسیروں کے اندر حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا یہ واقعہ لکھا ہے کہ یہودی اور منافق کا جھگڑا ہوا۔ حضور ﷺ نے فیصلہ یہودی کے حق میں دیا۔ وہ اپنا فیصلہ لے کر حضرت عمر کے پاس گئے، حضرت عمر کا پھر اپنا فیصلہ ہوتا ہے۔ عمر نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔ (یعنی) منافق کو قتل کر دیا۔اس پر وہاں شور اُٹھا۔ اب عمار خان لکھتا ہے کہ: ” یہ اسلام دشمنوں اور صحابہ دشمنوں کا اور پیشہ ور واعظوں کا گھڑا ہوا قصہ ہے۔“
یہ بات اگر آپ حضرات سمجھ جائیں اور یہاں سے جانے کے بعد اپنے اپنے مقام پر یہ بات دوسروں تک پہنچا ئیں تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمارا مقصد پورا ہو گیا۔
روایت میں آتا ہے کہ حضرت عمر فاروق نے منافق کو قتل کیا۔ اور عمار خان کے نزدیک یہ روایت پیشہ و رواعظ ، صحابہ دشمن اور اسلام دشمنوں کی گھڑی ہوئی ہے۔
آپ کے استاذ ) مولانا (نواز بلوچ صاحب) ذخیرۃ الجنان کے مرتب ہیں۔ (ان سے پوچھ سکتے ہیں، خود بھی دیکھ سکتے ہیں کہ ) اُس میں یہ واقعہ ہے یا نہیں ہے۔ ذخیرۃ الجنان میں اور تفسیر کی سب کتابوں میں یہ واقعہ موجود ہے۔ (گویا جمہور مفسرین نے یہ روایت بیان کی۔)
واقعہ سے اختلاف کرنا الگ بات ، مگر یہ انداز بذات خود صحابہ دشمنی ہے:۔
دیکھیے میں یہاں ایک بات واضح کر دوں کہ کسی واقعے سے اختلاف کرنا اور بات ہے۔ لیکن ( واقعہ بیان اور نقل کرنے والوں کو پیشہ ور واعظ اسلام دشمن اور صحابہ دشمن کہنا بالکل الگ بات ہے۔ عمار خان کا اس کے بارے میں اتنے سخت الفاظ استعمال کرنا کہ یہ واقعہ بیان کرنے والا اسلام دشمن ہے، صحابہ دشمن ہے، پیشہ ور واعظ ہے، میں یہ سجھتا ہوں کہ یہ بذات خود صحابہ دشمنی ہے۔
اور میرا سوال یہ ہے کہ حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کو عادی مجرم، او باش اور بد معاش کہنا تو توہین صحابہ نہیں ؟ (نہ ہی ایسا کہنے والا صحابہ کا گستاخ شمار ہوتا ہے۔) اور یہ روایت بیان کرنے والا کہ : ” حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ مسترد کرنے والے منافق کو قتل کر دیا ۔ وہ دشمن صحابہ ہے !؟ (لا حول ولاقوة الا باللہ العلی العظیم)
جاری
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 49)
مولانا واصل واسطی اس مبحث میں ہم ،، سرقہ ،، یعنی چوری کے متعلق جناب غامدی...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 48)
مولانا واصل واسطی اس تحریر میں جناب غامدی کی اس نقل کردہ عبارت کا جائزہ...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 47)
مولانا واصل واسطی اس محفل میں جناب غامدی کی ایک اور تحقیق احبابِ کرام کے...