فتنہء غامدیت کا علمی محاسبہ

Published On July 24, 2024
۔”حقیقت نبوت”: غامدی صاحب کے استدلال کی نوعیت

۔”حقیقت نبوت”: غامدی صاحب کے استدلال کی نوعیت

ڈاکٹر محمد زاہد مغل محترم غامدی صاحب اکثر و بیشتر دعوی تو نہایت عمومی اور قطعی کرتے ہیں لیکن اس کی دلیل میں قرآن کی آیت ایسی پیش کرتے ہیں جو ان کے دعوے سے دور ہوتی ہے۔ اس کا ایک مشاہدہ حقیقت نبوت کی بحث سے ملاحظہ کرتے ہیں، اسی تصور کو بنیاد بنا کر وہ صوفیا کی تبدیع و...

غامدی صاحب کا تصورِ جہاد ( قسط ہفتم )

غامدی صاحب کا تصورِ جہاد ( قسط ہفتم )

مولانا صفی اللہ  مظاہر العلوم ، کوہاٹ اقدامی جہاد اور عام اخلاقی دائرہ:۔ یہاں اس بات کا جائزہ لینا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ جہا د اقدامی اور اس سے متعلقہ احکامات عام اخلاقی دائرے سے باہر ہیں یا نہیں؟ خالق کا ئنات نے انسان کو اپنا خلیفہ بنا کر پیدا کیا ہے واذ قال ربك...

غامدی صاحب کا تصورِ جہاد ( قسط ششم )

غامدی صاحب کا تصورِ جہاد ( قسط ششم )

مولانا صفی اللہ  مظاہر العلوم ، کوہاٹ  اقدامات صحابہ اور غامدی صاحب کا تصور جہاد:۔ قرآن وحدیث کے بعد اگلا مقدمہ یہ قائم کرتے ہیں کہ صحابہ کے جنگی اقدامات کے جغرافیائی  اہداف محدود اور متعین تھے اور وہ جہاد اور فتوحات کے دائرے کو وسیع کرنے کی بجائے محدود رکھنے کے خواہش...

غامدی صاحب کا تصورِ جہاد ( قسط پنجم )

غامدی صاحب کا تصورِ جہاد ( قسط پنجم )

مولانا صفی اللہ  مظاہر العلوم ، کوہاٹ احادیث اور غامدی صاحب کا تصور جہاد:۔ جہاں تک احادیث کا تعلق ہے تو کوئی بھی ایک حدیث ایسی پیش نہیں کر سکے جو اس بات کی تائید کرے کہ جہاد کے اہداف محدود ہیں اور اس مشن کے پیش نظر صرف روم اور فارس کی سلطنتیں ہیں ۔ تاہم ایک حدیث ایسی...

غامدی صاحب کا تصورِ جہاد ( قسط چہارم )

غامدی صاحب کا تصورِ جہاد ( قسط چہارم )

مولانا صفی اللہ  مظاہر العلوم ، کوہاٹ احکامات اسلام اور خطابات قرآنیہ کی عمومیت:۔ غامدی حضرات کا دوسرا نکتہ یہ ہے کہ اقدامی قتال یا اسلام ، جزیہ اور قتل کا مطالبہ سامنے رکھنا عام خلاقی دائرے سے باہر ہے اس لیے وہ آیات واحادیث جن میں اس قسم کے احکامات مذکور ہیں ان کے...

غامدی صاحب کا تصورِ جہاد ( قسط سوم )

غامدی صاحب کا تصورِ جہاد ( قسط سوم )

مولانا صفی اللہ  مظاہر العلوم ، کوہاٹ منصب رسالت اور اس پر متفرع احکام کا قرآن وسنت کی روشنی میں جائزہ: ۔ ۔1 ۔  منصب رسالت اور نبوت میں یہ تفریق کوئی قطعی بات نہیں ، اس سے اختلاف کی گنجائش ہے اور ہوا بھی ہے اور یہ رائے زیادہ وزنی بھی نہیں ۔ اس کی بنیاد پر قرآنی آیات و...

مصنف : پروفیسر محمد رفیق

تلخیص : زید حسن 

یہ کتاب ایک مقدمہ اور دس ابواب پر مشتمل ہے ۔ 

مقدمہ میں مصنف نے فکرِ غامدی کو تجدد پسندی کی نمائدہ قرار دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ زمانہ قدیم کی وہ تمام تحریکیں جو اسلام کا حلیہ بگاڑنے کی کوشش کرتی رہی ہیں ، غامدی صاحب اپنی فکر میں اسی کا تسلسل ہیں ۔ مصنف کے بقول ایسی تحریکوں اور فکرِ غامدی میں مذہب کو فرد کی زندگی تک محدود کرنے ، جہاد کو معطل کرنے ، اسلامی خلافت کا انکار کرنے، قرآن اور حدیث کو ایک دوسرے سے کاٹنے ، اجماع اور حدیث کی حجیت کا انکار کرنے  اور قرآن میں معنوی تحریف جیسے امور میں مماثلت پائی جاتی ہے ۔

