مولانا واصل واسطی سنن کی اس فہرست میں ادھر جناب غامدی نے آخری چیز کا ذکر ،، ختنہ ،، کیا ہے۔ پر اس کے آخر میں لکھتے ہیں کہ ،، دینِ ابراہیمی کی روایت کا یہ حصہ جسے اصطلاح میں ،، سنت ،، سے تعبیر کیاجاتاہے قران کے نزدیک خدا کا دین ہے ۔وہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم...
غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 11
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 69)
مولانا واصل واسطی سنن کی اس فہرست میں ادھر جناب غامدی نے آخری چیز کا ذکر ،، ختنہ ،، کیا ہے۔ پر اس کے آخر میں لکھتے ہیں کہ ،، دینِ ابراہیمی کی روایت کا یہ حصہ جسے اصطلاح میں ،، سنت ،، سے تعبیر کیاجاتاہے قران کے نزدیک خدا کا دین ہے ۔وہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 68)
مولانا واصل واسطی جناب غامدی صاحب کی ایک مختصر عبارت دیکھ لیں۔ ،، نماز ، روزہ ، حج ، زکوة ، اورقربانی کاحکم بھی اگرچہ جگہ جگہ قران میں آیا ہے ، اور اس نے ان میں بعض اصلاحات بھی کی ہیں لیکن یہ بات خود قران ہی سے واضح ہوجاتی ہے کہ ان کی ابتدا پیغمبر کی طرف سے دینِ...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 67)
مولانا واصل واسطی اوپر جناب غامدی کی جو عبارت نقل ہوئی ہے اس میں دوسری بات ،، اعتکاف اور ختنہ ،، کی انہوں نے کی ہے ۔ہم اس مبحث میں ،، اعتکاف ،، پر کچھ کہنا چاہیں گے ۔اگے پھر دیگر عنوانات ہوں گے۔ جناب غامدی نے ،، سنتِ ابراہیمی ،، کے حوالے سے دو باتیں لکھی ہیں ۔ ایک...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 66)
مولانا واصل واسطی اب ہم جناب غامدی کی عبارت نقل کرتے ہیں۔ لکھتے ہیں ،، یہی معاملہ قربانی ، اعتکاف ، ختنہ ، اوربعض دوسرے رسوم وآداب کاہے ۔یہ سب چیزیں پہلے سے رائج ، معلوم ومتعین اورنسلا بعد نسلِ جاری ایک روایت کی حیثیت سے پوری طرح متعارف تھیں۔ چنانچہ اس بات کی کوئی...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 65)
مولانا واصل واسطی جناب غامدی نے اوپر جوبات لکھی ہے اس کے لیے بخاری اورمسلم کے دوآحادیث کا حوالہ دیا ہے ۔ ہم پہلے ان آحادیث کو پڑھتے ہیں پھر اپنی باتیں اس کے متعلق احباب کی خدمت میں پیش کریں گے ۔ جبیر ابن مطعم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ،، کنت اطلب بعیرا لی فذھبت...
مولانا عبد الحق بشیر
کیا حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کا جرم زنا بالجبر تھا؟
اور رجم کے بارے میں بھی میں عرض کر چکا ہوں کہ جو غامدی صاحب کا نظریہ ہے وہی عمار ناصر کا نظریہ ہے۔ چنانچہ غامدی اور عمار (دونوں) کا موقف یہ ہے کہ :” حضرت ماعز ابن مالک اسلمی رضی اللہ تعالی عنہ نے زنا بالجبر کیا تھا۔ اور نعوذ باللہ وہ عادی مجرم تھے۔)
ایک چیز میں آپ کے ذہن میں ضرور بٹھانی چاہوں گا۔ ہمارے نزدیک صحابہ معصوم نہیں ہیں، لیکن یہ بھی ہمارے ایمان کا حصہ ہے کہ کوئی صحابی عادی مجرم نہیں ہو سکتا۔ صحابہ سے اتفاقی گناہ ہو سکتا ہےلیکن صحابہ میں سے عادی مجرم کوئی نہیں ہو سکتا۔ یہ اس کی عدالت کے خلاف ہے۔ جب کہ ہمارا اہل السنۃ والجماعہ کا عقیدہ اور ایمان ہے: الصحابة كلهم عدول
مرتد کی سزا کے بارے میں:۔
اور مرتد کی سزا کے بارے میں بھی ان (عمار خان ناصر) کا موقف وہی ہے جو غامدی صاحب کا ہے کہ مرتد کی سزا قتل نہیں ہے۔
کیا توہین رسالت کے جرم پر سزائے موت صرف عادی مجرم کے لیے ہے؟ توہین رسالت کے مجرم کے بارے میں غامدی صاحب اور اُن کی پوری پارٹی کہتی ہے کہ: اگر کوئی ایک آدھ بار توہین رسالت کرتا ہے تو اُس کو سزائے موت نہیں دی جاسکتی۔ ہاں! عادی مجرم ہو تو سزا دی جاسکتی ہے۔ یہی بات عمار نا صر صاحب نے لکھی ہے۔)
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ: توہین رسالت کے بارے میں جو خطرات ہیں (غامدی موقف کے مطابق سزا دینے سے اُن میں اضافہ ہوگا یا کمی ہوگی ؟ [ اضافہ !] اور سزا تو جرم کے خاتمے کے لیے ہوتی ہے، نہ کہ جرم کے اضافے کے لیے۔ مثال کے طور پر خدا نخواستہ ایک دن ایک عیسائی توہین رسالت کرتا ہے، یا کوئی یہودی یا کوئی غیر مسلم توہین رسالت کرتا ہے، اب عمار خان اور غامدی صاحب کے موقف کے مطابق موت کی سزا تو صرف عادی مجرم کے لیے ہے۔
اور اس کا عادی مجرم ہونا چوں کہ ثابت نہیں ہوا لہذا (توبہ کی مہلت پا کر) وہ تو بری ہو گیا۔ دوسرے دن دوسرے عیسائی کو کھڑا کر دیا وہ توہین رسالت کر رہا ہے۔ اس کا بھی عادی مجرم ہونا ثابت نہیں ہو سکا وہ بھی بری ہو گیا۔ تیسرے دن تیسرا عیسائی کھڑا ہو گیا۔ تو کیا یہ توہین رسالت کا دروازہ کھولنے کے مترادف نہیں ہے؟ توہین رسالت کوئی ایک دفعہ کرے تو (اس کی سزا بھی) سزائے موت ہے، سو دفعہ کرے تو سزا موت ہے۔ اس کے لیے انتظار نہیں کیا جائے گا کہ چل یار ایک دفعہ کر لیا تو جاؤ۔ اُس کو دوسری دفعہ توہین رسالت کا موقع نہیں دیا جا سکتا۔ پہلی دفعہ ہی اس کی سزا موت ہے۔ غامدی طبقے کا یہ نظریہ سراسر توہین رسالت کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہے۔
کیا قتل منافق والی روایت کسی دشمن صحابہ اور پیشہ ور واعظ نے گھڑی؟
آپ کے ہاں اکثر تفسیروں کے اندر حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا یہ واقعہ لکھا ہے کہ یہودی اور منافق کا جھگڑا ہوا۔ حضور ﷺ نے فیصلہ یہودی کے حق میں دیا۔ وہ اپنا فیصلہ لے کر حضرت عمر کے پاس گئے، حضرت عمر کا پھر اپنا فیصلہ ہوتا ہے۔ عمر نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔ (یعنی) منافق کو قتل کر دیا۔اس پر وہاں شور اُٹھا۔ اب عمار خان لکھتا ہے کہ: ” یہ اسلام دشمنوں اور صحابہ دشمنوں کا اور پیشہ ور واعظوں کا گھڑا ہوا قصہ ہے۔“
یہ بات اگر آپ حضرات سمجھ جائیں اور یہاں سے جانے کے بعد اپنے اپنے مقام پر یہ بات دوسروں تک پہنچا ئیں تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمارا مقصد پورا ہو گیا۔
روایت میں آتا ہے کہ حضرت عمر فاروق نے منافق کو قتل کیا۔ اور عمار خان کے نزدیک یہ روایت پیشہ و رواعظ ، صحابہ دشمن اور اسلام دشمنوں کی گھڑی ہوئی ہے۔
آپ کے استاذ ) مولانا (نواز بلوچ صاحب) ذخیرۃ الجنان کے مرتب ہیں۔ (ان سے پوچھ سکتے ہیں، خود بھی دیکھ سکتے ہیں کہ ) اُس میں یہ واقعہ ہے یا نہیں ہے۔ ذخیرۃ الجنان میں اور تفسیر کی سب کتابوں میں یہ واقعہ موجود ہے۔ (گویا جمہور مفسرین نے یہ روایت بیان کی۔)
واقعہ سے اختلاف کرنا الگ بات ، مگر یہ انداز بذات خود صحابہ دشمنی ہے:۔
دیکھیے میں یہاں ایک بات واضح کر دوں کہ کسی واقعے سے اختلاف کرنا اور بات ہے۔ لیکن ( واقعہ بیان اور نقل کرنے والوں کو پیشہ ور واعظ اسلام دشمن اور صحابہ دشمن کہنا بالکل الگ بات ہے۔ عمار خان کا اس کے بارے میں اتنے سخت الفاظ استعمال کرنا کہ یہ واقعہ بیان کرنے والا اسلام دشمن ہے، صحابہ دشمن ہے، پیشہ ور واعظ ہے، میں یہ سجھتا ہوں کہ یہ بذات خود صحابہ دشمنی ہے۔
اور میرا سوال یہ ہے کہ حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کو عادی مجرم، او باش اور بد معاش کہنا تو توہین صحابہ نہیں ؟ (نہ ہی ایسا کہنے والا صحابہ کا گستاخ شمار ہوتا ہے۔) اور یہ روایت بیان کرنے والا کہ : ” حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ مسترد کرنے والے منافق کو قتل کر دیا ۔ وہ دشمن صحابہ ہے !؟ (لا حول ولاقوة الا باللہ العلی العظیم)
جاری
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
اہل “المورد” قرآن سے بات کیوں نہیں کررہے اور التباس کا مرتکب کون ہے؟
ڈاکٹر زاہد مغل استحسان کی اصطلاح سے امام شافعی جیسے جلیل القدر فقیہہ کو...
قراءات متواترہ کے بارے میں غامدی صاحب کے موقف کا تنقیدی جائزہ
ڈاکٹر حافظ محمد زبیر جاوید احمد غامدی صاحب کی کتاب ’’اصول ومبادی‘‘ میں...
معز امجد اور ڈاکٹر محمد فاروق کے جواب میں
ابو عمار زاہد الراشدی محترم جاوید احمد غامدی کے بعض ارشادات کے حوالے سے...