امام النواصب جاوید غامدی

Published On December 2, 2024
غامدی صاحب اور ’چند احکام‘ کا مغالطہ

غامدی صاحب اور ’چند احکام‘ کا مغالطہ

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کا معروف موقف ہے کہ حکومت و سیاست سے متعلق شریعت نے بس چند احکام ہی دیے ہیں۔ بسا اوقات سورۃ الحج کی آیت 41 کا حوالہ دے کر ان چند احکام کو ’بس چار احکام‘ تک محدود کردیتے ہیں: نماز قائم کرنا ، زکوۃ دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے...

قرآن مجید بطور کتابِ ہدایت

قرآن مجید بطور کتابِ ہدایت

جہانگیر حنیف قرآنِ مجید کتابِ ہدایت ہے۔ قرآنِ مجید نے اپنا تعارف جن الفاظ میں کروایا ہے، اگر ان پر غور کیا جائے، تو قرآنِ مجید کا کتابِ ہدایت ہونا ان سب کو شامل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن مجید کو اگر کسی ایک لفظ سے تعارف کروانے کی ضرورت پیش آجائے، تو کچھ اور کہنے کی...

قانونِ اتمامِ حجت : ناسخِ قرآن و سنت

قانونِ اتمامِ حجت : ناسخِ قرآن و سنت

ڈاکٹر خضر یسین قانون اتمام حجت ایک ایسا مابعد الطبیعی نظریہ ہے جو ناسخ قرآن و سنت ہے۔اس "عظیم" مابعد الطبیعی مفروضے نے سب سے پہلے جس ایمانی محتوی پر ضرب لگائی ہے وہ یہ ہے کہ اب قیامت تک محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت تصدیق روئے زمین پر افضل ترین ایمانی اور...

عدت میں نکاح: جناب محمد حسن الیاس کی عذر خواہی پر تبصرہ : قسط اول

عدت میں نکاح: جناب محمد حسن الیاس کی عذر خواہی پر تبصرہ : قسط اول

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد عدت میں نکاح کے متعلق جناب جاوید احمد غامدی اور جناب محمد حسن الیاس کی وڈیو کلپ پر میں نے تبصرہ کیا تھا اور ان کے موقف کی غلطیاں واضح کی تھیں۔ (حسب معمول) غامدی صاحب نے تو جواب دینے سے گریز کی راہ اختیار کی ہے، لیکن حسن صاحب کی عذر خواہی آگئی ہے۔...

عدت کے دوران نکاح پر غامدی صاحب اور انکے داماد کی غلط فہمیاں

عدت کے دوران نکاح پر غامدی صاحب اور انکے داماد کی غلط فہمیاں

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد عدت کے دوران میں نکاح کے متعلق غامدی صاحب اور ان کے داماد کی گفتگو کا ایک کلپ کسی نے شیئر کیا اور اسے دیکھ کر پھر افسوس ہوا کہ بغیر ضروری تحقیق کیے دھڑلے سے بڑی بڑی باتیں کہی جارہی ہیں۔ اگر غامدی صاحب اور ان کے داماد صرف اپنا نقطۂ نظر بیان کرتے،...

حضرت عیسی علیہ السلام کا رفع الی السماء اور غامدی موقف

حضرت عیسی علیہ السلام کا رفع الی السماء اور غامدی موقف

مولانا محبوب احمد سرگودھا اسلامی عقائد انتہائی محکم ، واضح اور مدلل و مبرہن ہیں ، ان میں تشکیک و تو ہم کی گنجائش نہیں ہے۔ ابتدا ہی سے عقائد کا معاملہ انتہائی نازک رہا ہے، عقائد کی حفاظت سے اسلامی قلعہ محفوظ رہتا ہے۔ عہدِ صحابہ رضی اللہ عنہم ہی سے کئی افراد اور جماعتوں...

احمد الیاس

ہر ضلالت کی طرح ناصبیت بھی اپنی ہر بات کی تردید خود کرتی ہے۔ ایک طرف یہ ضد ہے کہ سسر اور برادر نسبتی کو بھی اہلبیت مانو، دوسری طرف انتہاء درجے کی بدلحاظی اور بدتمیزی کے ساتھ امام النواصب جاوید غامدی کہتے ہیں کہ داماد اہلبیت میں نہیں ہوتا لہذا علی بن ابی طالب اہلبیت میں نہیں ہیں۔

یہ بات تو دین کی تھوڑی سی فہم رکھنے والا ایک ذہین بچہ بھی بخوبی سمجھتا ہے کہ مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم دامادِ رسول ہونے سے پہلے رسول اللہ کے بھائی اور بیٹے ہیں۔ اہلبیتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں مولا علی کا داخلہ سیدّہ فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا سے نکاح کے سبب نہیں ہوا۔ آپ اپنی ولادت کے دن سے اہلبیت میں داخل تھے، صرف آپ نہیں بلکہ آپ کے والدین بھی اہلبیت کا حصہ ہیں۔

دامادِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہونے کی فضیلت مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی فضیلتوں میں بہت بعد میں آتی ہے۔ مولا کی اولین فضیلت اللہ کا خاص اور مقرب بندہ اور اس کے دین کا بے مثال حامی و مددگار ہونا ہے۔ باقی سب فضیلتیں (بشمول رکنیتِ اہلبیتِ رسول) اس کے بعد آتی ہیں۔

یہ بھی یاد رکھنا چاہئیے کہ رسول اللہ ص کی عائلی زندگی کے معاملات عام لوگوں کی طرح ہرگز نہیں۔ عام مسلمان بیک وقت چار سے زیادہ نکاح نہیں کرسکتا اور عام شخص کی نسل بیٹی سے نہیں، صرف بیٹے سے چلتی ہے۔ رسول اللہ ص کے معاملے میں یہ دونوں اصول اللہ کے حکم سے لاگو نہیں ہوتے۔ بالکل اس طرح آپ کے اہلبیت کو بھی عربیت یا عُرف کے حوالے سے دیکھنا کھلی جہالت ہے۔

رسول اللہ ص کے اہلبیت میں ہر وہ شخص داخل ہے جسے وہ اپنے اہلبیت میں کہیں۔ مولا علی تو رسول اللہ کے خونی رشتے دار ہیں، ہم تو زید بن حارث، اسامہ بن زید اور سلمان فارسی رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بھی اہلبیت میں شمار کرتے ہیں۔ ہاں مگر اہلبیت کا مغز، اہلبیت کا وہ حصہ جسے اللہ نے رشد و ہدایت کا مرکز بنایا ۔۔۔ اہل کسا، اہل مباہلہ یعنی علی و فاطمہ اور حسنین ہی ہیں۔

امہات المومنین کے اہلبیت میں سے ہونے میں بھی کوئی شک نہیں لیکن غامدی صاحب سے کروڑ درجے بہتر فہم دین رکھنے والے امام بخاری رح نے احادیث کے جو ابواب بنائے ہیں ان میں فضائل اہلبیت کی کئی خاص نوعیت کی عمومی احادیث (جن کا تعلق اہلبیت کے مرکز رشد و ہدایت ہونے سے ہے) امہات المومنین کے باب میں نہیں، حسنین کریمین کے باب میں ڈالی ہیں، حالانکہ ان میں حسنین کا نام لے کر ذکر بھی نہیں۔ یہی طرز عمل محدثین کے استاد امام احمد بن حنبل کے ہاں نظر آتا ہے۔

 

 

 

 

 

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…