مقدمے میں موجود اپنے اس دعوے کو مصنف نے کتاب کے تمام ابواب میں پھیلا دیا ہے ۔

کتاب کے ابواب درج ذیل ہیں 

اول ۔ ایمانیات

اس باب میں خدا ، انبیاء ، آخرت ، ایمان و کفر اور ان موضوعات کے متعلقات سے بحث کی گئی ہے ۔

دوم ۔ قرآنیات

اس باب میں علومِ قرآن کی ابحاث شامل کی گئی ہیں مثلا قراءاتِ سبعہ کا مسئلہ ، الفاظِ قرآن سے استدلال کا طریقہ ، محکم اور متشابہ آیات کا مسئلہ اور نظمِ قرآن کا مسئلہ وغیرہ۔

سوم ۔ حدیث و سنت 

اس باب میں روایت میں موجود تصورات اور غامدی صاحب کے نظریہء سنت اور انکے ہاں حدیث کے مقام کو موضوع بنایا گیا ہے جسے بعدازاں انکارِ حدیث سے منسلک کیا گیا ہے ۔

چہارم ۔ عبادات 

اس باب میں تعبدی امور میں جہاں جہاں فکرِ غامدی سے اختلاف تھا ، اسے شامل کیا گیا ہے ۔ جیسے عورت کی امامت کا مسئلہ ، زکوۃ کی حیثیت اور ریاست کے اس سے تعلق کا مسئلہ وغیرہ

پنجم ۔ معاشرت

اس باب میں نکاح ، وصیت اور پردے سے متعلق چند احکامات کو جمع کیا گیا ہے ۔

ششم ۔ سیایت و ریاست

اس باب میں ریاست کے اختیارات ، اسکی اہمیت ، حد و تعزیر کے احکامات ، غیر مسلم شہروں کی شرعی حیثیت اور جہاد جیسے مسائل کو موضوع بنایا گیا ہے ۔

ہفتم ۔ فقہی مسائل

اس عنوان کے تحت مصنف نے حلال و حرام ، کلالہ اور غسلِ شہید جیسے مسائل کو موضوع بنایا ہے ۔

ہشتم ۔ متفرقات

اس بابت میں متنوع اور متفرق اشیاء کو موضوع بنایا گیا ہے ۔ جیسے دین اور فطرت کا تعلق، تصوف کا متوازی دین ہونا، غامدی صاحب کے دعاوی اور شطحیات وغیرہ

نہم ۔ فکری تضادات

اس باب میں علمی اور فکری مسائل کی بابت غامدی صاحب کی فکر میں موجود تضادات کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔

دہم۔ متفقہ اسلامی عقائد و اعمال سے تقابل 

اس باب میں ایک چارٹ مہا کیا گیا ہے جس میں روایتی فکر کے مطابق امت کے تصورات و اعمال اور اسکے مقابل غامدی صاحب کی فکر کے نتائج کو بیان کر کے دونوں میں تضاد کو دیکھایا گیا ہے ۔ جسکے بعد غامدی صاحب کے نظریات کے حوالے شامل کئے گئے ہیں ۔

اسی باب میں دو ضمیمہ جات شامل کئے گئے ہیں ۔

ضمیمہ اول میں چند مزید اعتقادات اور اعمال کو موضوع بنایا گیا ہے ۔

ضمیمہ ثانی میں سو سوالات کئے گئے ہیں جن میں سے ابتدائی دس کی نوعیت علمی کی بجائے ذاتی ہے ۔

مصنف کتاب کا عمومی انداز یہ ہے کہ وہ اولا غامدی صاحب کی فکر کے کسی جزئیے کو بحوالہ بیان کرتے ہیں اور اسے قرآن ، حدیث اور روایتی فکر  کے حوالوں سے رد کرتے ہیں ۔

اپنا موقف بیان کرنے کی بجائے فکرِ غامدی پر نقد کو کتاب کا اولین مقصد بناتے ہیں ۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کتاب پڑھنے کے لئے درج ذیل آنلائن لنک پر کلک کریں

نوٹ

لنک میں موجود سائٹ پر کتاب کے غیر قانونی اپلوڈ ہونے کی صورت میں غامدی سنٹر آف اسلامک لرننگ سائٹ ذمہ دار نہیں ہو گی ۔

https://books.kitabosunnat.com/Books_Data/624/Fitna%20e%20Ghamdiyat%20Ka%20Ilmi%20Muhasiba.pdf

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…