غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 10

Published On August 24, 2025
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 38)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 38)

مولانا واصل واسطی جناب غامدی طیبات اورخبائث کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے اگے لکھتے ہیں ،، چانچہ شریعت کا موضوع اس باب میں صرف وہ جانوراور ان کے وہ متعلقات  ہیں   جن کی حلت وحرمت کا فیصلہ تنہا عقل وفطرت کی راہنمائی میں کرلینا انسان کےلیے ممکن نہ تھا...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 38)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 37)

مولانا واصل واسطی دوسری بات اس سلسلے میں یہ ہے کہ  جناب غامدی صاحب  اپنی  باتیں اس طرح پیش کرتے ہیں  جیسے وہ دنیا کے مسلمہ حقائق ہوں۔ وہ کہتے ہیں کہ ،، انسانوں کی عادات کا مطالعہ یہ بتاتا ہے کہ ان کی بڑی تعداد اس معاملے   یعنی طیبات اور خبائث کے پہچاننے کے معاملے ،،...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 38)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 36)

مولانا واصل واسطی جمہورامت اس بات پر متفق ہیں  کہ مذکورہ تحریر میں درج  قرانی آیت مخصوص بالحدیث ہے۔  حج میں عرفہ اور مزدلفہ کے مقامات میں جمع بین الصلواتین ثابت ہے ، جمع تقدیم بھی ثابت ہے اورجمع تاخیر بھی ۔ ہاں اس میں بحث بہرحال موجود ہے کہ یہ سنت ہے یا مستحب ہے یا...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 38)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 35)

مولانا واصل واسطی اب ان مذکورہ سوالات کے بعد ایک اور بات کی طرف ہم دوستوں کی توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں ۔ اس کےبعد ہم اس دوسرے مسئلے کی طرف متوجہ ہونگے  جو جناب غامدی نے اس ،، قاعدے ،، کی مدد سے حل کیا ہے ۔ وہ بات یہ ہے کہ ہم جناب غامدی سے اس بات میں ( کچھ وقت کےلیے )...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 38)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 34)

مولانا واصل واسطی جناب غامدی نے اگے کچھ مباحث بیان کیے ہیں جن کے بارے میں ہم اپنی گذارشات احباب کے سامنے پیش کرچکے ہیں ۔آگے انھوں نے ،، حدیث اور قران ،، کے زیرِ عنوان ان حدیثی مسائل پر لکھا ہے  جن کے متعلق ھہارے عام علماء کرام کا تصور یہ ہے کہ ان سے قران کے نصوص منسوخ...

از روئے قرآن بیان نسخ: احکام زنا کی تدریج کی روشنی میں غامدی صاحب کے تصور بیان کا جائزہ

از روئے قرآن بیان نسخ: احکام زنا کی تدریج کی روشنی میں غامدی صاحب کے تصور بیان کا جائزہ

ڈاکٹر زاہد مغل   مشرف بیگ اشرف جناب جاوید احمد غامدی صاحب کے ہاں "تبیین" کی بحث بہت کلیدی حیثیت رکھتی ہے اور آپ کی رائے میں بیان وہ امر ہے جو لفظ یا صیغہ نیز سیاق کلام وغیرہ سے سمجھا جا سکتا ہو وگرنہ وہ نسخ یا ترمیم کہلائے گا جو کسی صورت بیان نہیں۔ اس کے لیے آپ کا...

مولانا عبد الحق بشیر

 کیا مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کا حق ہے؟

عمار ناصر صاحب نے ایک اور شوشہ چھوڑا ہوا ہے۔ (کہ مسجد اقصیٰ پر یہود کا اصولی حق بر قرار ہے۔ الشریعہ اشاعت خاص: ۱۷۹] اور یہی نظریہ غامدی صاحب کا ہے۔ مقامات: ۱۹۵))

آج تک امت مسلمہ اس بات پر متفق رہی ہے کہ مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کا حق ہے۔ جو اللہ تعالی نے اُن کو دیا ہے۔ آپ نے حضرت مولانا نواز بلوچ صاحب دامت فیو ضہم سے پڑھا بھی ہوگا: “ولقد كتبنا في الزبور من بعد الذكر ان الارض يرثها من عبادى الصالحون ۔ کہ ہم اس زمین کا وارث اپنے نیک بندوں کو بتائیں گے۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ کون سی زمین ہے جس زمین کا وارث اللہ رب العزت نیک بندوں کو بنانے کا وعدہ کر رہے ہیں؟ یہاں ہمیں دو چیزوں کا تعین کرنا ہے۔ پہلی چیز یہی کہ وہ کون سی زمین ہے؟ تو اُس

زمین کے بارے میں خود غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی نے لکھا ہے کہ: اس سے مراد وہ زمین ہے جو ابراہیم علیہ السلام کے پاس تھی۔ اور فلسطین اس میں شامل ہے تو معلوم ہوا کہ جو زمین ابراہیم علیہ السلام کے پاس تھی، اللہ تعالی اس کے بارے میں وعدہ کر رہے ہیں کہ اس زمین کا وارث میں نیک بندوں کو بناؤں گا۔

دوسری بات) آب سوال پیدا ہوتا ہے کہ وراثت کس کو کہتے ہیں؟ اور نیک بندے کون سے ہیں؟ ( آپ حضرات جانتے ہیں کہ وراثت صرف وارث کی ہوتی ہے۔ کیوں مولانا! باپ میرا مرا ہے (تو کیا خیال ہے) وراثت سب کی ہوگی ؟ نہیں!) وراثت کس کی ہے؟ وارث کی۔ اور عبادی الصالحون” کی تفسیر میں آپ نے پڑھ لیا ہوگا کہ پوری اُمت کا اجماع ہے کہ اس سے مراد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور امت مسلمہ ہے۔

جب اللہ کا قرآن یہ کہتا ہے کہ: ہم نے اس زمین کا وارث امت مسلمہ کو بنایا ہے تو پھر یہ دعوی کرنا کہ اس زمین پر یہودیوں کا بھی حق ہے، اس زمین پر عیسائیوں کا بھی حق ہے۔ ( کہاں کی مسلمانی ہے؟) میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ : آج کے اس دور میں جب اس خطے کے اندر لڑائی ہو رہی ہے، وہ کہتے ہیں: مسجد اقصیٰ ہماری ہے، ہم کہتے ہیں مسجد اقصی ہماری ہے۔ لڑائی ہی اسی بنیاد ہے، (اس صورت حال میں) یہ دعوی کرنا کہ (مسجد اقصی پر) یہود کا حق ہے۔ کیا یہ مسلمانوں کے موقف کو کمزور کرنا نہیں ہے؟ کیا یہ مسلمانوں کے موقف کو کمزور کرنے کے مترادف نہیں ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ  اُن کا یہ دعوی کرنا کہ وہاں یہودیت کا بھی حق ہے، یہ یہودیوں کے موقف کو مضبوط کرتا ہے۔

جاری

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…