مولانا فراہی کی سعی: قرآن فہمی یا عربی دانی ؟

Published On April 17, 2025
محترم جاوید غامدی صاحب کی فکر کے بنیادی ماخذ

محترم جاوید غامدی صاحب کی فکر کے بنیادی ماخذ

محترم غامدی صاحب کی بنیادی فکر دراصل ان کے نادر خیالات اور تفقہ فی الدین کا نتیجہ نہیں، بلکہ ماضی بعید و قریب کے چند علماءو فقہاء کی تحقیقات کا سرقہ ہے۔ راقم کو اس بابت پہلا احساس اس وقت ہوا جب جناب غامدی صاحب کی کتاب "میزان" پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ اس کتاب کی بنیادی فکر،...

غامدی صاحب کے نظریہ حدیث کا جائزہ (7)

غامدی صاحب کے نظریہ حدیث کا جائزہ (7)

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE

غامدی صاحب کا حدیث پراجیکٹ

غامدی صاحب کا حدیث پراجیکٹ

گل رحمان ہمدرد غامدی صاحب نے جو حدیث پروجیکٹ شروع کیا ہے یہ اپنی نوعیت کا ایک بہت بڑا کام ہے اور انتہائ لائق تحسین ہے ۔یہ وقت کی ضرورت تھی۔ لیکن اس پروجیکٹ میں ایک مسئلہ ہے۔اور وہ یہ کہ اس کا مقدمہ یہ ہے کہ احادیث کو قرآن کی بنیاد پر پرکھا جائے۔اُدھر قرآن کا فہم مختلف...

ڈاکٹر خضر یسین

مولانا فراہی رحمہ اللہ کی عمر عزیز کا بیشتر حصہ قرآن مجید کی خدمت میں صرف ہوا ہے۔ لیکن یہ قرآن مجید کے بجائے عربی زبان و ادب کی خدمت تھی یا تخصیص سے بیان کیا جائے تو یہ قرآن مجید کے عربی اسلوب کی خدمت تھی۔ قرآن مجید کا انتخاب صرف اس لئے کیا گیا تھا کہ عربی زبان و ادب کی ایسی شاندار خدمت کا نمونہ کسی دوسری کتاب میں انجام دینا ممکن نہ تھا۔ قرآن کی عربی زبان و بیان کے معارف کی تحقیق میں سیاہ بالوں کو سفید کر لیا لیکن پوری عمر ان معارف کی جستجو میں سے نہ نکل سکے جن کا تعلق عربی زبان و بیان کے فصاحت و بلاغت کے ان معیارات سے تھا جن کا وجود زبان و بیان کے وجود میں آ جانے کے بعد وضع کیا جاتا ہے یا ذوقا دریافت کر لیا جاتا ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ قرآن مجید کی فصیح و بلیغ زبان جس مقصد کے ابلاغ کے لیے اختیار کی گئی ہے یا وہ معنی جن میں “الوہی ھدایت” مقید و محدد ھے، مولانا کے مطالعے کا کبھی موضوع نہیں رھے۔ مولانا کی جستجو اور فکر افروزی “الوہی کلام” کے ندرت بیان کی وضاحت تک محدود رہی ہے۔ اس ندرت بیان کی دریافت میں مولانا کس حد تک کامیاب ہوئے، یہ ایک الگ موضوع ہے۔
مولانا کی تحقیق سے عرب و عجم کے ہزاروں مسلمانوں میں تدبر فی بیان القرآن کا ذوق پیدا ہوا اور یہ ذوق ظاہر ہے خالصتا جمالیاتی تھا۔
الوہی ھدایت جس کے پہلے مکلف و مخاطب آنجناب علیہ السلام تھے، اسے مولانا نے کبھی موضوع سخن نہیں بنایا۔ ان کی تحریروں کا ایک ایک لفظ گواہی دے رہا ہے کہ وہ قرآن کی فصاحت و بلاغت کا عاشق ہے اور اس کے لفظ لفظ کے برمحل استعمال پر جان نثار کرتا ہے، لفظ اور اس کے موزوں ترین استعمال کا ذوق انسان میں جس انفرادیت کی جستجو کا ملکہ پیدا کرتا ھے، مولانا کی تحریروں سے بالکل عیاں ھے۔ مولانا کے مسترشدین میں قرآن مجید کے فنی اور لسانی فہم و تدبر کے لحاظ سے بہت کم لوگ اس مرتبے پر پہنچے ہیں، جس پر اللہ عزو جل نے مولانا فراہی ؒ کو سر فراز فرمایا تھا۔
کاش کبھی اس طرف بھی وہ متوجہ ھوتے تو مابعد کے متوارثین فقط عربی زبان و بیان پر خود کو محدود رکھنے کے عذاب سے بچ جاتے۔ قرآن مجید “تفسیر طلب متون” کی صف میں شامل ھے کہ نہیں ھے؟ اس سوال کا جواب صرف عربی دانی سے نہیں دیا جا سکتا۔ اس کے لیے اور طرح کی ذہنی محنت درکار ہے۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…

غامدی و خارجی فہمِ حدیث میں مماثلت

غامدی و خارجی فہمِ حدیث میں مماثلت

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE