غامدی صاحب اور امام شافعی

Published On September 27, 2025
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 64)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 64)

مولانا واصل واسطی جناب غامدی کے ،، استادامام ،، مولانا اصلاحی انہی آیاتِ سورہِ انعام کے متعلق رقم طراز ہیں کہ ،، اوپر کی آیات میں حضرت ابراہیم کی دعوت کے ساتھ ان کے روحانی وایمانی مدارج کابیان ہوا ۔اب یہ بتایا جارہا ہے کہ اس دنیامیں بھی اللہ نے ان کو اوران کی دعوت کو...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 64)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 63)

مولانا واصل واسطی اب چند اور عبارتیں بھی سورتِ نحل ( 123) کے متعلق دیکھتے ہیں ۔ محمدعلی لاہوری لکھتے ہیں ،، ملتِ ابراہیمی پر چلنے کا ارشاد  یعنی وہی کام کرو جو ابراہیم نے کیا۔ مطلب یہ ہے کہ تم بھی شرک کی بیخ کنی کرو  جس طرح حضرت ابراہیم نے کی ۔ کیوں کہ ملتِ ابراہیمی...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 64)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 62)

مولانا واصل واسطی جناب غامدی نے جیساکہ ہم نے اس کی طرف پہلے بارہا اشارات کیے ہیں ۔انہوں نے چند سالوں سے ایک نیا مسئلہ  ،، سنتِ ابراہیمی ،، یا ،، ملتِ ابراہیمی ،، کا کھڑاکیا ہے ۔ اس نئے دین میں صرف 26 سنن ہیں۔ مگر یہ سنن قران کی طرح قطعیت کے ساتھ ثابت ہیں ۔ دونوں کے...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 64)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 61)

مولانا واصل واسطی کل ہم نےایک بات لکھی ہے کہ جناب غامدی نے قران کی آیت پرہاتھ صاف کیاہے۔ تو ہزار ممکن ہے کہ ان کے چاہنے والے اس بات کو ان کی تحقیر اور بے عزتی پر محمول کریں ۔اس لیے ہم آج کی اس محفل میں اس حوالے سے کچھ مزید باتیں کرنا عرض چاہ رہے ہیں ۔ ہم نے جناب غامدی...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 64)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 60)

مولانا واصل واسطی دوسری بات جو جناب غامدی کی اس آیت کے لانے اور ذکرکرنے سے پیشِ نظر تھی ۔وہ یہ تھی   کہ جناب نے سنت کے حوالے سے ایک اصول یہ بنایا ہے   کہ اس کی ابتدا پیغمبرکی ذات سے ہونی چاہیے قران سے نہیں۔ جیسا کہ ،، تدبرِسنت ،، کے تیسرے اصول  کے تحت ( میزان ص 59)...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 64)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 59)

مولانا واصل واسطی جناب غامدی اگے اسی ملت یاسنتِ ابراہیمی کے سلسلہ میں لکھتے ہیں کہ ،، زکوة ان کے ہاں بالکل اسی طرح ایک متعین حق تھی جس طرح اب متعین ہے ( میزان ص 45) اس بات کی ثبوت میں سورة المعارج کی آیت 27 ،، وفی اموالھم حق معلوم للسائل والمحروم ،، کا حوالہ دیا ہے ۔...

ڈاکٹر زاہد مغل

غامدی صاحب کا خیال ہے کہ وہ امام شافعی کے تصور بیان کے کسی پراجیکٹ کی تکمیلی صورت ہیں کہ امام شافعی بعض اطلاقی صورتوں میں سنت کو قرآن کی اس مفہوم میں شرح دکھانے میں ناکام رہے جسے غامدی صاحب شرح و بیان کہتے ہیں۔ جناب عمار صاحب نے اس تھیسز کو اپنی کتاب کے ایک طویل باب میں امام شافعی کے حوالے سے دکھانے کی کوشش کی ہے کہ متعدد جزیات میں امام صاحب کلام کے داخلی مضمرات کا لحاظ کئے بغیر تخصیص القرآن بذریعہ سنت کے قائل ہوجاتے ہیں، اور پھر وہ امام صاحب کے اس نامکمل پراجیکٹ کی تکمیل مکتب فراہی کے سر ڈالتے ہیں۔ تاہم یہ استدلال اس لئے بے معنی ہے کیونکہ غامدی صاحب کا قرآن کی شرح بذریعہ حدیث کا تصور قیاس سے آگے نہیں بڑھتا جبکہ قیاس امام شافعی کے تصور بیان کی صرف ایک صورت ہے، امام صاحب مجمل و تخصیص کے بیان کو بھی قرآن کا بیان و شرح کہتے ہیں۔ امام شافعی اس چیز کو لازم نہیں سمجھتے کہ نبیﷺ سے ثابت امور بلحاظ قرآن ہمیشہ قیاسی انطباق ہونا چاہئے۔ ایسے میں جس چیز کو امام شافعی آیت کا محتمل الوجوہ ہونا کہتے ہیں اور جسے غامدی صاحب محتمل الوجوہ ہونا کہتے ہیں ان میں کوئی مساوات نہیں، لیکن عمار صاحب نے اس بنیادی فرق کو اگنور کرکے اپنی کتاب میں کیلے کو سیب کی تکمیلی صورت ثابت کرنے کا استدلال وضع فرمایا ہے۔ مکتب فراہی و غامدی صاحب نے امام شافعی کے تصور بیان کو توڑ نہیں چڑھایا بلکہ ان لوگوں نے امام شافعی سمیت پوری امت کے تصور بیان کو رد کرکے ایک نیا تصور اختیار کیا ہے۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…